کالم

بھارتی وزیر اعظم کا چیلنج

بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی نے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف منظور قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت آرٹیکل 370 دوبارہ نہیں لا سکتی واضح رہے کہ اگست 2019 میں بھارتی سرکار نے یکطرفہ اقدام سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدل دی تھی، مقبوضہ کشمیر کی نئی اسمبلی کے پہلے ہی اجلاس میں اراکین نے مطالبہ کیا تھا کہ علاقے کا خصوصی درجہ بحال کیا جائے دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کے حوالے سے پاکستان کا موقف جانا پہچانا ہے ہم مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے موقف پر قائم ہیں بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بہیمانہ حربوں سے کشمیریوں کے جذبات کو نہیں کچل سکتا پاکستان کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی سفارتی حمایت اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق عالمی برادری سے انہیں حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کر رہا ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہماری تقریروں باتوں مطالبات اشعار مطالبات اور دن مانے کا مقبوضہ کشمیر کے مستقبل اور وہاں کے مظلوم عوام پر کیا اثر پڑا ہے؟ الٹا بھارت نہ صرف انتہائی جارحانہ انداز میں کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے بلکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی چار ٹر کو پامال کرتے ہوئے ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنی ریاستی دہشت گردی میں اضافہ کرتا چلا جارہا ہے پوری مقبوضہ وادی کو وحشت وبربریت کی علامت بنا دیا گیا ہے بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی شناخت ختم کرنے کے لئے آرٹیکل 370 اور شق A35 کا خاتمے کا مقصد مقبوضہ ریاست کے کروڑوں مسلمانوں کی شناخت کرکے اسے ہندوستان کا حصہ بنانا ہے یوں تو کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی ظلم وستم کا شکار ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے اور کشمیریوں پر ظلم کا ایک نیا دور شروع ہوچکا ہے کشمیری اپنے ہی گھروں میں قیدیوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بھارت جبرا کشمیر پر تسلط چاہتا ہے لیکن کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں وہ بھارت کے قبضہ سے اپنی وادی کی رہائی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی پاداش میں وہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں جہاں بھارتی سامراج کے ظلم نے آگ بھڑکا رکھی ہے وہیں کشمیری عوام کا جذبہ بھی دن بدن بڑھتا جارہا ہے اس وقت کشمیر کا ہر گھر محاذ جنگ کی کیفیت میں ہر گلی میدان جنگ ہے کشمیر کا ہر گھر شہیدوں کے خون سے روشن ہو رہا ہے کشمیری عوام بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنی جنگ لڑ رہے ہیں ان کے ارادے عظیم اور حوصلے بلند ہیں وہ اپنے ہی خون میں ڈوب کر کشمیری کی آزادی کا جھنڈا لہرا رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج کے ہاتھوں اب تک ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں ہزاروں ماں کے بچے ان سے چھین لیے گئے ہیں، ہزاروں عورتیں بیوہ ہو چکی ہیں اور ہزاروں بچے یتیم ہو چکے ہیں سینکڑوں کشمیری بھارتی فوجیوں کی پیلٹ گنز کی گولیوں کا نشانہ بن کر معذور ہوچکے ہیں اور معلوم نہیں کتنی کشمیری خواتین اپنی عزتیں لٹا چکی ہیں لیکن بھارت کی سات لاکھ فوج کی یہ اجتماعی ریاستی دہشت گردی کسی طرح بھی رکنے کا نام نہیں لے رہی دنیا بھر میں موجود تنازعات خصوصا تنازعہ کشمیر اور فلسطین کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کردار انتہائی مایوس کن ہے یہ عالمی ادارہ اپنے قیام سے لے کر آج تک ان دونوں تنازعات کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے اقوام متحدہ کی تنازعہ فلسطین اور کشمیر کے حل میں ناکامی کی بنیادی ذمہ داری سلامتی کونسل پر عائد ہوتی ہے جس کے پانچ مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور موجود ہے اور وہ اس طاقت کا استعمال عدل کے بجائے اپنے ریاستی مفادات کی حفاظت کے لئے استعمال کرتے ہیں دنیا بھر میں حل نہ ہونے والے تنازعات اور متنازعہ خطوں کو حل کرنے کی ایک طویل فہرست موجود ہے لیکن1947 سے لے کر اب تک کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان تین جنگوں کا سبب بن چکا ہے اور اب اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے جوہری ہتھیاروں کی وجہ سے تنازعہ کشمیر کسی بھی وقت ایک تباہ کن جنگ کو بھڑکا سکتا ہے جو پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے مسئلہ کشمیر کا واحد دیرپا اور مستقل حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہی ممکن ہے استصواب رائے کے تحت کشمیر کے عوام اگر پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرتے ہیں تو بھارت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے بھارتی وزیر اعظم نریندر کا مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف منظور قرارداد پر ردعمل میں یہ کہنا کہ دنیا کی کوئی طاقت آرٹیکل 370 دوبارہ نہیں لا سکتی اقوام متحدہ کی قرار دادوں بین الاقوامی قوانین اور سب سے بڑھ کر خود اپنے وعدو ں کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مسئلہ کشمیر حل طلب تنازعات میں سرِ فہرست ہے اور اقوامِ متحدہ نے 1948 اور 1949 کی اپنی قرار دادوں کے ذریعے بھارت سمیت ساری دنیا نے اس بات کا عہد کیا تھا کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کے مسلمہ اصولوں کے مطابق حل کیا جائے گا عالمی برادری کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم کے لئے جوابدہ ٹھہرائے اور اسے غیر قانونی طور پر زیر تسلط علاقے میں آبادی کا تناسب بگاڑنے انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں کرنے اور جیلوں میں قید حریت قائدین کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے شہید کرنے کی منصوبہ بندی سے روکے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے تاکہ دنیا میں حقیقی امن کے قیام کو یقینی بنایا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے