کالم

تاریخ کی بدترین مہنگائی

ajaz-ahmed

اگر ہم غور کریں تو اس وقت حکومتی اور اپوزیشن تمام سیاسی پارٹیاں جس میں پی پی پی، پی ٹی آئی، مسلم لیگ(ن)، مسلم لیگ (ق)، جمعیت العلمائے اسلام ،ایم کیو ایم اور دیگر اور سیاسی پارٹیاں شامل ہیںاقتدار کے چکر اور ایک دوسرے کو گرانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایک پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم انکا ہوگا جبکہ دوسری کا کہنا کہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ انکی پا رٹی کا ہوگا۔ ایک پا رٹی کا کہنا ہے کہ سندھ کا وزیر اعلیٰ انکی پا رٹی کا ہوگا جبکہ دوسری پا رٹی کا کہنا ہے کہ صدر مملکت انکے پارٹی کا ہوگا۔ العرض جتنی سیاسی پا رٹیاں ہیں اتنے انکے اپنے ذات کےلئے مطالبات ہیں۔ تمام کے تمام سیا سی پا رٹیاں ایک دوسرے کو گرانے اور اقتدار کے حصول کےلئے سرگرم عمل ہیں۔ غریب عوام کوتمام سیاسی پارٹیاں اپنی مفادات کی حصول کےلئے استعمال کرنے اور انکو گھیرنے کےلئے سرتوڑکو ششیں کر رہے ہیں۔ اور غریب بھی بہت خوش ہوتے ہیں جب وہ سیاسی پارٹیوں کے جلسوں اور دھرنوں میں اپنی توانائی ضائع کرکے پاگلوں کی طرح جھنڈےُ اُٹھاکر زندہ باد اور مردہ باد کے نعریں لگاتے ہیں۔گزشتہ ایک مہینے میں انکی اقتدار کی عوص کےلئے کو ششیں مزید تیز ہوگئی ہیں اور اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی کہ ایک دوسرے کے قومی اسمبلی ممبران کو کروڑوں روپے کا لالچ دیکر اسکو مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے ۔ جیسا کہ ماضی میں یہ سب کرتے تھے ۔ساری سیاسی پارٹیوں نے بد تمیزی، بد اخلاقی، ایک دوسرے کو گالم گلوچ اور ہا رس ٹریڈنگ کی انتہا کردی۔ایم این اے چنے اور ریوڑیوں کی طرح بک رہ رہے ہیں۔مگر یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کے ۲۲ کروڑ عوام جن کے خون پسینے کی کمائی پرحزب اختلاف اور خزب اقتدار کے تمام سیاستدان پل اور پھول رہے ہیں ، ان غریبوں کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ؟حالانکہ فی الوقت پی ٹی آئی کی نا قص اقتصادی اور سماجی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے ۲۲ کروڑ عوام تاریخ کے بد ترین مہنگائی، بے روز گاری، اور لاتعداد مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔مگر افسوس صد افسوس ان غریبوں کا کوئی پر سان حال نہیں۔میں گزشتہ کئی سالوں سے سیاستدانوں کے بیانات نوٹ کر رہا ہوں میں نے اب تک کسی سیاسی لیڈر سے یہ نہیں سنا کہ پاکستان کے عوام انتہائی پریشان ہیںان کیلئے کچھ ہونا چاہئے ۔ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا اسلام آباد کے جمعہ بازار گراﺅنڈ میں جبکہ عمران خان کا دھرنا اور جلسہ پریڈ گراﺅنڈ میں اس سلسلے کی کڑی ہے ۔ کاش اگر ہمارے یہ سیاستدان یہ اس قسم کا مارچ اور دھرنا پاکستانی عوام کی بیروز گاری، انصاف کے حصول میں رکاوٹوں، مہنگائی ، تعلیم کے فروع اور لاقانونیت کی روک تھام کےلئے بھی کرتے۔مگر سیاست دان اپنی ذات کے علاوہ کسی اور کےلئے نہیں سوچتے۔ ملک میں بد ترین مہنگائی، بے روزگاری ، لاقانونیت کے ذمہ دار ہمارے یہی سیاستدان ، سول اور ملٹری بیورو کریسی ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے عوام کو اپنے لئے سوچنا چاہئے کیونکہ کبھی بھی ہمارے ملک کے سیاستدان، ملٹری اور سول بیوروکریسی ہمارے لئے نہیں سوچتے ۔ میںاس کالم کی تو سط سے پاکستانی سیاستدانوں سول اور ملٹری بیورو کریسی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے اور جمع شدہ ٹیکس کو اپنی عیاشیوں، ممبران کی خرید و فروخت اور فضول اورغیر پیداواری منصوبوں پر خرچ کرنے کے بجائے عوام کے فلاح و بہبود پر خرچ کریں اور قومی اسمبلی ممبران کی جو خرید و فروخت ہو رہی ہے اسکو بند کیا جائے ۔ میں عوام سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ۵ یا ۶ ہزار اشرافیہ کے غلام نہیں۔ بلکہ اس ملک میں جو کچھ بھی خرچ ہورہا ہے انکے خون پسینے کی کمائی خرچ ہو رہی ہے۔ کوئی بھی سیاست دان ، سول یا ملٹری بیورو کریٹ اپنی باپ دادا کی جائیداد بیچ کر پاکستان کے غریبوں پر خرچ نہیں کرتا ۔ بلکہ اس ملک میں جو اقتصادی سرگرمی چل رہی ہے غریب ٹیکس ادا کرنے والے خون پسینے کی کمائی پر ہو رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے