پاکستان کا جنت نظیر ٹکڑا آئے دن بھارتی دہشتگردی سہہ رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر جیسی حسین وادی سے امن کی فضا رخصت ہوئے طویل عرصہ بیت چکا ہے۔ گولیوں کی آوازوں اور بارود کی بو سے وادی میں کھلتے پھول سہم چکے ہیں۔ایک خوف ہے، دہشت ہے جو ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ہر روز نوجوانوں کی لاشیں زمین کے سپرد کی جاتی ہیں، مردوں کی لاشوں کو سڑکوں پر بے دردی سے گھسیٹا جاتا ہے تاکہ وادی میں خوف و ہراس قائم رہے۔ غاصبوں کی حد یہاں تک ہی نہیں بلکہ آزادی کے متوالوں کو پوری طرح سے کچل دیا جاتا ہے، انھیں منظر سے غائب کرا دیا جاتا ہے اور آزادی مانگنے والوں کو خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اوپن ائیر جیل بن چکا ہے۔ بھارت ایک مدت سے9 لاکھ مسلح افواج کے بل بوتے پر کشمیری عوام کو غلام بنائے رکھنے کی مسلسل جدوجہد میں مصروف ہے۔ کشمیری لوگ جب بھی آزادی کے حق میں احتجاج کرتے ہیں تو بھارتی فوجی ان پر چڑھ دوڑتے ہیں، پوری وادی میں ہڑتال کا ماحول ہوتا ہے آزادی کے حق میں نعرہ لگانے والے حریت رہنماں کو نعرہ لگانے کے جرم میں قید کر لیا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دن بہ دن مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی حقوق کی صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوتی جا رہی ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمان رہنماں پر بھی مظالم کی انتہا کر رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی آواز اٹھانے والے حریت کمانڈر برہان مظفر وانی اور اس کے ساتھیوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا، وہ بھارتی مظالم کی سیاہ ترین تاریخ کاایک سر ورق ہے۔ جس طرح سے عمر فاروق، سید علی گیلانی اور یاسین ملک جیسے رہنماں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے کے بعد عدالتوں سے اپنی مرضی کی سزائیں دلوا کر آزادی کے پروانوں سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا اس طرح کی مثالیں تاریخ میں کم ہی ملتی ہیں۔ یاسین ملک1963میں مقبوضہ وادی کے متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔جموں کشمیر کے حریت پسند رہنما اور کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کے ہیرو یاسین ملک کو بھارتی حکومت کی جانب سے سری نگر میں ان کی رہائشگاہ سے حراست میں لے کر جموں کی جیل میں بھیج دیا گیا تھا ۔انھیں دہشت گردی کے الزامات میں فروری 2019میں گرفتار کیا گیا ۔بھارت نے یاسین ملک پر دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کا الزام لگایا۔تین سال قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد ان پر عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔یاسین ملک جدوجہد آزادی کے جرم میں گذشتہ کئی سال سے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔اس بدنام زمانہ جیل میں مقبوضہ کشمیر کے کئی دیگر آزادی کے متوالے رہنما بھی جبری قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں ہندوستانی عدالتیں ہندوتوا عناصر کے زیر اثر کام کر رہی ہیں اور کشمیری لیڈروں کو ان کے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزائیں سنائی جا رہی ہیں ۔یاسین ملک نے اپنی جوانی کشمیریوں کی آزادی پر تو قربان کر ہی دی، ان پر جیل میں بے پناہ تشدد بھی کیا جاتا رہا۔2008 این آئی اے ایکٹ یاسین ملک کے خلاف استعمال کرتے ہوئے بھارتی حکومت تمام اخلاقیات اور قانونی حدیں پار کر چکی ہے۔ایک طرف یاسین ملک کی گیارہ سالہ بیٹی پوری دنیا سے اپنے باپ کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے تو دوسری طرف یایسن ملک کی شریک حیات دنیا کو بھارت کا مکرو چہرہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت میں یاسین ملک کی غیر قانونی حراست اور سزائے موت کے خلاف گہری تشویش کا اظہار کیا اسی معاملہ پر او آئی سی کے گروپ نے بھی ان اقدامات پر شدید مذمت کی اور کہا کہ یاسین ملک کی عمر قید کی سزا غیر منصفانہ ہے وہ بدنام زمانہ جیل میں بہت برے حالات میں قید ہیں۔ یاسین ملک کی صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، انہیں اپنے خاندان اور علاج تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کے خلاف جھوٹے مقدمات کو ختم کر کے انہیں رہا کرے معیاری علاج فراہم کرے اور انہیں اپنے خاندان کے ساتھ آزادی سے رہنے دے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے یاسین ملک کا کیس بین الاقوامی اداروں اور فورمز پر بھی اٹھایا ہے۔ پاکستان کی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی رہنما بھارت کی سرکشیوں کی جانب کیوں آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں؟ ان کی خاموشی بھارت کو اور زیادہ شے دے رہی ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دفاعی، اقتصادی اور دیگر پابندیاں عائد کرے تاکہ مسلمانوں کے خلاف اس کے مظالم کو ختم کیا جا سکے۔