گزشتہ روز وفاقی حکومت نے بجٹ 2025-26پیش کردیا ۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میںبجٹ بارے تفصیلی بحث ، مختلف تجاویز پیش کی گئیں اور اس کے بعد اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔قومی اسمبلی میں بجٹ تقریرکے دوران اپوزیشن نے وہی کام کیا جوہمیشہ بونے سیاسی عناصر کرتے آئے ہیں ،سوائے شور کے کوئی ٹھوس یادلائل پر گفتگو نہیں کی ،اپوزیشن کہتی بھی توکیاکیونکہ وفاقی حکومت نے اپنادوسراعوام دوست بجٹ پیش کرکے مخالفین کے منہ بند کردیے ،بجٹ سے قبل گزشتہ چند دنوں سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈاجاری تھا لیکن وفاقی حکومت نے انتہائی احسن بجٹ پیش کرکے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا بھی قلع قمع کردیا ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیاگیا۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی بھی تجویز دی گئی ۔گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی بھی تجویز دی گئی جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ۔بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ۔بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی ، بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی بھی تجویز دی گئی اِسی طرح اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف بھی تجویز کیا گیا ۔حکومت پاکستان نے جہاں دیگرشعبوں خصوصاًتعلیم کیلئے بھی انقلابی بجٹ رکھاگیاجہاں 26 ملین سکول سے باہر بچے حکومت کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے سے نبردآزماہونے اور گیارہ نئے دانش سکولز کے قیام کے لیے 9.8 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ تعلیم کے اضافی منصوبوں کے لیے 18.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تعلیم کے علاوہ دفاع کیلئے بھی حکومت نے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔اِسی طرح صحت سمیت دیگرشعبوں کیلئے بھی انقلابی بجٹ مختص کیاگیاہے۔بجٹ تقریر سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26ـ2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصاً میاں محمد نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چودھری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کیلئے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری افواج نے غیرمعمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بھرپور جواب دیا، ہماری قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے، ہم نے اسی جذبے کے ساتھ معاشی ترقی کے لیے بھی کام کرنا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان آج جس مقام پر کھڑا ہے اِس کے پیچھے حکومت پاکستان خصوصاًوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمدشہبازشریف اوراِن کی پوری ٹیم کی کاوشوں کانتیجہ ہے۔آج اقوام عالم پاکستان کوانتہائی عزت اورتکریم کی نگاہ سے دیکھ رہی ہیں اوراِسی کانتیجہ ہے کہ پاکستان معاشی میدان میں بھی دِن بدن مضبوط ہورہاہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے دوسراانقلابی بجٹ نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ بجٹ سے جہاں عوام مستفید ہوں گی اِسی طرح وطن عزیز ترقی کی مزیدسیڑھیاں عبورکرے گا۔