نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ملتان میں نشتر ٹو ہسپتال کے دورہ کے موقع پر کہا کہ نشتر ٹو ہسپتال ملتان اور گرد و نواح کے عوام کی اشد ضرورت ہے اور اس منصوبے کی تکمیل سے نشتر ہسپتال پر بوجھ کم ہوگا۔ انہوں نے آوٹ ڈور شعبے کے مختلف حصے دیکھے اور زیر تکمیل ایمرجنسی،ویٹنگ ایریا،ایڈمن بلاک اور ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا معائنہ کیا۔ فارمیسی، آپریشن تھیٹرز، سی ٹی سکین اور بیسمنٹ کا بھی وزٹ کیا اور سرائے اور کیفے کا بھی دورہ کیا اور تعمیراتی و دیگر امور کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ منصوبے کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے اور نشتر ٹو کو جلد فنکشنل کیاجائے۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کابینہ کے ہمراہ نشتر ہسپتال ملتان کا دورہ کیا تو مریضوں اور تیمارداروں نے طبی سہولتوں کے فقدان پر شکایات کے انبار لگا دیئے۔ ہسپتال میں مفت ادویات تو کیا ٹیسٹ اور سرنج تک دستیاب نہیں۔کئی وارڈز میں اے سی بند، پارکنگ میں اوور چارجنگ کی بھی شکایات اور بدانتظامی پر نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایم ایس کو تبدیل کرنے کاحکم دیدیا۔ محسن نقوی نے ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کے دورہ میںزیر علاج مریضوں کی عیادت کی اور مریضوں اور ان کے تیمارداروں سے ہسپتال میں دی جانے والی طبی سہولیات کے بارے دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ملتان کی نئی بننے والی عمارت کا بھی معائنہ کیا اور اسے جلد فنکشنل کرنے کی ہدایت کی۔محسن نقوی کی ہدایت پر چلڈرن ہسپتال ملتان میں دل جسم سے باہرہونے والے بچے عبداللہ کا علاج معالجہ شروع کر دیا گیا ۔ چلڈرن ہسپتال لاہور کے سرجنز کی ٹیم ملتان پہنچ گئی۔سرجنزکا کہنا تھا کہ بچے کا دل جسم سے باہر ہے اور دل میں سوراخ بھی ہے۔ حالت سنبھلنے کے بعد بچے کو لاہور شفٹ کیا جائے گا۔کپاس کی فصل پر سفید مکھی کے حملہ کے پیش نظرنگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے ہنگامی بنیادوں پرفوری حفاظتی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ سفید مکھی کے تدارک کی مہم کے دوران پاک فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹرز اور ڈرون کے ذریعے جنوبی پنجاب میں کپاس کی فصل پر سپرے کیا جائے گا۔ دو ڈرونز کے ذریعے راجن پور کے علاقے میں سپرے شروع کیا جارہا ہے اورجام پور میں 300ایکڑ پرایک ہزار لٹرموثر پیسٹی سائیڈسپرے کیا جائے گا۔ راجن پور اور بہاولپور کے اضلاع میں سپرے کے لئے 1400 ہائی پریشر سپرے مشین استعمال کررہا ہے اور کاٹن زونز میں وافر مقدار میں نہری پانی کی دستیابی یقینی بنائی جارہی ہے۔ پاک فوج نے سپرے کے لئے ہیلی کاپٹر اور ڈورنز فراہم کر دیئے ہیں -کابینہ کے اجلاس میں لاہور، راولپنڈی، بہاولپور اورملتان کے ہائیکورٹ کے احاطے میں قائم ڈسپینسریوں کو فنکشنل اورآپریشنل کرنے کی ذمہ داری ہیلتھ فسیلٹیزمینجمنٹ کمپنی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا-محسن نقوی کی زیر صدارت جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ملتان میں پنجاب کابینہ کے اجلاس میں ورکرز کو ریلیف کی فراہمی کیلئے ورکرز کی کم از کم تنخواہ 32ہزار روپے کرنے کی منظوری دی ۔اس کے علاوہ معذور افراد،بزرگوں اورطلبا و طالبات کیلئے بڑا ریلیف، میٹروبس سروس اوراورنج لائن میٹروٹرین پر فری سفر کرسکیں گے۔کابینہ نے صحافیوں اوران کے خاندانوں کی فلاح وبہبود کیلئے ایک ارب روپے سے انڈومنٹ فنڈ کے اجراءکی منظوری دی۔ اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے میگا ترقیاتی منصوبوں اورلاہور، ساہیوال، بہاولنگر موٹر وے پراجیکٹ اورملتان رنگ روڈ پراجیکٹ کے بارے بریفنگ دی گئی جس پر وزیر اعلیٰ نے جنوبی پنجاب کے منصوبے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔محسن نقوی نے نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کا دورہ کیااورزرعی یونیورسٹی کے پروفیسرز، ریسرچرز اور فارمرز سے مشاورتی سیشن کیا،جس میں زرعی ریسرچ کو پائیدار انداز میں فروغ دینے پر اتفاق ہوا۔وزیر اعلی نے زرعی ریسرچ کے فروغ کیلئے حتمی سفارشات کی تیاری کے لیے وزارتی کمیٹی کا اعلان کیا۔کمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے جامع پلان پیش کرے گی۔مشاورتی سیشن کے دوران پروفیسرز ، ریسرچرز اور کاشتکاروں نے فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور جدید سیڈ تک رسائی کے لیے تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ پروفیسرز، ریسرچرز اور فارمرز نے کاٹن کی اچھی پیداوار کے لئے وزیر اعلی محسن نقوی کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے پروفیسرز، ریسرچرز اور فارمرز سے رہنمائی اور فیڈ بیک لیں گے۔ بد قسمتی سے زرعی شعبے میں ریسرچ نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے ریسرچ انسٹیٹیوٹس کو ریسرچ کے لیے لیڈ لینا ہو گی۔ ہم سیڈ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ازبکستان یہاں سے سیڈ لے کر گیا اور آج وہ کپاس کی ڈبل پیداوار حاصل کر رہا ہے۔زرعی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز او رماہرین کی مشاورت سے زراعت کے فروغ کے لئے اچھے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ زرعی پیداوار میں اضافہ کےلئے آپ کی رہنمائی ضروری ہے۔ تمام نجی او رسرکاری زرعی یونیورسٹیاں 7روز میں اپنی تجاویز مرتب کریں اور وزارتی کمیٹی ان تجاویز کی روشنی میں حتمی لائحہ عمل تیار کرے گی۔زراعت کی ترقی کے لئے جو کچھ کرنا پڑا کریں گے۔اس شعبے سے وابستہ 1500پی ایچ ڈیز کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کریں گے۔