بھارت نے پانچ اگست 2019 کو اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور مذموم اقدامات اور ان کے سنگین نتائج کی شروعات کی تھیں، جو اب تک جاری ہیں اور جن کے ذریعے دہلی دنیا کو یقین دلانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وادی کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے۔بین الاقوامی قوانین، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورت حال بھارت کے جموں و کشمیر سے متعلق بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی دعوو¿ں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔
آج غیر قانونی طور پربھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے ہر قسم کا گھناو¿نا ہتھکنڈا اپنایا جا رہا ہے۔ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جب کہ 14 کشمیری سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ جنت نظیر جموں و کشمیر میں انڈیا کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی گرفتاریاں، نام نہاد محاصرے و تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ بھارتی فوج مختلف ظالمانہ قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھٹائی سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔
تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کے لیے بھارت کو ہر حال میں تنازعات سے انکار کی بجائے ان کے حل کی طرف بڑھنا ہو گا۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے، پانچ اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے، فوج کو نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی کھلی آزادی دینے والے قوانین کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کے سلسلے میں دہلی کو مجبور کرے۔
ہندوستان کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں، انسانی حقوق کے چارٹر اور بین الاقوامی معاہدوں بالخصوص چوتھے جنیوا کنونشن کے سراسر خلاف ہیں۔بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کرکے جو بھی قدم اٹھایا وہ جموں و کشمیر کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔
پاکستان اور کشمیر کے عوام کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور وہ تاریخ، جغرافیہ اور مذہب کے اٹوٹ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں اور اپنی خوشیوں اور غموں میں شریک ہیں۔یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دے اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر پر مسلسل احساس دلاتا رہے۔
بھارت پر واضح رہنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیئے بغیر جمہوریت کا چیمپئن نہیں بن سکتا۔ بھارت کو جلد یا بدیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنا ہوگا۔ جن میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ایک غیر جانبدار، منصفانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے۔ بھارت ان قراردادوں کو قصہ پارنیہ قرار دے کر اس مسئلے کے حل سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ بھارت کا اصرار ہے کہ اس مسئلے کو طے کرنے کے لیے دوطرفہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ یہ بات شملہ معاہدے کا حصہ بھی ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت اول تو مذاکرات کی میز پر بیٹھتا ہی نہیں یا پھر مذاکرات میں وقت ضائع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
بھارتی فوج کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہیں جس کی بنا پر وہ کشمیریوں سے جس حد تک چاہے بدسلوکی کر سکتی ہے اس سے اس حوالے سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی۔ جب تک مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل نہیں ہوتا خطے میں جنم لینے والی کشیدگی کے باعث جنگی ماحول کے بادل چھائے رہیں گے۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کا بھی اس معاملے میں بے حسی اور خاموش کردار قابل افسوس ہے۔اب تک عرب لیگ اور او آئی سی بھی کوئی موثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہیں۔ اس خطے کو کسی ممکنہ جنگ سے بچانے کے لیے ناگزیر ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔
بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم نہیں کرتا جو عالمی برادری کے سامنے ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے وعدے ہیں جبکہ بھارت مسلسل اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سب کے لیے چیلنج ہیں اور بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع خطے کو اپنا اندرونی معاملہ قرار نہیں دے سکتا۔
ہاں اب عالمی برادری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پر آواز اٹھائی ہے۔ انسانی حقوق کے کئی اداروں، عالمی میڈیا، سول سوسائٹی اور کئی پارلیمان میں ان اقدامات کی مذمت کی گئی جو جموں و کشمیر مسئلے کی سنگینی کا اظہار ہے۔ کوئی بھی اقدام کشمیریوں کے قانونی حق ارادیت کو تسلیم ہونے تک ناکافی ہے۔عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے زور دے کہ کشمیر میں جاری فوجی گھیراو¿ اور غیر انسانی سلوک فوری ختم کردے۔ بھارت رکاوٹیں اور مواصلاتی بندشیں ہٹا دے اور آزادانہ نقل و حرکت اور اجتماع کی اجازت دی جائے۔
عالمی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو فی الفور بند کرے اور شفاف اور آزادانہ رائے شماری کے وعدے کو پورا کرے تاکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق کشمیری اپنی خواہشات کا اظہار کرپائیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیر عوام کے جذبات کو دبانے کے لیے تمام حربے استعمال کررہا ہے جو ان کے بنیادی حقوق کی حق تلفی ہے
کالم
خطے میں امن کےلئے تنازع کشمیر کا حل ضروری
- by web desk
- اگست 10, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 172 Views
- 5 مہینے ago