کالم

دہشت گردی کے افسوسناک واقعات

idaria

ملک میں دہشتگردی کاعفریت ایک بار پھربے قابوہونے لگاہے اور کونے کھدرو ں میں چھپے ہوئے دہشت گرد موقع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز پرحملہ آورہوتے ہیں اورجانی نقصان کرکے اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستا ن اورکے پی کے میں دہشتگردی کے واقعات میں ہمارے سترہ جوان شہید ہوئے جبکہ دہشتگرد جہنم واصل ہوگئے۔ گزشتہ روز پسنی سے اورماڑہ جانے والی فورسز کی 2 گاڑیوں پر دہشتگردوں نے گھات لگا کر حملہ کیا جس میں 14فوجی جوان شہید ہوگئے۔ گھناو¿نے فعل میں ملوث دہشت گردوں کو پکڑنے کیلئے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، ادھرخیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے تین مختلف واقعات میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 2 دہشتگرد جہنم واصل ہوئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے عمومی علاقہ روری میں خفیہ معلومات پر آپریشن کیا گیا جس میں ایک دہشت گرد مارا گیا، ہلاک دہشت گرد ٹی ٹی پی کا خودکش بمبار اسامہ تھا، دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ دوسرا واقعہ ضلع لکی مروت میں پیش آیا جہاں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا، آپریشن میں دہشتگردوں کے کئی ٹھکانے تباہ کر دیے گئے، فائرنگ کے شدید تبادلے میں 2 جوان نائیک ظفر اقبال اور سپاہی حاجی جان شہید جبکہ ایک دہشت گرد ہلاک ہوا۔ تیسرا واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں پیش آیا جہاں بارودی سرنگ پھٹنے سے حوالدار شاہد اقبال شہید ہوگیا،علاقے میں دہشتگردوں کو پکڑنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پسنی اورماڑہ میں سیکیورٹی فورسز پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے شہدا کی بلندی درجات اور اہلِ خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ نگراں وزیرِاعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ شہدا نے ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پوری پاکستانی قوم کو اپنے شہدا پر فخر ہے۔ بزدلانہ حملے پاکستانی قوم اور اس کے رکھوالوں کے حوصلے پست نہیں کر پائیں گے۔ پوری قوم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ سیکیورٹی فورسز پر حملہ ہر اعتبار سے قابل مذمت ہے، حملہ آور دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں کٹہرے میں لایا جائے۔ سیکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے پاکستان کے دشمن ہیں، ملک دشمنوں کے خلاف عبرت ناک کارروائی کی جائے۔اوطن کی حفاظت پر جان نچھاور کرنے والے اہلکار قوم کے ہیرو ہیں۔ شہدا ہمارا فخر ہیں، شہدا نے وطن عزیز کے امن کےلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، ان کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، قوم دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کےلئے متحد ہے۔ مٹھی بھر دہشت گرد قوم کے پختہ عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں حملے قابل مذمت ہیں۔ معصوم لوگوں کی جان لینا بزدلانہ اور وحشیانہ عمل ہے۔ شرپسند عناصر اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔دہشتگردی کے خاتمہ کےلئے پوری قوم اپنے ان سیکیورٹی فورسز کے بہادرجوانوں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے اوردفاع وطن کے لئے اپنی قیمتوں جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے جس پر پوری قوم کو فخرحاصل ہے اور اسے پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھاجائے گا لیکن ایک سوالیہ نشان ہے کہ اس بات پر کہ ابھی تک ہم ان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں تک کیوں نہیں پہنچ پائے کیونکہ دہشتگردی کے خلاف ہماری بہادرافوا ج ایک دودن یاایک دوماہ سے نہیں لڑ رہیں بلکہ جہاد کایہ عمل گزشتہ دودہائیوں سے چلاآرہاہے ۔ سرحدوں پر باڑلگائی جاچکی ہے مغربی سرحد سے چھپ کرآنے والے دہشتگردوں کاراستہ بھی روکاجاچکا ہے جبکہ مشرقی بارڈر پر پہلے سے باڑ لگی ہوئی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دہشتگردآکہاں سے رہے ہیں اورانہیں اسلحہ ومالی معاونت کون کررہاہے ۔ظاہر ہے کہ ہماری ایجنسیوں کے پاس ان کاڈیٹا ضرورموجود ہوگا۔ اب ضرورت اس امرکی ہے کہ ملک میں دہشتگردی پھیلاکرملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والے ان دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فیصلہ کن معرکہ لڑاجائے ۔ ان دہشتگردوں کے پاکستان کے اندر جوسہولت کارموجود ہیںجو انہیں اسلحہ ،مالی معاونت اورمحفوظ پناہ گاہیں مہیاکرتے ہیں ان کونشان عبرت بناناچاہیے تاکہ وطن کے اندر ہم امن وسکون کویقینی بناسکیں۔
