کراچی: شدید نامساعد حالات کے باوجود میٹرک اور انٹر میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والی صائمہ کا ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا رہ گیا۔ کراچی کے پسماندہ علاقے میں پیدا ہونے والی صائمہ کا خواب ڈاکٹر بننا تھا، اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے صائمہ نے انتھک محنت کی اور میٹرک کے امتحان میں اے ون گریڈ حاصل کیا۔
میٹرک امتحان پاس کرنے کے بعد صائمہ نے شناختی کارڈ بنانے کے لئے درخواست جمع کرائی تاہم شناختی کارڈ کے حصول کے لئے ایک دو ماہ نہیں بلکہ 5 سال لگ گئے۔ خیر پری میڈیکل سے انٹر کے امتحانات میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صائمہ نے اے ون گریڈ لیا، صائمہ کو اطمینان تھا کہ اب میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔
مگر ہونہار طالبہ پر قیامت اس وقت گزری جب عین ایڈمیشن کے وقت اس کا شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا، کراچی میں پیداہونے والی صائمہ کا جرم بنگالی ہونا تھا، یوں ایک ہونہار طلبہ تمام تر کوششوں کے باوجود ڈاکٹر نہ بن سکی۔