اداریہ کالم

ایپکس کمیٹی کااجلاس،حکومتی اقدامات پراطمینان کااظہار

idaria

ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت ایپکس کمیٹی بھرپوراقدامات کررہی ہے ۔ اس وقت افواج پاکستان ،نگران حکومت اور ملک کے تمام ادارے اس بات کی بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ کسی طریقے سے ملک اپنے قدموں پرکھڑاہوجائے تاکہ ہم بیرونی ممالک سے قرضوں کی بھیک مانگنے سے چھٹکاراپائیں ۔اس حوالے سے سب سے زیادہ مخلصانہ کوششیں چیف آف آرمی سٹاف اوردیگرمسلح افواج کے سربراہان کررہے ہیں کیونکہ انہیں وقت کی تمام نزاکتوں کااحساس ہے اورانہیں علم ہے کہ ملک چلانے کےلئے بہترمعیشت کاہونابہت ضروری ہے اورجب تک معیشت درست نہ ہوگی اس وقت تک ہم لوگ ترقی کی شاہراہ پرایک قدم بھی آگے نہیں بڑھاسکتے۔ ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے جب تک ہمارے پاس وسائل نہ ہوں گے توکوئی دوسراملک ہمیں دفاعی ضروریات پوری کرنے کےلئے کیسے قرضے دے گا۔ کیونکہ ہرملک یہ چاہتاہے کہ اس کادفاع مضبوط تر ہو۔ گوکہ اسلامی ممالک سعودی عرب، کویت، ترکی،متحدہ عرب امارات اور براد ر دوست ملک عوامی جمہوریہ چین نے آڑے اورکڑے وقتوں میں پاکستان کی بھرپورطریقے سے مالی مدد کی اوراس حوالے سے مخلصانہ کوششیں کیں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہ کرنے پائے ۔ان تمام ممالک نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لئے اربوں ڈالر سٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائے اس حوالے سے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاویدباجوہ اورموجودہ آرمی چیف کی جانب سے کی جانے والی مخلصانہ کوششوں کوآنے والامورخ سنہری حروف سے لکھے گا کیونکہ ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کےلئے ان دونوں صاحبان نے نہایت برق رفتاری سے برادراسلامی ملکوں کے دورے کئے اور وہاں کی قیادت کواس بات کایقین دلایا کہ اس کڑے وقت میں پاکستان کی امداد کرناکس قدر ضروری ہے۔ کیونکہ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے ۔سابق آرمی چیف اورموجودہ سپہ سالا ر کی محنت رنگ لائی اورپاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے جس کے نتیجے میں نہ تو ملک ڈیفالٹ ہوا اورنہ ہی ملکی حالت سری لنکا جیسی ہوئی ۔حالانکہ سابق حکمران جو ان دنوں جیل میں ہیں باربار پاکستانی قوم کو یہ کہہ کرڈراتے تھے کہ معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث ملک خانہ جنگی کاشکارہوجائے گااور اس کی حالت سری لنکا سے بھی بدتر ہوجائے گی مگر افواج پاکستان کے سپہ سالارجنرل سیدعاصم منیرنے کمال تدبر کامظاہر ہ کرتے ہوئے نہ صرف ملک کو خانہ جنگی سے دوچارہونے سے بچایابلکہ ان کی انتھک محنت رنگ لائی اورملک میں کوئی بڑامعاشی بحران بھی پیدانہ ہوا۔اسی تسلسل میں معیشت کو بہتربنانے کے لئے سرحدوں کی نگہبانی کاعمل سخت ترین کیاگیا اور ہونے والی ناجائزسمگلنگ کے ذریعے ملک کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان پرقابوپایا گیا اس کے ساتھ ساتھ اندرون ملک موجود غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے بھی ایک جامع اورٹھوس پالیسی اپنائی گئی جس کے نتیجے میں دولاکھ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن اپنے اپنے ملکوں کوواپس چلے گئے۔اسی حوالے سے ایپکس کمیٹی اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ ملک کے وہ تمام ادارے جو معیشت پربوجھ بنے ہوئے ہیں ان کی نجکاری کردی جائے تاکہ معیشت کو سنبھالامل سکے۔اسی حوالے سے گزشتہ روز نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کونسل کے تحت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نگران کابینہ کے ارکان، نگران صوبائی وزرا اعلی اور متعلقہ اعلی حکومتی اہلکاروں نے شرکت کی۔اجلاس کو مختلف وزارتوں نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور متعین شدہ اہداف کے بروقت حصول میں سہولت کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی، کمیٹی نے کونسل کے تحت سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات پر پیش رفت کو انتہائی اطمینان بخش قرار دیا۔کمیٹی نے کونسل کے تحت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے دوست ممالک سے روابط میں تیزی، سرکاری و نجی اداروں سے تعاون کے اقدامات کی تعریف کی، کمیٹی نے سرمایہ کار براداری کے ساتھ مختلف اقدامات کے حوالے سے موثر طریقے سے روابط بڑھانے کی بھی تعریف کی جس کی بدولت ملکی و غیر ملکی سطح پر منصوبوں کے حوالے سے پیش رفت میں تیزی واقع ہوئی ہے۔اجلاس میں کمیٹی نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے کے پالیسی اقدامات کا بھی جائزہ لیا، ان پالیسی اقدامات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی منتقلی، ملک میں کاروباری تنازعات کے حل کے عمل، مواصلاتی بنیادی ڈھانچے اور افرادی قوت کی بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی، ایگزم بینک کو ترجیحی بنیادوں پر فعال بنانا شامل ہیں۔کمیٹی نے ملک میں تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کر کے اس مسئلے کے پائیدار حل کیلئے جامع لائحہ عمل بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی، کمیٹی نے خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کا جائزہ لیا اور اس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ اداروں و اہلکاروں کو ہدایت کی کہ کونسل کے تحت اقدامات پر بھرپور تعاون و محنت سے عمل کیا جائے تاکہ پاکستان نہ صرف قلیل و وسط مدتی ثمرات سے فائدہ اٹھا سکے بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں طویل مدتی اقدامات کی راہ بھی ہموار ہو۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان کی پائیدار معاشی بحالی میں پاک فوج کے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا یقین دلایا۔
آئی ایم ایف کادباﺅ،گیس مزیدمہنگی کرنے کاعندیہ
موسم سرما تقریباً شروع ہوچکاہے اوراس کے ساتھ ہی عام آدمی کے مسائل میں میں ایک بار پھر اضافہ بھی شروع ہوچکا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں ایک بارپھراضافہ کرنے کافیصلہ کیاہے حالانکہ گزشتہ ہفتے گیس کی قیمتوں میں دوسو گنا فیصد اضافہ کیاگیاتھامگر شاید آئی ایم ایف اس پربھی راضی نہیں ہے۔گرمیوں میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اورسردیوں میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے لیاگیاساراقرضہ غریب عوام کی جیب سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ ایمانداری کے ساتھ دیکھاجائے تو کم آمدنی والے افراد کونہ تو سرکاری ہسپتالوںمیں علاج ومعالجہ کی سہولت میسرہے اورنہ ہی اسے تعلیمی اداروں میں کوئی سہولت مل رہی ہے اورنہ ہی دیگرسرکاری محکموں میں کوئی سہولت میسرہے مگر اس کے باوجود حکومت جو بھی ٹیکس لگاتی ہے اس کی زد میں ہمیشہ غریب ہی آتاہے اورامراءکارخانہ دار اوربالادست طبقات پرکوئی ٹیکس عائدنہیں کیاجاتا جس کے باعث ملک میں طبقاتی تقسیم پیداہوگئی ہے ایک وہ طبقہ جو مسلسل ٹیکس اداکرکے بھی ریاستی سہولیات سے محروم ہے اوردوسری جانب وہ بالادست طبقات جو انہی غریب عوام کے ٹیکسز پر پل رہے ہیں ۔ناانصافی کی یہ روش ملک کو تیزی سے انقلاب کی جانب دھکیل رہی ہے مگر پالیسی سازوں کو ابھی تک اس بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ ملک کو کس طر ف لے جارہے ہیں۔ گزشتہ روزنگراں حکومت نے جنوری 2024 سے گیس کی قیمتیں پھر بڑھانے کا فیصلہ کیاہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ شمشاداختر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو توانائی شعبے کے ٹیرف پر نظرثانی سے آگاہ کر دیا گیا، رئیل اسٹیٹ ،ری ٹیلرز سمیت دیگرشعبوں پراضافی ٹیکس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کے 9415 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کاحصول پہلی ترجیح ہے ٹیکس محاصل میں شارٹ فال ہوا تو پھراضافی اقدامات کاسوچیں گے، حکومت نے 1.5 ارب ڈالر کا انٹرنیشنل بانڈ کے اجراکا فیصلہ موخر کردیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدےکے بعد ریٹنگ میں بہتری آئےگی، ریٹنگ میں بہتری کے بعد بانڈجاری کرنے پر غور کیا جائے گا اس سال عالمی بینک سے 2 ارب ڈالر فنڈز ملنے کا امکان ہے اے ڈی بی، اسلامی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفراسٹکچر بینک سے بھی مجموعی 1 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ معیشت میں بہتری آئی ، مزید بہتری کیلئے بہت کام کی ضرورت ہے، پاکستان کا آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا ضروری ہے ۔ حکومت کے اخراجات اور توانائی کی قیمت کو کم کیا جائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہو گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے