برطانوی اخبار گارڈین نے بھارتی اور پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے انٹرویوز اور دستاویز و شواہد کی بنیاد پر مرتب کردہ اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے 2020ءسے اب تک پاکستان میں 20 افراد کو قتل کرایا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے بیرون ملک اپنے مخالفین کو قتل کرانے کی پالیسی کو بطور نیشنل سکیورٹی 2019ءمیں پلوامہ واقعہ کے بعد سے اپنایا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں ہی نہیں‘ دیگر ممالک میں بھی اپنے مخالفین کو نشانہ بنایا۔ کینیڈا میں خالصتان کے رہنما کا قتل اور امریکہ سے سکھ رہنماو¿ں کو مروانے کی سازش اس حوالے سے بطور ثبوت پیش کی جا سکتی ہے۔ بھارت نے اس مقصد کیلئے ایک عرب ملک میں موجود اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک اور سلیپرز سیلز کو استعمال کیا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ قتل 2023ءکے دوران کرائے گئے۔
اس مقصد کیلئے افغان شہریوں کو بڑے پیمانے پر پیسے دیئے گئے۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش کو بھی بھارت نے استعمال کیا۔ ٹارگٹ کلنگ کیلئے بعض ایجنٹس کو افغانستان میں تربیت بھی دلائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشمیری حریت پسند زاہد اخوند کو مروانے کیلئے بھی بھارتی انٹیلی جنس افسر نے اخوند کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے ادائیگی کی۔ اسی طرح جیش محمد کے شاہد لطیف کو ایک 20 سالہ نوجوان کے ہاتھوں مروانے کیلئے بھارت کے اندر کورایجنٹ نے ایک عرب ملک میں ایک اعشاریہ پانچ ملین روپے کی ادائیگی کی اور مشن مکمل ہونے پر 15 ملین روپے مزید دینے اور اس عرب ملک میں اپنی کیٹرنگ کمپنی کھول کر دینے کا وعدہ کیا۔ بھارت ایلس پیٹرسن‘ آکاش حسین اور شاہ میر بلوچ کے قتل میں بھی ملوث رہا۔ بھارت کے سفاک دہشت گرد ملک ہونے کے بارے میں عالمی اور علاقائی سطح پر مختلف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے پہلے بھی دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ انکشافات کئے جا چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک امریکی مستند جریدے نے بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹ شائع کی جس میں دنیا کے مختلف ممالک میں بھارت کی دہشت گردی کی وارداتوں کے ثبوت فراہم کرتے ہوئے اسے عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ سال ایک عالمی تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھارت کی جانب سے اس خطے میں اور عالمی سطح پر ان ممالک کی نشاندہی کی جہاں بھارت کے ایماءپر دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں۔ کینیڈا میں خالصتان تحریک کے لیڈر کے قتل پر تو کینیڈا‘ امریکہ اور برطانیہ سمیت پانچ یورپی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر تحقیقات کرکے بھارت کو اس قتل میں باقاعدہ مجرم ٹھہرایا اور اس رپورٹ کی بنیاد پر کینیڈا نے بھارت سے سفارتی تعلقات بھی منقطع کئے جبکہ امریکہ کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کے ساتھ تو بھارت کی دشمنی اسکے قیام کے دن سے ہی چل رہی ہے اور بھارتی حکومت نے پاکستان کی سلامتی کو مختلف ہتھکنڈوں سے کمزور کرنا اپنی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ بنایا ہوا ہے جس کے تحت پاکستان کیخلاف مختلف سازشیں کی جاتی ہیں۔ بھارت نے اپنی اسلام دشمنی میں بھی پاکستان کو اپنے ہدف پر رکھا‘ اسکے خلاف آبی دہشت گردی سے بھی کبھی گریز نہیں کیا۔ اس پر تین بار باقاعدہ جنگوں کی صورت میں جارحیت کا ارتکاب کرکے اسکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ان بھارتی سازشوں کے توڑ کیلئے اگر پاکستان نے بھی خود کو ایٹمی قوت نہ بنایا ہوتا تو بھارت اب تک پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے اپنے خواب کی تکمیل کر چکا ہوتا۔گو کہ بھارت نے برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارت نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پاکستان میں ‘ٹارگٹ کلنگز’ کی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے رپورٹ کو بے بنیاد اور بدنام کرنے والی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔دوسری طرف ایک بھارتی اہل کار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ اور روسی خفیہ ایجنسی ’کے جی بی‘ سے جو کہ بقول اس کے غیر ملکی سرزمین پر ہلاکتوں ملوث رہی ہیں ترغیب حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں 2018 میں سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پرتوجہ کا رجحان 2019 میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا۔انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس نے اسرائیلی اور روسی خفیہ ایجنسیوں سے متاثر ہوکر بیرون ملک کارروائیاں کیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دفتر سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں بھارتی آپریشنز میں خالصتان تحریک کے سکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کالعدم تنظیم جیش محمد کے کمانڈر اور ہندوستان کے سب سے بدنام جنگجوو¿ں میں سے ایک شاہد لطیف مبینہ طور پر مارنے کی متعدد کوششیں کی گئیں۔ بالآخر دستاویزات کے مطابق ایک 20 سالہ ناخواندہ پاکستانی نے اکتوبر میں پاکستان میں اس قتل کو انجام دیا جسے مبینہ طور پر یو اے ای میں را کے ذریعے بھرتی کیا گیا تھا، جہاں وہ ایمیزون پیکنگ کے گودام میں کم سے کم تنخواہ پر کام کر رہا تھا۔پاکستانی تفتیش کاروں نے پایا کہ اس شخص کو مبینہ طور پر ایک خفیہ بھارتی ایجنٹ نے شاہد لطیف کا سراغ لگانے کے لیے 15 لاکھ پاکستانی روپے ادا کیے تھے اور قتل کے بعد اسے ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے اور متحدہ عرب امارات میں اس کی اپنی کیٹرنگ کمپنی کا وعدہ کیا گیا تھا۔نوجوان نے شاہد لطیف کو سیالکوٹ کی ایک مسجد میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔پاکستان سے پہلے امریکہ اور کینیڈا بھی اپنی سرزمین پر بھارتی ایجنٹس کی جانب سے قتل کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔گزشتہ برس ستمبر میں، کینیڈا کے وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ”معتبر الزامات“ ہیں کہ ہندوستانی ایجنٹوں نے ایک ممتاز سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی، جسے وینکوور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ہفتوں بعد، امریکی محکمہ انصاف نے ایک چارج شیٹ جاری کی جس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ کس طرح ایک ہندوستانی ایجنٹ نے نیو یارک میں ایک ہٹ مین کو ایک اور سکھ کارکن کو قتل کرنے کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کی، جسے بعد میں گروپتونت سنگھ پنن کا نام دیا گیا۔دونوں افراد خالصتان تحریک کے بڑے حامی رہے تھے، جو ایک آزاد سکھ ریاست بنانا چاہتی ہے اور ہندوستان میں پابندی کا شکار ہے۔
ایک ہندوستانی انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق، دہلی نے حال ہی میں کینیڈا اور امریکہ کی جانب سے اپنے الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنے کا حکم دیا۔ اور رواں سال اب تک کوئی مشتبہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔امریکی اور کینیڈین کیسز سے پہلے گزشتہ مئی میں ایک اعلیٰ سطحی خالصتانی رہنما پرمجیت سنگھ پنجوار کو لاہور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ہندوستانی ایجنٹوںنے داعش کے نیٹ ورکس اور طالبان سے منسلک یونٹس میں دراندازی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا، جہاں انہوں نے پاکستانی اسلام پسند بنیاد پرستوں کو بھرتی کیا اور تیار کیا تاکہ ہندوستان کو مطلوب افراد کو یہ کہہ کر نشانہ بنایا جا سکے کہ وہ ”کافروں“ کے مقدس قتل کا کام کر رہے ہیں۔ان ایجنٹوں نے مبینہ طور پر ہندوستانی ریاست کیرالہ کے سابق داعش جنگجوو¿ں سے مدد مانگی تھی جو داعش کے لیے لڑنے کے لیے افغانستان گئے تھے لیکن 2019 کے بعد ہتھیار ڈال دیے اور انہیں سفارتی ذرائع سے واپس لایا گیا تاکہ ان جہادی نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
کالم
بھارت ، عالمی دہشت گرد
- by web desk
- اپریل 8, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 338 Views
- 11 مہینے ago