بھارتی سموگ کوروکنے کےلئے پنجاب حکومت کے اقدامات
ہمارے مشرقی ہمسائے کی جانب سے پاکستان کے اندر حالات خراب کرنے کےلئے کوئی کسراٹھانہیں رکھی جاتی ۔کبھی بھارت دہشتگردوں کو محفوظ طریقے سے پاکستان کے اندر ٹاسک دیکربھیجنے میں ملوث نظرآتا ہے تو کبھی بیراجوں کاپانی اچانک چھوڑ کروہ آبی دہشتگردی میں ملوث ہوجاتاہے۔اسی حوالے سے اس نے پاکستانی سرحدوں کے قریب واقع اپنی کھیتوں کی فصلوں کے فالتی فضلے کو جلاکرپاکستان کے اندرسموگ دہشتگردی کو بھی رواج دیاہے اورگزشتہ چندسالوں سے بارڈر کے ساتھ آبادہمارے شہرلاہور،قصور،سیالکوٹ،نارروال اس فضائی آلودگی کابری طرح شکارہوتے نظرآتے ہیں۔اس معاملے کوروکنے کےلئے بین الاقوامی طورپراقدامات کرناہوںگے۔اسی حوالے سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے امریکی قونصل جنرل مس کرسٹن ہاکنز نے ملاقات کی جس میں انسداد سموگ کیلئے اشتراک کار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، مختلف شعبوں میں اشتراک کار حوالے سے مشاورت ہوئی، اس دوران سرمایہ کاری بڑھانے کے مواقع، زراعت، سیاحت، تاریخی عمارتوں کی بحالی کے حوالے سے تعاون بڑھانے کے معاملات بھی زیر غور آئے۔ نگران وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، پنجاب اور کیلیفورنیا کو سسٹر سٹیٹس قرار دینے کے معاہدے کے تحت دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پنجاب میں تاریخی عمارتوں کی بحالی کے حوالے سے امریکی تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سموگ سے نمٹنے کیلئے دوست ملکوں کی تکنیکی معاونت چاہتے ہیں، ہمسایہ ملک میں فصلوں کی باقیات کو بڑے پیمانے پر جلانے کے سبب لاہور اور دیگر شہروں میں سموگ میں بہت اضافہ ہوا ہے، پنجاب میں سموگ کو آفت قرار دے کر سموگ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ تمام سکولوں میں طلبا و طالبات کی صحت کےلئے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے، جو کچھ انسانی بس میں ہے سموگ میں کمی کے لئے ہر وہ اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔
گلگت بلتستان میں انسداد منشیات کی کوششیں
گلگت بلتستان پاکستان کاسب سے چھوٹاصوبہ ہے جو ہرقسم کی نفرت، تعصب اور منشیات کی لعنت سے پاک تھا مگر منشیات فروشوں نے اس کو بھی اب ٹارگٹ کرلیاہے اوروہاں کی نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت میں جکڑنے کے لئے جال پھیلاناشروع کردیئے ہیں۔ اسی حوالے سے صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر، بہبود آبادی،ویمن ڈویلپمنٹ دلشاد بانو اور معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ سے کمانڈر اینٹی نارکوٹکس فورس اور ریجنل ڈائریکٹر نارتھ، بریگیڈیئر حسن عباس نے گلگت بلتستان میں منشیات کی روک تھام کے حوالے سے اب تک کیئے اقدامات اور آئندہ کیلئے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم گفتگو کی۔ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ معاشرے کو اس ناسور سے نجات دلانے اور اس کا قلع قمع کیا جائے گا۔ملاقات میں اس بات کا بھی عہد کیا گیا کہ خطے سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت سے سخت کریک ڈا¶ن کرکے ملوث افراد کیخلاف بے رحم کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر دلشاد بانو نے اس موقع پر کہا کہ منشیات کا نشہ ایک ایسی بری لعنت ہے جو ذہنی سکون کے دھوکے سے شروع ہوتی ہے اور زندگی کو برباد کرکے ختم ہوتی ہے۔ ابھی اس دور میں جن چیزوں سے معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس میں منشیات کی لعنت سرفرست ہے۔ صوبائی حکومت منشیات کے روک تھام کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے