غیر جانبدار حلقوں کے مطابق یہ امر خاصا حوصلہ افزا ہے کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود پنجاب میں مختلف فلاحی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور اسی ضمن میں ایک جانب ایمولینس ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جا چکی ہے تو دوسری طرف خواتین کے لئے ورچوئل پولیس سٹیشن کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے۔علاوہ ازیں خواتین اور بچوں کی فلاح و بہود کے مختلف پروگراموں میں بھی خاصی تیزی سے پیش رفت جا ری ہے اور اسی تناظر میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے گورنمنٹ پرائمری سکول میںسکول نیوٹریشن پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کردیاگیا۔تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے ڈیرہ غازی خان کے گورنمنٹ پرائمری سکول ایم سی ون میں پنجاب میں ملک کے پہلے اورسب سے بڑے سکول نیوٹریشن پروگرام کا افتتاح کر تے ہوئے سکول کی ہر کلاس میں جا کر بچوں کو دودھ کے ڈبے دیے ۔علاوہ ازیں وہ طلبہ کے درمیان گھل مل گئیںجس پر طلبہ نے مسرت کااظہار کیا- وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں سے ان کی صحت اور تعلیم کے بارے میں دریافت کیا اور پڑھائی میں درپیش مسائل کے بارے میں پوچھا۔ اس موقع پر وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے بریفنگ میں بتایا کہ پراجیکٹ کا جنوبی پنجاب سے آغاز کیا گیا ہے-غذائی قلت کے شکار 4لاکھ سے زائد طلبہ کو غذائیت سے بھرپور دودھ کا پیک دیاجائے گا اور بچے دودھ کا خالی پیک سکول میں جمع کرائیں گے اور ان خالی پیکٹ کی ری سائیکلنگ سے ہونےوالی آمدن متعلقہ سکول پر ہی خرچ کی جائیگی۔ اسی تناظر میںوزیراعلی ٰ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا آپ بچوں کےلئے ایسے ہی سوچتی ہوں جیسے ایک ماں اپنے بچوں کے لئے سوچتی ہے،خواہش ہے کہ سب سکولوں میں تمام بچوں کو باقاعدہ طور پر دوپہر کا کھانا مہیا کیا جائے- ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ بہت سے لوگ دعویٰ کرتے ہیں لیکن عملی طورپر کچھ بھی نظر نہیں آتا-بچو!آپ وطن کا مستقبل ہو، میں چاہتی ہوں کہ عملی طور پر کچھ ایسا کرجاوں کہ آپ کو لگے کہ آپ کی سی ایم آپ کی ماں جیسی ہے۔اسی ضمن میں انہوں نے مزیدکہا کہ پروگرام کی سپرٹ خراب نہیں ہونی چاہیے اورخوردبرد یا کرپشن نہیں ہونی چاہیے ۔ مبصرین کے مطابق کسے علم نہےں کہ 13کروڑ آبادی کے ساتھ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے سر توڑ کوشش کر کے قیمتوں پر کنٹرول کیا اور مہنگائی کو کم کیا اور اسی وجہ سے مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ چکی ہے ۔دریں اثناءوزیر اعلیٰ نے ڈیرہ غازیخان میں قرعہ اندازی کرکے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کا باقاعدہ آغازکر دیا قرعہ اندازی میں 1778 افراد نے اپلائی کیا اور 185 درخواست گزار کامیاب قرارپائے جنھیں 15-ستمبر تک قرض کی پہلی قسط مل جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا ہر سال ایک لاکھ افراد کو گھر دینے کا ہدف پورا کرنا چاہتے ہیں۔ قرعہ اندازی میں جس کا نام نکلے گا اسے 15لاکھ روپےکا بلا سود قرضہ ملے گا جس پر 14ہزار ماہانہ قسط دینا ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ قرضے پر ماہانہ قسط کم سے کم رکھنے کی کوشش کی ہے دیہی علاقوں میں 10مرلہ زمین ہے تو بلاسود قرضہ ملےگا، چاہتی ہوں ایک سال میں ایک لاکھ گھر بنائیں ۔ تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ دیہات میں 10 مرلے تک اور شہروں میں 5 مرلے تک 15 لاکھ تک شہری قرض لے سکتے ہیں، جس کو 14 ہزار روپے ماہانہ قسط کی صورت میں واپس کرنا ہوگا۔بڑے شہروں میں سرکاری زمینوں پر 4 منزلہ فلیٹس تعمیر کریں گے اور یہ فلیٹ بھی قرعہ اندازی کے ذریعے آسان اقساط پر لوگوں کو فراہم کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ پرائیویٹ ہا¶سنگ اسکیموں میں 3 سے 5 مرلے تک بھی گھر بنا کر دیے جائیں گے اور پرائیویٹ ہا¶سنگ پراجیکٹ میں حکومت ہر گھر کےلئے 10 لاکھ تک سبسڈی دے گی۔یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ قرض کے لیے درخواستیں وصول کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اب تک 15ہزار افراد اپلائی کر چکے ہیں پہلے مرحلے میں گوجرانولہ کے 657افراد کو قرض ملےگا اور 4 مراحل میں گوجرانولہ کے 2628 افراد کو قرض ملے گا،ڈی جی ہا¶سنگ سیف انور کے مطابق قرض 7سال میں واپس کرنا ہو گا قرض پر کوئی سود نہیں ہے۔ اسی ضمن میں اگلے مرحلے میں سرکاری زمین پر کثیرالمنزلہ اپارٹمنٹ بنائے جائیں گے اور منظورشدہ ہا¶سنگ کالونیوں کے مالک بھی اپلائی کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اسی حوالے سے اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کی تمام معلومات اور درخواستوں کے طریقہ کار کا خصوصی ڈیسک قائم کیا جا چکا ہے۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیں تو غالبا با آسانی یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حقیقی معنوں میں پنجاب کے 13کروڑ سے زائد لوگوں کےلئے پوری لگن اور محنت سے عوامی خدمت کا فریضہ انجام دے رہی ہےں۔ ایسے میں توقع کی جانی چاہے کہ اس مشن کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کےلئے معاشرے کے سبھی طبقات اپنا اپنا کردار مثبت ڈھنگ سے نبھائیں گے ۔