پاکستانی قوم کےلئے یہ خبر کتنی اہم اور خوش کن ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایت پر سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کا ایک بڑا وفد اتوار کوپاکستان پہنچ گیا ہے جوتین روزہ پاک سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میںشرکت کر رہاہے ۔وفاقی وزرا مصدق ملک اور جام کمال نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اسلام آباد میںجاری اس کانفرنس میں توانائی، خوراک، کیمیکل، گوشت اور کان کنی پر بھی معاہدے متوقع ہیں ۔ پاکستان، سعودی عرب سرمایہ کاری فورم 2024کی اسلام آباد میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں سعودی وفد کی سربراہی کرنے والے سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم بن یوسف المبارک نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نجی و سرکاری شعبے میں شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ ابراہیم بن یوسف المبارک کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور سعودی عرب بھی پاکستانی سرزمین کو سرمایہ کاری کیلئے اہم ملک سمجھتا ہے۔ ابراہیم بن یوسف المبارک کا کہنا تھا سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے، سعودی سرمایہ کار پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان آکر خوشی محسوس کر رہا ہوں، ہمارا دورہ پاکستان گزشتہ دورے کی کڑی ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہت سی اقدار مشترک ہیں۔ سعودی وزیر کا کہنا تھا سعودی حکومت اور کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کو ترجیح دے رہی ہیں، ہماری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کی تجارت ایک دوسرے سے منسلک ہو، یہ دورہ دونوں ممالک کی درمیان تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کا مواقع فراہم کرے گا۔ ادھر وفاقی وزیر تجارت جام کمال کا کہنا ہے کہ پہلی بار دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے درمیان تجارتی معاملات براہ راست طے کیے جائیں گے ۔ دورے کے دوران ہونے والی بزنس ٹو بزنس میٹنگز میں زراعت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم کے کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔سعودی وفد سے ملاقاتوں میں ریفائنری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مذہبی سیاحت، ٹیلی کام، ایوی ایشن، تعمیرات، پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے امور بھی زیر بحث آئیں گے۔ ملکی معیشت کی بحالی کےلئے حکومت دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔سعودی عرب سے پچاس رکنی وفد کی پاکستان آمد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بلاشبہ معیشت کی بحالی کےلئے قرض کی بجائے بیرونی سرمایہ کاری ہی واحد حل ہے ۔ملکی معیشت اب اس ڈگر پر آگئی ہے جہاںاڈہاک پالیسی کے بجائے ملکی مفاد میں لانگ ٹرم اقدامات کرنا ہوں گے۔ دوست ممالک بھی اب مالی امداد کے بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اس کیلئے ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور سیاسی استحکام اشد ضروری ہے جو موجودہ حالات میں نظر نہیں آرہا ہے۔دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے سرمایہ کاری میں کمی کی ایک وجہ شرح سود کی بلندی بھی ہے ۔ بینکوں کی 24فیصد شرح سود پر کوئی سرمایہ کار نئی صنعت لگانے کو تیار نہیں بلکہ موجودہ صورت حال میں بینکوں کے نجی شعبے کے قرضوں میں 80فیصد کمی آئی ہے جس سے معاشی گروتھ متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے زیادہ شرح سود پر قرضے لینے کی وجہ سے ملک کو8500ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ڈسکاﺅنٹ ریٹ میں کمی لاکر ہم بجٹ خسارے میں پچیس سوارب روپے کی کمی لاسکتے ہیں۔ اسکے علاوہ معیشت کی دستاویزی سے ہم تین ہزارارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرسکتے ہیں۔ صرف رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ریٹیل کے شعبوں میں دو ہزارارب روپے کی ٹیکس کی چوری ہے۔ حکومت کو بھی اپنے اخراجات میں کمی لانا ہوگی۔ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول میں رکھنے کے نقصانات بھگت چکے ہیں لہٰذاروپے کی قدر اور ڈالر ریٹ کو مارکیٹ میکنزم کے حساب سے طلب اور سپلائی کے مطابق رکھنا ہوگا۔بدقسمتی سے خطے میں سب سے زیادہ توانائی کے نرخ، بینکوں کے شرح سود اور ٹیکس ریٹ سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ لہٰذا حکومت کو سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔
لوک سبھا کے انتخابات اور پھر دہشت گردی
بھارت میں عام انتخاابت کا اعلان ہوتے ہی جوخدشات سر اٹھاتے ہیں ان میں مسلم مخالف بیان بازی اور مقبوضہ وادی میں دہشت گردی نمایاں ہیں۔چنانچہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا ایک واقعہ سامنے آ ہی گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی فضائیہ کے قافلے پر مبینہ حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور 4زخمی ہوئے ہیں،بھارتی حکام کے مطابق حملہ آورں نے امریکی ساختہ ہتھیار بھی استعمال کئے۔اس واقعہ کے بعد اسے مودی سرکار پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کرے گی لیکن کانگریس کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چرن جیت سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ نہیں بلکہ بی جے پی کا الیکشن سے قبل سیاسی ڈرامہ ہے۔ یہ بی جے پی کے پری پول اسٹنٹ کے سوا کچھ نہیں ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔بی جے پی لوگوں کی جانوں اور جذبات سے کھیل رہی ہے۔بھارتی میڈیا نے حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں نے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے اے کے رائفل ، امریکی ساختہ کلاشنکوف ایم 4کاربن اور اسٹیل کی گولیاں استعمال کیں ، بھارتی ایئرفورس کے بیان کے مطابق ہفتے کی رات دیر گئے ہونے والے اس حملے میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے اس علاقے کے ایک پڑوسی حلقے میں 19 اپریل کو بھارت کے حالیہ عام انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ بھی ہوئی تھی اور پونچھ کے ووٹرز نے دراصل اس ہفتے اپنا ووٹ ڈالنا تھا لیکن بھارت کے الیکشن کمیشن نے حالیہ دنوں میں موسم کی خرابی کی وجہ سے پولنگ کو 25 مئی تک ملتوی کر دینے کا اعلان کیا تھا۔
کسانوں کا ملک گیر احتجاج کا اعلان ، حکومت معاملہ حل کرے
کسان اتحاد نے گندم سکینڈل میں ملوث کرداروں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ گندم اسکینڈل کی وجہ سے کسانوں کا400ارب روپے کانقصان ہوا ۔اوپر بیٹھے لوگ صحیح فیصلے نہیں کرتے، کیا ان کو علم نہیں تھا کہ بمپرفصل آرہی ہے۔وافر سٹاک کے باوجود گندم کی درآمد پر ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ ضائع کردیا گیا۔ پنجاب کے کسانوں کو حکومت سے گندم کے سرکاری ریٹ اور مقامی گندم نہ خریدنے کے معاملے پر تناو¿ ہے۔نگران حکومت میں یوکرائن سے لاکھوں ٹن گندم کی امپورٹ اور پھر کمیشن کی اطلاعات نے کسانوں کو آگ بگولہ کر دیا ہے۔روایتی طور پر ہر سال گندم کی کٹائی شروع ہونے سے پہلے صوبائی حکومتیں فی من کے حساب سے گندم کے نرخ اور فصل کی خریداری کے اہداف مقرر کرتی ہیں تا کہ فیصلہ کیا جا سکے کہ وہ کسانوں سے کتنی گندم خریدیں گی۔ جیسے ہی کٹائی شروع ہوتی ہے، ضلعی سطح پر بار دانہ کی درخواستیں وصول کی جاتی ہیں اور یوں سرکاری نرخ پر گندم کی فروخت شروع ہو جاتی ہے۔تاہم اس باراپریل کے اوائل میں گندم کے نرخ اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے گندم کی خریداری سے متعلق پاکستانی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی میٹنگز ہوئیں مگر معاملہ حل نہ ہوا۔یوں کسان اتحاد اس ضمن میں لانگ مارچ نکالنے کا اعلان کر چکے ہیں۔لہٰذا حکومت معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کسانوں بات چیت کرے اور گندم سیکنڈل کے مرکزی کرداروں کے خلاف سبروقت اور سخت اقدامات لے۔
اداریہ
کالم
سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حائل رکاوٹوں کو دورکیا جائے
- by web desk
- مئی 7, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 488 Views
- 7 مہینے ago