حکومت اور پاکستان تحریک انصاف میں رابطے بحال ہونے کی خبر منظر عام پر آئی جو قوم کیلئے اور ملک کیلئے یہ خوش آئند خبر ہے کیونکہ تحریک انصاف نے ملک بھرمیں لانگ مارچ ، ریلیاں ، احتجاج کرکے اپنی دل کی بھڑاس نکال لی ہے ، تحریک انصاف کا خیال تھا کہ وہ حکومت اور اداروں کو اپنے دباو¿ میں لے کر اپنی مرضی کے فیصلے کروانے میں کامیاب ہوجائے گی مگر اس میں انہیں کامیابی نہ ہوسکی ، تحریک انصاف کا سارا زور اپنی مرضی کے چیف آف آرمی سٹاف تعینات کروانے پر تھا ، ان کی خواہش تھی کہ ایک مخصوص جنرل کو چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر ترقی دی جائے مگر حکومت نے میرٹ پر فیصلہ کرتے ہوئے سینئر موسٹ جرنیلوں کو چیف آف آرمی سٹاف اور چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تعینات کیا جس پر تحریک انصاف کے غبارے سے ہوا نکل گئی ، تحریک انصاف نے اپنی احتجاجی تحریک کے دوران اداروں کیخلاف گالم گلوچ اور من گھڑت الزامات کا سلسلہ بھی جاری رکھا جس کا جواب ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دے دیا ، مذاکرات پر آمادگی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تحریک انصاف کو زمینی حقائق کا پتہ چل چکا ہے اس لئے اب وہ اس طرف آئی ہے ، صدر مملکت نے عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کو اس بات پر متنبہ کیا کہ وہ افواج پاکستان کی قیادت کیخلاف الزامات اور من گھڑت بنانیہ سے اعتراض کریں ، مذاکرات کے حوالے سے گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی اور وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام پہنچایا۔دونوں اہم شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پی ٹی آئی کے جلد انتخابات کے مطالبے اور حکومتی اتحادیوں کے نکتہ نظر پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے عمران خان کا موقف سامنے رکھا، اس موقع پر پاکستان متحدہ موومنٹ (پی ڈی ایم )اور پاکستان تحریک انصاف کے متوقع مذاکرات پر بھی بات چیت کی گئی۔ واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی سے اسحاق ڈار کی دو ملاقاتیں پہلے بھی ہوچکی ہیں۔ادھرنجی ٹی وی کودیئے گئے ایک انٹرویو میں صدرڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ بات سے تمام مسائل کا حل ممکن ہے، چاہتا ہوں حکومت اور اپوزیشن مل کر بیٹھیں، اسحاق ڈار سے بھی مذاکرات کرنے کا کہا، عوامی مینڈیٹ کیلئے الیکشن ہی واحد راستہ ہیں، امید ہے نئے آرمی چیف اداروں کے درمیان اعتماد کا فقدان کم کریں گے، عمران خان مجھ سے مشورہ کرتے تو انہیں قومی اسمبلی سے نہ نکلنے کا کہتا۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عمران خان اس وقت مقبول لیڈر ہیں، جب سمری آئی تو مشاورت کرنے عمران کے پاس گیا، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی، معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا، پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگئی ہے، مارشل لا نہیں لگ سکتا۔صدر مملکت کاکہناتھاکہ عمران خان نے ہر معاملے پر مجھ پر بھروسہ کیا ہے، نئی فوجی قیادت سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، عوام کے مینڈیٹ اور اعتماد کے لیے الیکشن ہی واحد راستہ ہے، ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے، عوام پس رہے ہیں، ہر وقت ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی باتوں سے پاکستان کو نقصان ہوتا ہے، یقین ہے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اس وقت سیاسی منظر نامے میں پریشانی اور ہیجانی کیفیت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف مجھے سوچ کے اعتبارسے اچھے لگے، فوج ہمارا بہترین اثاثہ ہے، فوج اور عوام کا ہرجگہ گہرا تعلق ہے، فوج نے دہشت گردی کی خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں۔سیاست میں مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں اور کبھی بھی انہیں بند نہیں کیا جاتا مگر بدقسمتی سے لکھنا پڑرہا ہے کہ تحریک انصاف ہر فیصلہ دھونس،طاقت اور عوامی دباو¿ کے ذریعے کرنے کی عادی بن چکی تھی ،ہماری نظر میں تحریک عدم اعتماد کے ناکام ہونے کے بعد اسمبلیوں سے تحریک انصاف کی جانب سے آنے والے استعفے بھی ایک غلط فیصلہ تھا ، تحریک انصاف کو چاہیے تھا کہ وہ اسمبلی کے اندر رہتے ہوئے جمہوری انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتی ، ہم نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ پارلیمان کے فیصلے پارلیمان کے اندر ہی ہونے چاہیے اور سڑکوں پر فیصلے کرنے کی روایت نہیں ڈالنا چاہیے مگر تحریک انصاف نے اس بات پر کان نہیں دھرے لیکن طویل جدوجہد کے بعد اور زمینی حقائق کے سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف کو یہ علم ہوگیا ہے کہ بات مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوگی اور مذاکرات کئے بغیر کوئی چارہ نہیں تاہم پھر بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کی راہ اچھی راہ ہے اور مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں ، اللہ کرے کہ یہ مذاکرات مثبت اور نتیجہ خیز ثابت ہوتاکہ ملک کی خراب معیشت کو سدھارا جاسکے ۔
سپہ سالار کی مزار قائد پر حاضری
افواج پاکستان کے سپہ سالار نے گزشتہ روز کراچی کا خصوصی دورہ کیا اور وہاں پر بانی پاکستان کے مزار پر پیش ہوکر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ، قائد اعظم بانی پاکستان ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم امہ کے ایک عظیم رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانان کو انگریز اور ہندوو¿ں کی 200سالہ غلامی سے نجات دلواکر ایک الگ وطن تحفے میں دیا ، قائد اعظم نے اپنی کئی تقاریر اور خطبوں میں یہ بات واضح کردی تھی کہ سرکاری ملازمین کا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور انہیں اپنی ذمہ داریاں بغیر کسی مفاد اور لالچ کے نبھانی چاہیں، ایک جگہ بانی پاکستان نے فرمایا تھا کہ سرکاری ملازمین عوام کے خادم ہیں اور انہیں ان کی خدمت کرتے رہنا چاہیے ، موجودہ آرمی چیف نے ایک پیشہ ور جرنیل ہونے کے ناطے اپنا پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا اور وہاں کھڑے ہوکر دشمن کے آنکھوں میں آنکھوں میں ڈالر ان پر واضح کیا کہ اگر اس نے پاکستان کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی جرات کی تو یہ حرکت اسے مہنگی پڑے گی اور پاک فوج وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کرنا جانتی ہے اور اگر بھارت نے کسی قسم کی کوئی غلطی کی تو پھر اسے اس کی سرزمین میں گھس کر جواب دینگے ، آرمی چیف کا حالیہ دورہ کراچی اور مزار قائد پر حاضری اس بات کی دلیل ہے کہ افواج پاکستان وطن عزیز میں جمہوری بالادستی کا عزم رکھتی ہے اور بانی پاکستان کے فرمودات کے روشنی میں وہ ملک میں جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیںگی ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ آرمی چیف کو آپریشنل، سکیورٹی اور دیگر متعلقہ امور اور سیلاب متاثرہ علاقوں پر سول انتظامیہ کو دی گئی معاونت پر بریفنگ دی گئی۔ سپہ سالار نے ملک میں حالیہ غیر معمولی سیلاب کے دوران آپریشنل تیاریوں اور سندھ کے لوگوں تک پہنچنے پر فوج اور رینجرز کے دستوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کی۔
اتوار بازار میں آتشزدگی کا افسوسناک واقعہ
اسلام آباد کے اتوار بازار میں آگ لگنے کے باعث 150دکانیں جل گئیں، ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی 8 سے زائد گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف رہیں۔ ڈی سی اسلام آباد کے مطابق اتوار بازار میں ٹوٹل 2700 دکانیں ہیں، پٹرول اور جنریٹر ہونے کی وجہ سے وقفے وقفے سے دھماکے ہو تے رہے،دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اسلام آباد اتوار بازار میں لگنے والی آگ کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے آگ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔اسلام آباد کے اس بازار میں آتشزدگی کا یہ تیسرا واقعہ ہے جسے بازار انتظامیہ کی غفلت یا شرارت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ، اس بازار میں تاجروں کا کروڑوں روپے کا سامان رکھا ہوتا ہے جو ہفتے میں تین دن لگنے والے بازاروں کے دوران وہ فروخت کرکے جہاں ایک طرف وہ اپنے بال بچوں کیلئے روٹی ،روزی کماتے ہیں تو دوسری جانب عوام کو سستے داموں اشیائے صرف بھی مہیا کرتے ہیں ، ایک امکان یہ بھی پایا جارہا ہے کہ کوئی مافیا انتظامیہ کی ملی بھگت سے یہاں سے سامان چوری کرکے لے جاتا ہے اور پھر اپنی چوری پر پردہ ڈالنے کیلئے آگ لگنے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے اس جانب خصوصی تحقیقات کئے جانے کی ضرورت ہے اس لئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ان خطوط پر سوچناچاہیے ۔
اداریہ
کالم
حکومت ، تحریک انصاف مذاکرات بحالی خوش آئند اقدام
- by Daily Pakistan
- دسمبر 9, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 960 Views
- 2 سال ago