کالم

برطانیہ میں مظاہرے

پاکستان کے سابق وزیراعظم آئی خان گزشتہ دس ماہ سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔اور انکی رہائی کے لئے مورخہ 23جون بروز اتوار برطانیہ کے چاروں بڑے شہروں میں پاکستانیوں نے مظاہرے کئے ہیں پہلا مظاہرہ لندن برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاو¿ننگ سٹریٹ دوسرا مظاہرہ مانچسٹر پکاڈلی، تیسرا مظاہرہ ایڈنبرا سکاٹ لینڈ اور چوتھا مظاہرہ ڈبلن آئیر لینڈ میں کیا گیا۔ غالب امکان ہے کہ حکومت پاکستان نے ان مظاہروں کو رکوانے کیلئے برطانوی حکومت کو ضرور کہا ہوگا لیکن برطانیہ میں پرامن مظاہروں کی اجازت ہے۔ تو ایسی کوئی کوشش رائیگاں ہی گئی ہے۔
خان کے خلاف اپریل 2022 حکومت سے ہٹائے جانے کے بعد مبینہ طور پر بوگس سزائیں اور کیسوں کی ایک لمبی فہرست ہے پاکستان کی عوام کی اکثریت کی رائے ہے کہ ان کے خلاف سارے کیسسزز سیاسی اور انکی کردار کشی کے لئے ہیں اس کی دلیل اولا یہ پیش کی جاتی ہے کہ پاکستان کی اعلی عدالتوں کے ججوں کے منظر عام پر آنے والے وہ خطوط ہیں جسمیں انکشافات کئے گئے ہیں کہ عدالتوں اور ججوں پر دباو¿ ہے۔ دوسرا پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ خان اور ان کی پارٹی کو8فروری کو منعقد ہونے والے انتخابات میں80 فیصد سے زائد پاکستانی عوام کا ووٹ پڑا ہے یاد رہے کہ الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کو الیکشن مہم چلانے اور آزادی سے سے جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں تھی حتی کہ انکی پارٹی کا انتخابی نشان بلا سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں واپس لے لیا گیا تھا جبکہ الیکشن کے دوران اس پارٹی کے پولنگ ایجنٹس بھی نہیں تھے جبکہ عمران خان کی پارٹی کے وفادار لیڈروں کو جیل میں بند کردیا گیا تھا اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں تھی سینکڑوں لیڈروں نے دباو¿کی وجہ سے جان بخشی کے عوض اپنی وفاداری ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا اس کے باوجود 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی دو تہائی اکثریت سے الیکشن جیتنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس کے باوجود پھر بھی عمران خان کی پارٹی قومی اسمبلی میں جیتنے والی اکثریتی پارٹی ہے پی ٹی آئی مخالف اتحاد کی حکومت وفاق میں قائم کی گئی ہے لیکن وہ کمزور حکومت ہے جسے عوامی تائید و حمایت حاصل نہیں جبکہ پی ٹی آئی پاکستان کے ایک صوبے میں حکومت اپنی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی مسلم لیگ کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ قائم کی گی ہے حکومتی ڈھانچہ تو صوبوں اور وفاق میں کھڑا کردیا گیا ہے لیکن ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا ہی جارہا ہے جس کی وجہ سے معاشی عدم استحکام ہے بیرون ملک سے سرمایہ کاری تو درکنار اندورن ملک سے بھی سرمایہ کار دوبئی بنگلہ دیشی اور دوسرے ملکوں کی طرف جا رہا ہے ،ملک قرضوں میں ڈوب چکا ہے۔
90ارب ڈالر بیرونی قرضے اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کو واپس کرنے ہیں جبکہ نئے بجٹ میں 30 فیصد ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا ہے دس کروڑ عوام پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں قرضوں کی قسطیں واپس کرنے کے لئے مزید قرضے لئے جارہے ہیں ۔بجلی کے جو بل ان دنوں پاکستان میں عوام کو مل رہے ہیں،وہ چیخیں نکال رہے ہیں،جبکہ آنے والے مہینوں میں اس مد میں عوام کا مزید بھرکس نکلے گا۔ملک کے سیاسی عدم استحکام اور ماورائے آئین فیصلوں کی وجہ سے نہ صرف جمہوریت کی منزل بہت دور نظر آتی ہے بلکہ انسانی حقوق کیخلاف ورزیاں، کرپشن اقربا پروری، منی لانڈرنگ اور مہنگائی نے عوام میں بے چینی اور افراتفری پیدا کر رکھی ہے بیرون ملک آباد پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کرنے کےلئے ہمہ وقت تیار ہوتے تھے لیکن گزشتہ دو سالوں سے بے یقینی کی سی صورت حال کی وجہ سے پاکستانی مایوس ہو چکے ہیں وطن عزیز اندرونی اور بیرونی طور پر خطرات و مسائل کا شکار ہے لیکن سول اور عسکری قیادت کو اس کا ادارک نہیں ہے ملک و قوم اہم ہوتے ہیں عوامی تائید و حمایت کے بغیر ملک نہیں چلتے آئین اور قانون کی عملداری کے بغیر اور اداروں کی آزادانہ حیثیت اور مضبوطی کے بغیر ملک میں استحکام نہیں آتا۔جہاں تک عمران خان پر الزامات کا تعلق ہے تو ان پر سب سے بڑا الزام یہ ہے 7 مئی 2023 کو جب انہیں اسلام آباد کورٹس سے گرفتار کیا گیا تو رد عمل میں کی پارٹی کے ورکروں نے 9مئی کو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے اور فوجی املاک پر حملے کئے بلکہ لاہور میں کور کمانڈر کے گھر میں گھس کر جلایا گیا عمران خان نے رہا ہونے کے بعد ان واقعات کی مزمت کی تھی لیکن لاہور کور کمانڈر کے گھر کا دورہ نہیں کیا تھا بلکہ عمران خان اور پی ٹی آئی اس حملے کو انکی پارٹی کو سیاسی طور پر نقصان پہچانے بلکہ نشانہ بنانے کے لئے ایک سازش قرار دیتے ہیں اور بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو تحقیقات کرے کہ ان افسوسناک واقعات بلکہ سانحات کی سازش کس نے تیار کی ہے اور پھر ان واقعات کی روک تھام کیلئے اسوقت کی عمران خان مخالف حکومتوں نے اقدامات بروقت نہیں کیے،لیکن تاحال صاحب اقتدار حلقوں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی حامی نہیں بھری ہے عدالتوں نے عمران خان کے خلاف الیکشن سے پہلے دی جانے والی بڑی سزاﺅں میں ان کو بری کردیا ہے صرف اپنی بیوی سے عدت کے دوران نکاح کرنے کے جرم میں بند کر رکھا ہے۔
اب نئے کیس بنانے کی کوشش کی جارہی ہے پی ٹی آئی پاکستان نے ملک بھر میں عمران خان کی رہائی کےلئے مظاہروں کا اعلان کررکھا ہے لیکن پنجاب کی حکومت جو کہ62 فیصد پاکستان پر مشتمل ہے دفعہ 144 نافذ کردیا ہے جس میں چار افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی لگا دی ہے جبکہ پاکستان کے مروجہ آئین میں جلسے جلوسوں کی اجازت ہے۔ ریاست ماں کے برابر ہوتی ہے فہم و فراست کا تقاضا ہے کہ ملک کی بہتری کے لئے ریاست منقسم محب وطن اپنی عوام کو گلے لگائے اور آگے بڑھے جیلوں میں عورتوں، بوڑھوں اور نوجوان سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اگر کوئی واقعی مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے بیگناہ شہریوں کو رہا کیا جائے۔پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے نام مغل حکمراں بہادر شاہ ظفر کا ایک شعر پیس ہے-
ظفر آدمی اس کو نہ جانئے گا
وہ ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا
جسے عیش میں یادِ خدا نہ رہی
جسے طیش میں خوفِ خدا نہ رہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri