اداریہ کالم

دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے سپہ سالار پُرعزم

idaria

پاک فوج کے سپہ سالار جس خلوص دل اور انتھک محنت سے اپنی سپاہ سمیت پاکستان کی سالمیت اور بقا کے لئے کوششیں کررہے ہیں ، ان کی یہ کاوشیں ثمر بار آور ہورہی ہیں اور اس کے اثرات نہ صرف ملک کی معیشت ، دفاع اور تقریباً تمام شعبہ ہائے زندگی پر پڑتے دکھائی دے رہے ہیں ، سرحدوں پر سمگلنگ کی روک تھام کے لئے انہوں نے جس انداز سے اقدامات اٹھائے ہیں ، ان کی بدولت نہ صرف ڈالر کے بڑھتے ہوئے ریٹ کم ہوئے ہیں بلکہ سمگلنگ کی وجہ سے قومی معیشت کو پہنچے والے سنگین نقصان میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اندرون ملک نہ صرف پیٹرول بلکہ اشیائے خوردنی کے ریٹوں میں بھی کمی واقع ہوئی ، اسی طرح ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی کمی واقع ہونے سے عوام نے سکھ کی سانس لی ہے ، پاک فوج کے تمام سربراہان اپنے اپنے دور میں اس ملک کی سلامتی ، استحکام اور بقا کے لئے کوششیں کرتے رہے ہیں تاہم موجودہ سپہ سالار حافظ جنرل عاصم منیر کا نام تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے ملک کو لاحق دیرینہ مرح کی فوری تشخیص کرتے ہوئے اس کا علاج معالجہ شروع کیا جس کی بدولت ہماری بیمار معیشت میں بحالی کے اثرات واضح طور پر دیکھے جارہے ہیں اور اس میں جان پڑتی دکھائی دے رہی ہے ، سپہ سالار کی جانب سے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم شہریوں کی ملک بدری کافیصلہ بھی تاریخی نوعیت کا ہے کیونکہ یہ تارکین وطن ملکی معیشت پر قابض بنے ہوئے تھے اب ان کے انخلا سے یہ مواقع پاکستانی شہریوں کو میسر آئیں گی جن کی بدولت نہ صرف عام شہریوں کے معاشی حالات بہتر ہوں گے بلکہ اس کی بدولت ملکی خزانے کو بھی زر کثیر مل سکے گااور اس کے ساتھ ساتھ داخلی طور پر امن و امان کی صورت حال بھی بہتر ہوگی ، اگر قیادت مخلص ہو تو اس ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے ، بحیثیت پاکستانی ہمیں پورا یقین ہے کہ اس ملک کے معاشی ،دفاعی اور سیاسی حالات موجودہ سپہ سالار کی محنت کے بدولت دنوں میں بدل جائیں گے ، پاک فوج پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس نے ہر آڑے وقت میں وطن کے لئے قربانیاں دیں ، سیلاب ہو ، زلزلہ ہو یا کوئی اور ناگہانی آفت ہو قوم کی نظریں اس ادارے کی جانب اٹھا کرتی ہے ، اگر صرف انصاف کے شعبے کو دیکھا جائے تو عوام خود مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے کیسز کی سماعت کے لئے فوجی عدالتیں قائم کی جائیں تاکہ فوری اور سستا انصاف انہیں مل سکے ، دفاع کی بات کی جائے تو اس ادارے نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے اپنے ایک لاکھ سے زائد بیٹے اس دھرتی پر نچھا ور کردیئے ہیں ، اگر فوج کی جانب سے دی جانے والے قربانیوں کا تذکرہ لکھنا پڑے تو اس کے لئے کئی کتابیں شاید ختم ہوجائے مگر ان کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کی تفصیل ہم نہ لکھ پائیں ، گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق 25 ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔اس دوران شرکا کو علاقائی اور داخلی سلامتی کی صورتحال اور قومی سلامتی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ بعد ازاں شرکا نے جنرل سید عاصم منیر کے ساتھ انٹرایکٹو سیشن کیا۔فورم کو غیر قانونی سپیکٹرم کی سرگرمیاں روکنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا ،جن میں سمگلنگ، بجلی چوری، منشیات کا پھیلاو، بارڈر کنٹرول کے اقدامات اور پاکستان سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی شامل تھے۔ سپہ سالار نے متعدد فعال اقدامات خصوصا ایس آئی ایف سی کی معاشی سرگرمیوں کوبھی اجاگر کیا۔اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور اس کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس سیٹ اپ نے دشمن قوتوں کی مسلسل اور متنوع حمایت کے باوجود دہشت گردی کی لعنت کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ پاکستانی عوام کے مسلسل تعاون سے انشا اللہ کامیابی ہماری ہوگی۔ دانشوروں اور سول سوسائٹی کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے لوگ، خاص طور پر نوجوان پاکستان کے ریاستی اداروں کیخلاف پروپیگنڈے کیخلاف کارروائیوں سے آگاہ اور ثابت قدم رہیں۔جنرل عاصم منیر نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور ملک بدری کے حوالے سے کہا کہ ہر پاکستانی کی حفاظت اور سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتاکرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔آرمی چیف نے کہا کہ فوج پاکستان کے عوام کی اجتماعی بھلائی کے لیے ریاست کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں قومی اور صوبائی ردعمل کو فعال کرنے میں پوری طرح مصروف ہے۔ ہم ایک مضبوط قوم ہیں جس نے امن اور استحکام کیلئے آزمائشوں کو برداشت کیا ہے۔
خواتین کے وراثتی حقوق پر چیف جسٹس کی تاریخی رولنگ
بدقسمتی سے پاکستان میں ایک روایت بن چکی ہے کہ ہم اپنی ماو¿ں ، بہنوں ، بیٹیوں کو جائیداد کی وراثت میں حصہ دینے میں اکثر ڈنڈی مار جاتے ہیں اور ان کے حقوق کوہر ممکن غضب کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کو غیر آئینی ، غیر شرعی طریقے سے سلب کیا جارہا ہے ، ان کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ ہم لوگ اس معاملے میں اللہ کے مجرم بنتے ہیں اور شریعت کی جانب سے دیے گئے احکامات سے بھی روگردانی کرتے ہیں ، گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے وراثت کے حق سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت میں بتایا کہ بھانجی نے اپنی زمین1989 میں ماموں سردار منصورکو فروخت کی، فروخت کے 20 سال بعد زمین کی ملکیت کا دعوی کیا اور اپنے دستخط سے انکاری ہوگئی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زمین کی خریداری ثابت کرنا خریدار کاکام تھا، تین عدالتوں نے درخواست گزارکے خلاف فیصلہ دیا، جس پر وکیل یاسین بھٹی نے عدالت کوبتایا کہ زمین کی مبینہ فروخت کے وقت سارہ اختر نابالغ تھی، سارہ کے ماموں سردار منصور سابق چیئرمین ضلع کونسل ہیں، سردار منصور نے زمین اپنے کمسن بچوں، اہلیہ، ساس اور سالے کے نام منتقل کرائی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کو غیرآئینی، غیر شرعی طریقے سے سلب کیاجا رہا ہے، شرافت سے زمین بھانجی کے حوالے کر دیں۔عدالت کے حکم پر وکیل درخواست گزار نے مو¿قف اپنایا کہ کیا عدالت کہتی ہے خواتین جوبھی کہیں وہ درست مانا جائے گا؟ لازمی نہیں کہ ہمیشہ مرد ہی عورت کا حق مارے، جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دے رہے، وہی آبزرویشن دی ہے جو بدقسمتی سے معاشرے میں ہو رہا ہے، ابھی تک ایسا کوئی کیس آیا نہیں جس میں عورت نے مرد کا حق مارا ہو۔سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد محکمہ مال ڈی جی خان کو سارہ اخترکو 5 مربع زمین کا فوری قبضہ دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے ماموں سردار منصور کو قانونی چارہ جوئی کے تمام اخراجات بھانجی کو ادا کرنےکا حکم دیا۔
8بھارتی فوجی اہلکار قطر کی عدالت سے سزا یاب
بھارت نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ دنیا بھر میں اندرونی طور پر فتنے پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس کے یہ اقدام اب بے نقاب ہونا شروع ہوگئے ہیں ، اسی حوالے سے قطر کی ایک عدالت نے بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو موت کی سزا سنائی ہے۔بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کو اکتوبر دوہزار بائیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر مبینہ طور پر آبدوز پروگرام کی جاسوسی کا الزام ہے۔بھارتی وزارتِ خارجہ نے قطری عدالت کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قطر کی عدالت نے الدہرہ کمپنی کے آٹھ انڈین ملازمین کے کیس میں فیصلہ سنایا ہے ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں اور متاثرہ خاندان کے ارکان اور قانونی ٹیم سے رابطے میں ہیں اور تمام قانونی آپشنزبروئے کار لا رہے ہیں۔انڈین حکام نے ان آٹھ افراد پر لگنے والے الزامات کے بارے میں کچھ تفصیلات نہیں بتائیں۔یاد رہے کہ قطر نے دسمبر 2008 سے جنوری 2009 کے درمیان غزہ کی پٹی میں تین ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تنازعے کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ایک رپورٹ کے مطابق اس سال 25 مارچ کو سابق فوجیوں کے خلاف مبینہ طور پر جاسوسی کے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے