کالم

بھارت میں انسانی حقوق کی بدحالی

نگران مشیرانسانی حقوق مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال بدترین ہے وہاں ہونے والی انتہا پسندی کو ریاست کی سپورٹ حاصل ہے ساڑھے چار سال ہوگئے میری یاسین ملک سے فون پر بات نہیں کروائی گئی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خط میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے بھارت میں 40 ہزار عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ میں نے چارج سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ کیا ہے ہیومن رائٹس میرے دل کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں آج میں اڈیالہ جیل آئی ہوں مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں لوگ اپنی زندگی گزارتے ہیں میں نے یہاں عورتوں کی جیل کا بھی دورہ کیا ہے یہاں صفائی ستھرائی تمام چیزوں کو دیکھا ہے جیل کے دورے کے موقع پر سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے بریفنگ دی اور مشیر انسانی حقوق نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کا کھانا پینا دیکھا ہے یہاں پر جو ہائی پروفائل قیدی آتے ہیں ان بیرکس میں بھی گئی ہوں۔ یہاں قیدیوں کو فیملی سے ملاقات کے لئے ہفتے میں دو دن مختص ہیں جو بھی قیدی کو ملنے آتے ہیں اور چیزیں دیتے ہیں ان کی لسٹ بنائی جاتی ہے جیل کے اندر اوپن جمز بنائے گئے ہیں قیدیوں کو بنیادی ضروریات پورا کرنے کا حق ہے جیل میں موجود قیدی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔ جیل میں قیدیوں کی تعداد 6800 ہے جن کو 150 کیمروں سے مانیٹر کیا جاتا ہے کے پی کے سے 500 قیدی یہاں پر موجود ہیں جو یہاں پر بچے موجود ہیں ان کو شیطان نہیں بنانا ان کو یہاں ٹیکنکل تعلیم دی جا رہی ہے بہت سے بچے ایسے جن کی پیدائش جیل میں ہوئی ہے ۔ محترمہ مشعال ملک کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں یسین ملک صاحب کا پہلا گھر ہی جیل ہے ہم نے جب ملنے جانا ہوتا تھا تو تلاشی لی جاتی تھی۔ اڈیالہ جیل میں قید بے گناہ افراد کی تفصیلات حاصل کرکے ان کی داد رسی کیلئے وزیراعظم سے بات کروں گی اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں پاکستان کی جیلوں میں حالات بھارت کی نسبت بہتر ہیں اڈیالہ جیل کے دورے کے دوران انہوں نے مختلف بیرکس اور دیگر جگہوں کا دورہ کیا ۔اس سے قبل بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی کے حریت رہنماو¿ں مقبول بٹ، افضل گرو، سید علی حیدر گیلانی، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔ اب یہی حال یاسین ملک کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔لیکن یاسین ملک کو قید کر کے بھی بھارت حریت رہنماو¿ں اور انکے خاندانوں کے حوصلوں کو نہیں توڑ سکا۔ بھارت اپنے ظالمانہ طرزِ عمل سے باز رہے۔ ہم مشعال ملک کی ہمت و حوصلے کی داد دیتے ہیں کہ یہ مضبوط چٹان کی طرح کھڑی ہیں۔موجودہ حالات میں مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے۔ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرات کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے‘ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے‘ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے۔بھارت کو مقبوضہ جموں کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کے سنگین انسانی نتائج ہوں گے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں انسانی حقوق کے ناقص ریکارڈ پر نئی دہلی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لیے بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو کیوں اہمیت دینی چاہیے “ کے عنوان سے ایمنسٹی کی رپورٹ میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنرکی 2018 اور 2019 رپورٹوں کا حوالہ دیا گیا جن میں بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا تھاکہ وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرنے، آرمڈ فورسز سپیشل پاورزایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کو منسوخ یا ان میں ترمیم کرنے صحافیوں پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم بھارت نے ان رپورٹوں پر عمل کرنے کے بجائے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کا ٹریک ریکارڈانتہائی خراب ہے۔ 2019 کے بعد سے بھارت کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے تقریباً 25 بیانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں اس کے انسانی حقوق کے طریقوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بھارت سلامتی کونسل کی مستقل نشست کا خواہاں ہے لیکن وہ رکنیت کے معیار پر پورا نہیں اتر رہاجبکہ قوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے پہلے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے انسانی حقوق کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے