کالم

بھارتی معیشت زمیں بوس

بھارت آج کل شدید مشکلات سے دوچارہے اس کی بنیادی وجہ امریکی صدر کی ناراضگی ہے امریکہ کے مزید ٹیرف نافذ کرنے کے بعد بھارتی اسٹاک ایکسچینج میں بھونچال آگیا اور اس کی معیشت زمین بوس ہونے کو ہے۔ خبر یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کے بعد بھارتی کاروباری دنیا میں ہلچل مچ گئی، بھارتی شیئرز مارکیٹ شدید گراوٹ کا شکار ہوگئی۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج سینسیکس میں شدید مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، جو 240 پوائنٹس کم ہو کر 80 ہزار 303 پر آگیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف لگا دیا، مجموعی طور پر ٹیرف 50 فیصد ہوگیا بی ایس ایکس کے اگست میں سینسیکس کی گراوٹ ایک ہزار 399 پوائنٹس ہو چکی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں مندی سے بھارتی سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے، موجودہ معاشی صورتحال پر بھارتی سرمایہ کار سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد بھارت پر مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کردئیے گئے امریکی ری پبلکن سینیٹر لنزے گراہم نے کہا ہے کہ بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف ٹرمپ کا اچھا اقدام ہے، صدر کے فیصلے کو سراہتا ہوں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سستا روسی تیل خریدنا اب اْتنا آسان نہیں رہا جتنا پہلے تھا، بھارت پیوٹن سے تیل خریدنے پر بضد ہے تاکہ یوکرین میں خونریزی جاری رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دنیا پر واضح کردیا کہ پیوٹن سے تیل خریدتے رہے تو ٹیرف کے بغیر امریکی معیشت تک رسائی نہیں ملے گی، جو اس کام میں ملوث ہیں وہ اب کسی اور کے بجائے خود کو مورد الزام ٹھہرائیں۔ سینیٹر لنزے گراہم نے کہا کہ شاباش صدر ٹرمپ، آپ وہ مضبوط اور فیصلہ کن رہنما ہیں جس کا دنیا یوکرین میں خونریزی کے خاتمے کے لیے انتظار کررہی ہے۔۔ ایک اور برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق دو سال سے جاری جنگ کے دوران حماس ہر 10 ہفتے بعد تنخواہیں ادا کر رہی ہے اگرچہ یہ رقم کل تنخواہ کا صرف 20 فیصد ہے۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اپنے 30 ہزار سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ایک خفیہ نظام کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے اس وقت حماس ہر 10 ہفتے بعد تقریباً 70 لاکھ ڈالر نقد رقم کی صورت میں تقسیم کرتی ہے جس سے سرکاری ملازمین کو تقریباً 300 ڈالر فی کس ملتے ہیں میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بینکاری نظام کی عدم موجودگی کے دوران یہ تنخواہیں خفیہ طریقے سے تقسیم کی جا رہی ہیں ملازمین کو اکثر ایک خفیہ پیغام موصول ہوتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی مخصوص مقام پر جا کر ‘چائے پینے کے بہانے اپنے دوست سے ملیں،’ اور وہاں ایک نامعلوم فرد لفافہ تھما کر فوراً غائب ہو جاتا ہے یہ نظام اتنا خطرناک ہے کہ ملازمین اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر یہ معمولی سی رقم وصول کر رہے ہیں جبکہ’بی بی سی’ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ وزارتِ مذہبی امور کے ایک ملازم نے انکشاف کیا کہ میں ہر بار جب تنخواہ لینے جاتا ہوں، اپنی بیوی اور بچوں سے الوداع کہتا ہوں، کئی بار وہ جگہیں نشانہ بن چکی ہیں جہاں تنخواہیں تقسیم ہوتی ہیں۔ حماس کے زیرِانتظام اسکول کے ایک استاد نے بتایا کہ انہوں نے جو ایک ہزار شیکل وصول کئے، ان میں سے 800 شیکل کے نوٹ ناقابل استعمال تھے۔ دوسری جانب اس وقت آٹے کی قیمت غزہ میں 80 ڈالر فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے، جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس بحران کا ذمہ دار اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان پر پابندیوں کو قرار دے رہی ہیں دوسری طرف نیا بھر میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا سلسلہ جاری ہے اطالوی پارلیمنٹ کے اراکین نے فلسطینی عوام سے منفرد انداز میں اظہارِ یکجہتی کیا ہے اٹلی کی سیاسی جماعت فائیو اسٹار موومنٹ کے ارکان نے پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم کے رنگوں والے لباس پہن کر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے