اداریہ کالم

تمام ججز کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرنے کا حکومتی عزم

وزیر اعظم پاکستان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام ججز کو فول پروف سیکورٹی مہیا کی جائے گی اور انہیں ہر قسم کی حفاظت مہیا کی جائے گی ،ان کا کہنا تھا کہ ججز کو ملنے والے مشکوک خطوط کی پوری طرح تحقیقات کی جائے گی ،یہ ایک ترجیحی معاملہ ہے اسے ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے کیونکہ اگر ججز کو سیکورٹی میسر نہیں تو عام آدمی کا کیا بنے گا،پاکستان میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے ججز کی حفاظت یقینی بنانے ضروری ہے ، وزیر اعظم کی یقین دہانی بعد انتظار کیا جانا چاہیے کہ ججز کو کس درجہ تک سیکورٹی دی گئی ہے ، وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو۔6ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ کی منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس(ر)تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے ساتھ کمیشن کو نوٹی فائی کیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔ ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار ہے، فیصلہ کیا ہے جن وزارتوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں ، تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کا جو 1.1 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دبا و¿کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل درآمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں۔ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آو¿ٹ سورسنگ کے لیے ترکیہ کی ایک کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے، ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔ خود چینی سفیر کے ساتھ داسو گیا اور وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی، جو میتیں تھیں ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے تیزی سے کام کررہے ہیں۔ حکومت کی مکمل توجہ پنشن اصلاحات اور اداروں کی نجکاری پر ہے۔ آئندہ پانچ برس میں ٹیکس کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک لے کر جائیں گے۔ عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات میں اضافے کیلئے جامع پلان تشکیل کرکے پیش کیا جائے۔ وفاق صوبوں کو مضبوط کرکے 18ویں ترمیم کی تمام متعلقہ وزارتیں و ادارے صوبوں کے حوالے کرے گا، مالی خسارے کو کم کرنے کیلئے خرچوں میں کمی کی جائے گی،دوسری جانب راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کے علاقے ڈھوک گجراں کے ڈاکخانے کے لیٹر باکس سے اعلی شخصیات کو ارسال کیے گئے مزید چار خطوط برآمد ہوئے ہیں۔ایک خط چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی، وزیراعظم شہباز شریف اور دو خطوط پر وزیراعلی پنجاب کے نام درج ہیں جبکہ ان پر ارسال کرنے والوں کا ایڈریس یا کوئی شناخت درج نہیں ہے۔خطوط مشکوک ہونے پر پوسٹ آفس کے عملے نے پالیسی کے مطابق خطوط روک کر محکمہ ڈاک کے اعلی حکام کو آگاہ کردیا جبکہ لیٹر بکس سے خطوط نکلے ان میں سے ملنے والی تمام ڈاک کو بھی روک دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط میں موجود پاڈر کی فرانزک رپورٹ تیار کرلی گئی۔ خطوط کے لفافوں میں معمولی مقدار لیتھل آرسینک کی پائی گئی، آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے کی سوجن، ناک کی سوزش اور خون کا بہا ہوسکتا ہے۔
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف ہمیشہ ایسے مطالبات کرتے ہیں جس کا تعلق غریب عوام سے ہوا کرتا ہے ، اب اس نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی مہنگی کردی جائے تاکہ اس سے حاصل ہونے والا ریونیو قرضوں کی مد میں استعمال کیا جاسکے، ورلڈ بینک کو دیکھنا چاہیے کہ پاکستان میں پہلے ہی بجلی مہنگی ہے اور ابھی گرمیوں کی آمد ہے اس میں بجلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے ،ایسے میں ورلڈ بینک کا مطالبہ عوام پر ایک اور بجلی گرانے کے مترادف ہوگا، حکومت کو چاہیے کہ ورلڈ بینک کو کسی اور طریقے سے مطمئن کرے ،ورلڈ بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں پنشن اصلاحات پر وفاقی اور صوبائی پبلک سیکٹر کی پنشن سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر اصلاحات متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔عالمی بینک نے کہا ہے کہ پینشن اصلاحات کے منصوبے کو تیار کرکے اسے نافذ کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے جائیں تاکہ طویل مدت کےلئے مالی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ پبلک سیکڑ کے معاوضے کو معقول بنانے کے لیے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ابتدائی اقدامات بھی کیے جائیں۔بجلی اور گیس سیکٹر میں نرخوں کے حوالے سے اصلاحات کو رسدی لاگت کے ساتھ منسلک رکھا جائے تاکہ بجلی اور گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو محدود کیا جاسکے اور غریبوں کو سماجی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔عالمی بینک نے پرسنل انکم ٹیکس(پی آئی ٹی)کی ریونیو اصلاحات پر، عالمی بینک نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار ملازمین کیلئے اسکیموں کو ترتیب دے کر پیچیدگی کو کم کرنے کے لئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کو ختم کرکے ایکویٹی بڑھانے کے لئے مخصوص آمدنی کے ذرائع کا علاج اور قابل ٹیکس آمدنی کے ذرائع میں شرح کے ڈھانچے کو ہم آہنگ کرکے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام الاوقات میں اصلاحات کی جائیں۔ تمباکو سمیت صحت کے لیے دیگر نقصان دہ مصنوعات اور ماحول کو نقصان پہنچانے والی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔ورلڈ بینک نے توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس ودہولڈنگ چارجز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غریب اور کمزور گھرانوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
بھارتی دہشت گردی پر عالمی گواہی
اس بات میں کوئی شک نہیںکہ بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے اور دہشت گردوں کی کھلی طور پر سپورٹ کرتی چلی آرہی ہے ،برطانوی اخبار گارڈین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے 2020سے اب تک پاکستان میں 20افراد کو قتل کروایا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کارروائیوں میں بھارتی انٹیلی جنس کے سلیپر سیلز ملوث ہیں۔ بھارتی حکومت نے پاکستان میں لوگوں کو قتل کروایا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دفتر سےکنٹرول کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں بھارتی آپریشنز میں خالصتان تحریک کے سکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پرتوجہ کا رجحان 2019 میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا۔ایک بھارتی انٹیلی جنس افسر نے اخبار کو بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس نے اسرائیلی اور روسی خفیہ ایجنسیوں سے متاثر ہوکر بیرون ملک کارروائیاں کیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri