کالم

بھکارےوں کی ےلغار

مےرے واجب عزت قارئےن ،ےوں تو وطن عزےز کے افراد کےا ،اس کی ہر حکومت کاسہ¿ گدائی پر مجبور رہی ،اس کا ہر باشندہ اسی کاسہ¿ گدائی کا محتاج اور مسلسل اس کے بوجھ تلے دبا آ رہا ہے جس سے ہنوز چھٹکارے کی کوئی صورت دکھائی نہےں دےتی ۔تمام افراد قوم اور کاسہ¿ گدائی ہمرکاب نہ چھوٹنے اور نہ ہی ٹوٹنے والے رشتے مےں مضبوطی سے بندھے ہےں ۔ بےرونی ممالک اور غےر ملکی ادارے جب تک خےرات ےا قرض نہ دےں ملک کا معاشی لحاظ سے چلنا دشوار ہی نہےں ناممکن ہو جائے لےکن ےہ ےاد رکھنا چاہےے کہ صرف وہی افراد ،اقوام اور ممالک دنےا مےں با عزت زندگی گزار سکتے ہےں جو کاسہ¿ گدائی کو ہمےشہ ہمےشہ کےلئے صرف خےر باد ہی نہےں کہتے بلکہ توڑ دےتے ہےں ۔اب تو پاکستان دنےا کو بھکاری اےکسپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بھی بن چکا ہے ۔اےسے رےمارکس اور تبصرے ےقےنا پاکستان کی تضحےک کا سبب بھی بنے ہےں ۔بےرون ممالک مےں پاکستان کےلئے جگ ہنسائی اور بدنامی کا سبب بننے والے جرائم پےشہ افراد اور بھکارےوں کی ہوشربا تفصےلات بھی منظر عام پر آچکی ہےں ۔ واضح ہو کہ ےو اے ای کی مختلف جےلوں مےں اس وقت 5300سے زائد پاکستانی قےد ہےں جو قتل ،منشےات ،بھےک مانگنے ،فراڈ ،دھوکہ دہی ،چوری ، جنسی ہراسانی اور غےر قانونی طور پر رہائش اختےار کرنے مےں ملوث ہےں ۔حکومت نے اس سے قبل سعودی عرب اور ےو اے ای کی شکاےات کا نوٹس لےتے ہوئے ان ممالک سے ڈی پورٹ کئے گئے 4ہزار سے زائد پاکستانی اےگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) مےں شامل کئے تھے ۔سعودی عرب اور ےو اے ای سے کافی عرصہ سے ےہ شکاےات موصول ہو رہی تھےں کہ ان ممالک کی جےلےں پےشہ ور پاکستانی بھکارےوں سے بھری ہوئی ہےں ۔ان ممالک کے حکام نے پاکستانی حکام کے سامنے ےہ معاملہ اٹھاےا اور درخواست کی کہ گداگروں کو سعودی عرب اور ےو اے ای آنے سے روکا جائے ۔بعد ازاں سعودی عرب اور ےو اے ای کی شکاےات کی تصدےق سےنےٹ کی قائمہ کمےٹی برائے سمندر پار پاکستانی ،کے اجلاس مےں اس وقت ہوئی جب اجلاس مےں شرےک وزارت اوور سےز پاکستان کے سےکرےٹری ذوالفقار حےدر نے اعلیٰ حکام کے سامنے ےہ انکشاف کر کے سب کو حےرت زدہ کر دےا کہ مسجدالحرام اور مسجد نبوی کی حدود سے گرفتار کئے گئے اکثر پاکستانی بھکاری جےب کترے تھے جو عازمےن کی جےبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے پکڑے گئے سےکرےٹری اوور سےز کے مطابق سعودی عرب پولےس نے 202 بھکارےوں جن مےں 90خواتےن بھی شامل تھےں کو گرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کےا ،جو عمرے کے وےزے پر سعودی عرب گئے تھے اور زےارات کے مقامات پر بھےک مانگنے اور جےبےں کاٹنے مےں ملوث تھے ۔صرف اےسا نہےں کہ بھکاری صرف سعودی عرب اور ےو اے ای ہی جا رہے ہےں بلکہ اےران ،عراق اور مشرق وسطیٰ سمےت دےگر ممالک مےں بھی اےسی شکاےات سامنے آئی ہےں ۔فرانس ،سپےن اور اٹلی مےں بھی کافی تعداد مےں پاکستانی بھکاری نظر آتے ہےں ۔انڈونےشےا اور ملائشےا سے بھی سےنکڑوں پاکستانی بھکاری ڈی پورٹ کئے گئے۔واضح رہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک مےں ہوتا ہے جہاں کے رہائشی صدقہ خےرات کے علاوہ بھےک اور کثےر رقم عطےات کی مد مےں دےتے ہےں اس کی اےک وجہ لوگوں کا عقےدہ اور مذہبی رجحان بھی ہے جس کا فائدہ پےشہ ور لوگ اٹھاتے ہےں ۔اس کے ساتھ ساتھ ملک مےں بھکاری باقاعدہ مافےا کی صورت اختےار کر چکے ہےں ۔ےہ اےک باقاعدہ منظم کاروبار ہے جس مےں نہ صرف افراد بلکہ سرکاری حکام بھی شامل ہےں جو ان گےنگز کو تحفظ فراہم کرتے ہےں ۔پاکستان مےں چار کروڑ سے زائد بھکاری 40ارب ےومےہ بھےک اکٹھی کرتے ہےں ۔اسی طرح اےشےن ہےومےن رائٹس کمےشن کے اندازے کے مطابق پاکستان مےں ڈھائی کروڑ سے زائد بھکاری موجود ہےں جن مےں زےادہ تعداد بچوں ،عورتوں اوربوڑھوں کی ہے ۔جوں جوں رمضان المبارک اختتام کے قرےب پہنچ رہا ہے ،عےد کی گہما گہمی اور عےد کی شاپنگ شروع ہے ۔بازروں اور گلی کوچوں مےں بھکارےوں کی ےلغار نظر آتی ہے ۔راقم کے ضلع سےالکوٹ مےں پولےس نے چند گداگر پکڑے بھی ہےں اور ان پر اےف آئی آرز کا اندراج بھی ہوا ہے ۔اس کے باوجود وطن عزےزکے تمام چھوٹے بڑے شہروں مےں بھکارےوں کی فوج ظفر موج ہر طرف جلوہ فگاں دکھائی دےتی ہے ۔کسی کے ہاتھ مےں کاسہ¿ گدائی ہے تو کسی نے گلے مےں مالا پہنی ہوئی ہے ،کوئی جسم پر پٹےاں لپےٹے زخمی دکھائی دےنے کی اداکاری کر رہا ہے تو کسی نے بازو پر پاسٹر چڑھاےا ہوا ہے ۔کوئی ڈاکٹر کے تجوےز کردہ نسخوں کی پرچےاں پکڑے ہوئے اپنے کو کےنسر جےسے خطرناک مرض کا شکار ثابت کرنے کی تگ و دو مےں ہے اور کوئی کسی دوسری خطرناک بےماری کے ہاتھوں انتہائی لاغری اور قرےب المرگ دکھائی دےنے کی کوشش مےں ہے ۔کوئی اچھے پوشاک مےں ملبوس بظاہر معزز آدمی جےب کٹنے کا بہانہ تراش رہا ہے اور کراےہ کےلئے ہاتھ پھےلا رہا ہے تو کوئی نشئی بھوک مٹانے کی آڑ مےں نشہ کےلئے بھےک کا طالب ہے ۔کوئی اچھی بھلی معزز خاتون بےوگی اور بچےوں کے بوجھ کی داستان الم سنا کر فرےاد کناں ہے تو کوئی جوانی مےں سہاگ کے لٹنے پر نوحہ کناں ہے ۔مقصد تمام کا صرف خےرات اور بھےک کی طلب ہے ۔ےہ بے بسی اور لاچارگی دےکھ کر معاشرے کا عام فرد امتحانی سوچ مےں پڑ جاتا ہے کہ ان مےں سے کوئی مستحق بھی ہے ےا سب اداکار اور فراڈئےے ہےں ۔ےہ بھی اےک حقےقت ہے کہ ان مےں سے اکثر کی بھےک ،بھےک تک محدود رہے تو پھر بھی شاےد کوئی مضائقہ نہےں مگر مانگنے والے ےہ ہاتھ تو چوری اور ہےرا پھےری کے تمام گر بھی جانتے ہےں ۔گھروں مےں اکےلی عورتوں کو لوٹ لےنا تو ان کے بائےں ہاتھ کا کھےل ہے ۔قدےم ےونانی ےہ کہتے تھے کہ ۴بھکارےوں کو ان کے دروازوں کے قرےب سے بھی نہےں گزرنا چاہےے اس مےں شاےد ےہی مصلحت پنہاں ہو گی ۔وطن عزےز کا کوئی شہر ،اسپتال ،سکول ،ادارہ ،بازار ،سڑک ےا گلی کوچہ اےسا نہےں جو ان کی پہنچ اور رسائی مےں نہ ہو ۔ان مانگنے والوں کی دست برد سے کوئی بھی اپنے کو محفوظ نہےں پاتا ۔ےہ لوگ اےسے چرب زبان اور الفاظ کے استعمال کے ماہر ہوتے ہےں کہ سخت سے سخت دل بھی پسےج جاتا ہے ۔مرحوم ضمےر جعفری نے کہا تھا ،نہ اتنا تلخ بولےں بے نواﺅں ،بے سہاروں سے ۔ہسپتالوں مےں ےہ مرےضوں کے لواحقےن کو مرےض کی صحت ےابی کےلئے دعائےں دےتے نظر آتے ہےں ۔شہروں مےں اشاروں کے نزدےک رکنے پر گاڑےوں کے ارد گرد ان کا ہجوم دکھائی دےتا ہے ۔عورتےں ،بچے، نابالغ اور بوڑھے سب بھےک مانگتے نظر آئےں گے ۔ کمزور کےا جوان اور صحت مند افراد بھی کاسئہ گدائی پکڑے ہوئے ہےں ۔ان مےں سے کچھ اےسے بھی ہےں جو زبردستی اور للکار کر طلب کر رہے ہےں اور دس بےس روپےہ کو کچھ نہےں سمجھتے اور اےسے عجےب و غرےب رےمارکس پاس کرتے ہےں کہ انسانی عقل حےرت زدہ رہ جاتی ہے ۔دس بےس روپے لے بھی لےں گے لےکن ان الفاظ کے ساتھ ،شرم ہے ان دےنے والوں اور ہم لےنے والوں کےلئے ۔ماہ رمضان مےں گلےوں اور محلوں مےں ان کی فوجےں چڑھ دوڑتی ہےں ۔ان دنوں ےہ لرزہ خےز ،دل فگن اور درد ناک صداﺅں کے ساتھ ہر دروازے پر کھڑے نظر ائےں گے اور بھےس بدلائے ہوئے ےہ چہرے خےرات ےا بھےک دےنے پر مجبور کر دےں گے ۔وہی ان سے جان چھڑا سکتا ہے جو ان کے طور طرےقوں سے آگاہی رکھتا ہو اور اسی طرےقہ کو استعمال مےں لائے جس طرےقے سے وہ مانگنے کے عادی ہوتے ہےں ۔ ےہ اپنی التجاﺅں کا اصرار جاری رکھتے ہےں اور آسانی سے نہےں ٹلتے ۔وہ افراد اور معاشرہ کی کمزوری کو سمجھتے ہےں اور بچوں کی جان کا واسطہ دے کر بھےک کے طلب گار ہوتے ہےں جس سے لوگوں کو شک و شبہ مےں الجھا دےتے ہےں اور کچھ نہ کچھ دے کر ہی لوگ اپنی جان چھڑاتے ہےں ۔بھکاری نفسےاتی اور جذباتی طرےقے سے بلےک مےل کرنا جانتے ہےں اور ےہ کسی حد تک قےافہ شناس بھی ہوتے ہےں اور اپنے کاروبار مےں اےک فن کار کی طرح پرفارمنس کرتے ہےں ۔ بعض جسمانی لحاظ سے ہٹے کٹے بھکاری مضبوط تن و توش کے حامل ،چہرے پر مونچھےں اور داڑھی سجائے ہوئے حلقی آوازےں اور منت سماجت کرنے والی آنکھےں رکھتے ہےں ۔ملک سے بھےک کلچر کا خاتمہ کرنے کےلئے حکومت کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ان گروہوں کے سربراہوں پر ہاتھ ڈالنا ہو گا ۔اس پر قانون سازی اور پھر اس پر عملدرآمد ہر صورت لازم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے