کالم

بجٹ کی منظوری اور وزیر اعظم کا دورہ دوشنبہ!

گزشتہ دنوں صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری نے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کی ایڈوائس پر آئندہ مالی سال کے بجٹ پر دستخط کردیے جس کے بعد اب نیا بجٹ نافذ العمل ہوگیا ہے قومی اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں 18ہزار 877ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کیا تھا۔بجٹ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ بجٹ کی بنیاد وہ ہوم گراﺅنڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے اور اس پر عملدرآمد کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات بہت ضروری ہیں ۔کامیاب بجٹ کے بعد سے چند سیاسی جماعتوں اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے بجٹ کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر عوام میں جان بوجھ کر اشتعال پیدا کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ان مسترد شدہ عناصر کو یاد رکھنا چاہیے کہ 8 فروری کو عوام نے انہیں مکمل مسترد کردیا تھا۔موجودہ معاشی مسائل اور ملک کو جس نہج پر گزشتہ چار سالوں میں پہنچا دیا گیا تھا وہاں سے واپسی ناممکن تھی قریب تھا کہ ملک ڈیفالٹ ہو جاتا لیکن سلام ہے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف اور ان کی پوری ٹیم کو جن کی دن رات کوششوں سے حالات معمول پر آئے اور ملک کو دلدل سے نکالا گیا ایسے حالات میں موجودہ بجٹ نہ صرف مستحسن ہے بلکہ اس سے بہتر کوئی بجٹ نہیں ہوسکتا ۔بجٹ میں سب سے اہم اقدام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی صورت میں کیا گیا کہ جس کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد کیساتھ ساتھ ملک میں کم از کم ماہانہ اجرت 36ہزار مقرر کی گئی ہے۔اب چند سیاسی بونے اور سوشل میڈیا پر واویلا مچانے والے گزشتہ چار سالوں پر نظر دوڑائیں تو ان کے دور حکومت میں نہ صرف سرکاری ملازمین کے احتجاجوں پر تشدد کیا جاتا تھا بلکہ اساتذہ جیسے مقدس عہدے کو بھی ڈی چوک اور لاہور کی سڑکوں پر خوار کیا گیا۔سیاسی بونے سازشیں بنتے رہیں گے لیکن وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ان دنوں تاجکستان کے سرکاری دورہ پر ہیں گزشتہ روز پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری ،ہوا بازی، سفارتکاری، تعلیم، کھیلوں، سماجی روابط، صنعتی تعاون، سیاحت اور دیگر شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوںپر دستخط کیے گئے۔اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمن سے ملاقات کی۔تاجک صدر نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا قصر ملت میں استقبال کیا۔ قصر ملت آمد پر وزیراعظم کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا ۔وزیراعظم نے تاجک صدر سے ملاقات کی اور پاکستان اور تاجکستان کے اعلی سطحی وفود کے اجلاس میں شرکت کی۔اعلی سطح وفود کے اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں وفود نے سماجی، مذہبی، علاقائی اور تاریخی تعلقات کی بنیاد پر قائم باہمی روابط کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔دو طرفہ تعلقات کے ضمن میں دونوں راہنماں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، باہمی روابط، ثقافت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاع، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد، پارلیمانی تبادلوں اور دیگر شعبوں میں اشتراک کے حوالے سے گفتگو کی۔ دونوں راہنماں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان موجود دوستانہ تعلقات کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان اور تاجکستان کے مابین خارجہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں راہنماں نے اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے جس کے تحت پاکستان اور تاجکستان کے حالیہ خارجہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹریٹجک اشتراک میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے مابین تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ہوا بازی، سفارتکاری، تعلیم، کھیلوں، سماجی روابط، صنعتی تعاون، سیاحت اور دیگر شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم نے تاجک صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی مکروہ بھارتی کوششوں سے آگاہ کیا۔ دونوں راہنماں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ دونوں راہنماں نے غزہ میں مزید انسانی زندگیوں کے ضیاع کو روکنے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں قصر ملت کے علاوہ اسماعیل سامانی کی یادگار اور قصر نوروز کا دورہ بھی کیا۔بعد ازاں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ سے ملاقات کی ملاقات میں دونوں رہنماں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان و تاجکستان کے مابین موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک وزیراعظم کو تیسری اعلی سطحی آبی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور آبی سفارت کاری کے شعبے میں تاجکستان کے قائدانہ کردار کو سراہا۔ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کو پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اس بلندی سے باہمی طور پر مفید اقتصادی تعاون کے نئے شعبوں میں تعاون کو فروع ملے گا، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنی ”ویژن سنٹرل ایشیا” پالیسی کے مطابق تاجکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے مزید فروغ کو جاری رکھے گا۔ انہوں خطے کی پائیدار اور طویل مدتی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے علاقائی روابط کی کلیدی اہمیت پر بھی زور دیا۔ملاقات میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جنوبی اور وسط ایشیائی خطے میں علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاجک وزیراعظم کو کراچی بندرگاہ کو ٹرانزٹ تجارت کیلئے استعمال کرنےکی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ریل ٹریکس اور سڑکوں کی تعمیر سے علاقئی روابط کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے وسط ایشیائی ممالک کو تجارتی راہداری فراہم کرنے اور علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان کی جانب سے علاقائی کنیکٹیویٹی سمٹ کی میزبانی کی تجویز پیش کی۔ملاقات میں زیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے مابین شروع ہونے والی حالیہ بین الاقوامی پروازوں کا بھی خیر مقدم کیا اور ان پروازوں کی تعداد میں اضافے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاجک اور پاکستانی عوام کے مابین مذہبی اور ثقافتی اقدار مشترک ہیں اور دونوں ممالک کے مابین سماجی روابط کو مزید توسیع دینے کی ضرورت ہے،وزیراعظم نے ثقافت، تعلیم، کھیلوں اور عوام سے عوام کے روابط کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا بھی اعادہ کیا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ تمام عالمی راہنما ان کی فراخدلی۔شائستگی اور خصوصا ہر زبان پر عبور کی قدر کرتے ہیں۔حالیہ دورہ تاجکستان دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دیگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri