پاکستان آرمی کے فیلڈجرنل کورٹ مارشل نے دوریٹائرڈفوجی افسرا ن کو فیلڈجرنل کورٹ مارشل کے تحت دوریٹائرڈفوجی افسران کوملک اورفوج کے خلاف بغاوت کرنے کے الزام میں جرم ثابت ہونے پرسزائیں سنادی ہیں ۔افواج پاکستان میں احتساب ،سزا اورجزا کاایک منصفانہ نظام مروج ہے جس میں کسی بے گناہ کوسزاہونہیں سکتی اور قصوروارسزا سے بچ نہیں سکتا۔ یہ فوجی افسران اس ادارے کے خلاف عوام کو بغاوت پراکسانے میں مصروف تھے، جو پاکستان کی سرحدوں کامحافظ اورنگہبان ہے جو ایک لاکھ سے زائد جوان اس دھرتی کی حفاظت پروارچکاہے مگر یہ افسران سوشل میڈیا پراسی ادارے کی تحقیرکرنے میں مصروف تھے اوراس کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کےلئے اندرون خانہ سازشوں میں مصروف تھے ایسے عناصرکونشان عبرت بنانے کےلئے یہ سزائیں سنائی گئیں۔فوج کااپناایک ضابطہ کار ہے جس میں انصاف کے تمام تقاضوں کوپورا کیاجاتاہے اور کسی قسم کی کوئی کسراٹھانہیں رکھی جاتی۔فو ج میں داخل ہونے والے تمام افسران اس ملک اوراپنے ادارے ساتھ تادم مرگ وفاداررہنے کی قسم اٹھاتے ہیں مگران افسران نے اپنے ہی حلف سے روگردانی کی۔ پاک فوج کے اعلامیے کے مطابق پاک فوج نے 2 ریٹائرڈ افسران عادل فاروق راجا اور حیدر رضا مہدی کو کورٹ مارشل کے ذریعے سزا سنا دی۔دونوں ریٹائرڈ افسران میجر (ریٹائرڈ) عادل فاروق راجا اور کیپٹن (ریٹائرڈ) حیدر رضا مہدی کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کے ذریعے فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کی دفعات کی خلاف ورزی کرنے اور ریاست کے تحفظ اور مفاد کے برخلاف کام کرنے کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی۔ عدالت نے 7 اکتوبر اور 9 اکتوبر 2023 کو دونوں افراد کو عدالتی کارروائی کے تحت مجرم قرار دیا اور فیصلہ سنایا، جس کے تحت میجر (ریٹائرڈ) عادل فاروق راجا کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جبکہ کیپٹن (ریٹائرڈ) حیدر رضا مہدی کو 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔آئی ایس پی آر کے مطابق سزا کے تحت 21 نومبر 2023 سے دونوں افسران کے رینک ضبط کر لیے گئے ہیں ۔ عادل راجہ اور حیدر مہدی کو فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر ا±کسانے، جاسوسی اورقومی سلامتی کےلئے خطرے سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی بعض دفعات کی خلاف ورزی پرسزا سنائی گئی۔ ملزم عادل راجہ کے خلاف 7مئی 2023کو تھانہ جنوبی لاہور کینٹ میں مقدمہ درج کیا گیا،18جون 2023کو عادل راجہ کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی کی گئی،عادل راجہ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران عدالت کی جانب سے پہلا سمن 19جون2023کو جاری کیا گیا، عادل راجہ کو سمن کی وصولی سفارتی ذرائع کے ذریعے کرائی گئی،عادل راجہ کو دوسرا سمن22اگست2023کو جاری کیا گیاجبکہ عدالت پیش ہونے کےلئے 30دن کا وقت دیا گیا،مسلسل عدالت سے غیر حاضری پرعادل راجہ کو7اکتوبر2023کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی، اس کے علاوہ دوسرے ملزم حیدر مہدی کے خلاف بھی 7مئی2023کو تھانہ جنوبی لاہور کینٹ میں مقدمہ درج کیا گیا،ملزم حیدر مہدی کو 26جون2023کو پہلا سمن جاری کیا گیا،سمن بذریعہ کینیڈا ڈاک رجسٹرڈ میل کے ذریعے بھیجا گیا جس میں عدالت نے ملزم حیدر مہدی کو 27جولائی2023 کو طلب کیا مگرسمن وصول کئے بغیر واپس بھیج دیا گیا،دوسرا سمن 28اگست2023کو بھیجا گیا جس میں عدالت نے ملزم کو29ستمبر2023کو طلب کیا،دوسرا سمن بھی بغیر وصولی کے ہی واپس کر دیا گیا،مقدمے میں مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے حیدر مہدی کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 131 کے تحت 12 سال قید بامشقت کی سزا سنا ئی۔ بلاشبہ فوج اور ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے والوں کو سزائیں ملنی چاہئیں۔ میجر(ر)عادل فاروق راجہ اور کیپٹن (ر)حیدر رضا مہدی پاکستان کے اداروں کی بدنامی کا سبب بن رہے تھے اور جھوٹی خبریں پھیلا کر دشمنوں کا کام کر رہے تھے۔ جو بھی فوج اور ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسائے سب کو ایسی سزائیں ملنی چاہئیں۔ قومی سلامتی کے تناظرمیں یہ اقدام بہت اہم ہے،ان کو سزا دینا بہت ضروری تھا، ان دونوں پر زمینوں پر قبضے، کرپشن کے الزامات بھی تھے، اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کیلئے انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا تھا۔ بیرون ملک جا کر فوج کےخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، ان دونوں کو دفاع کا پورا موقع دیا گیا لیکن پیش نہیں ہوئے، ان کو سزا دینا بہت ضروری ہے، ان کو پانچ جرائم کی بنیاد پر سزائیں دی گئی ہیں۔ پاکستان سے باہر بیٹھ کر بغاوت پر اکسانا سنگین جرم ہے، انہوں نے پاکستانی اداروں کیخلاف اودھم مچا رکھا تھا، دونوں کا نام ای سی ایل میں ڈال کر انٹرپول کے ذریعے واپس بلایا جا سکتا ہے، اب ان کا ریڈ وارنٹ جاری ہوگا، دونوں دانستہ طور پر روپوش ہیں، دونوں پاکستان آ کر سرنڈر کریں اور فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ پاک فوج نے 2 ریٹائرڈ افسران عادل فاروق راجہ اور حیدر رضا مہدی کو کورٹ مارشل کے ذریعے قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
نوازشریف کاسیالکوٹ میں ورکرزکنونشن سے خطاب
تین باروزارت عظمیٰ کے منصب پرفائزرہنے والے مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمدنوازشریف ان دنوں اپنی پارٹی کی تنظیم نوکے سلسلے میں پاکستان کے مختلف شہروں کادورہ کررہے ہیں اورآنے والے انتخابات کی تیاریوں میںپوری طرح مصروف ہیں ۔گزشتہ روز انہوں نے یالکوٹ میں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے،بلاوجہ 5کے ٹولے نے ہماری حکومت ختم کردی ، کیا ضرورت تھی ایک منتخب وزیراعظم کو سازش کے ذریعے ہٹانے کی، کیوں آر ٹی ایس کو بٹھایا گیا،الیکشن میں کیوں ہمارے خلاف ہیرا پھیری کی گئی؟ نوازشریف کے مقابلے میں ایسے شخص کو لایا گیا جسے سوائے گالم گلوچ کے کچھ نہیں آتا،ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے نہیں کرسکتے جو ہمارے کلچر کو خراب کردے،ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اکھاڑا پھینکا ہے بلکہ ہم نے پٹری ہی اکھاڑ دی تو ملک کیسے چلے گا؟صبح وزیراعظم تھا شام میں ہائی جیکر بن گیا، بہت کوشش کی گئی مجھے سزائے موت دی جائے، مریم نواز سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جیل گئیں،آج تک سمجھنے سے قاصر ہوں مجھے جیل میں کیوں ڈالا گیا،ہمارے بہت سے رہنما بغیر کسی وجہ جیل گئے ،ہمارے دور میں ترقی کی شرح چھ فیصد سے زیادہ تھی ،اسٹاک مارکیٹس ریکارڈ بلند ترین سطح پر تھی ہمارے دور میں پاکستان ترقی کی مثال بن چکا تھا۔ آج 50 ہزار روپے کمانے والے کا گزارا بھی مشکل ہے۔
اسرائیل جنگ بندی معاہدے پرعملدرآمدکرے
گوکہ حماس اسرائیل چارروزہ جنگ بندی کااعلان ہواتھا مگر اس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوتا دکھائی دے رہاہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی پر حماس نے یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی موخر کردی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حماس کو 14 یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی مو¿خر کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔معاہدے کے تحت اسرائیل کو شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کی رسائی دینی ہوگی۔ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں سینئر قیدیوں کو شامل کرنا ہوگا۔اس سے قبل امریکی میڈیا سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنا شروع کردیا ۔ اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود شمالی غزہ کے بعض مقامات پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے گولہ باری کی جبکہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں چھاپے کے دوران بھی اسرائیلی فوج نے فلسطینی نوجوان کو شہید کردیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں 22 لاکھ افراد کو خوراک کی ضرورت ہے۔ یہاں 17 لاکھ افراد کی جبری بےدخلی ہوئی ہے۔لاکھوں فلسطینی اقوام متحدہ کے اسکولوں اور شیلٹرز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اداریہ
کالم
بغاوت کاجرم ثابت،پاک فوج کادلیرانہ فیصلہ
- by web desk
- نومبر 27, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 750 Views
- 2 سال ago
