اداریہ کالم

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی سینیٹ سے منظوری

idaria

ایوان بالا سینیٹ نے بھی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ طریقہ کار بل 2023 سمیت تین بل کثرت رائے سے منظور کر لیے ، بل کے حق میں 60اور مخالفت میں 19ووٹ آئے ، تحریک انصاف ،جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی۔سینٹ سے منظوری کے بعد اب اسے صدر مملکت کے پاس بھیجا جائے گا،صدر سے منظوری کے بعد یہ بل قابل عمل قانون کا حصہ بن جائے گا۔بل کی منظوری کے وقت ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔بل براہ راست منظور کرنے اور کمیٹی میں نہ بھیجنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا چیئرمین ڈائس کاگھیرو¿ کیا نعرے لگائے بل کی کاپیاں پھاڑکر اچھالیں،سپریم کورٹ پر حملہ نامنظور،الیکشن کراو¿ ملک بچاو¿ کے نعرے لگائے،چیرمین سینیٹ سے بھی اپوزیشن کی شدیدتلخ کلامی چیئرمین نے اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے درمیان سارجنٹ کھڑے کروادیئے ،ہنگامہ آرائی میں تین بل قائمہ کمیٹیوں کوبھیج دیئے گئے۔ اپوزیشن نے کہاکہ 184-3میں ترمیم سادہ قانون سے نہیں آئینی ترمیم سے ترمیم ہوسکتی ہے یہ غیرآئینی ہے سپریم کورٹ 10دن میں اس کو کالعدم قراردے گی ،یہ ترازو کے پلڑے برابر نہیں گھر لے کر جانے کی کوشش کررہے ہیں۔حکومتی سینیٹرز نے کہاکہ عدلیہ اور مسلح افواج کو سیاست زدہ نہیں ہونا چاہیے ،سوموٹو سے اربوںڈالر کانقصان ہواہے اس لیے ترمیم لازمی تھی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ایوان قانون سازی کرسکتی ہے ۔ قانون میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے ۔سپریم کورٹ کو اجتماعی سوچ کے بجائے انفرادی طور پر استعمال کیا گیا ۔اس بل کا بنیادی نکتہ سوموٹو ہے،جس پر اخلاف کھل کر سامنے آیا ہے،اب حکومت نے بنچ بنانے کا اختیار تین سینئر جج بشمول چیف جسٹس دے دیا گیاہے۔ تین جج ہی سوموٹو لینے کا فیصلہ کریں گے آئین کی تشریخ کے لیے کم ازکم پانچ ججوں کا بنچ ہوگا۔184-3پر اپیل کا حق نہیںتھا اب اس میں اپیل دی گئی ہے، قانون بننے کے بعد 30دن کے اندر اپیل درج کرسکیں گے۔اس میں جو سب سے اہم اور حکومتی مفاد میں کا نکتہ یہ کہ اسے سابقہ کیسز پر بھی اپیل کا حق دیا گیاہے ۔ نظر ثانی کی اپیل میں وکیل تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔یہی وہ اہم پوائنت ہے جس پر اپوزیشن زیادہ احتجاج کرتی نظر آتی ہے ۔قائدحزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ نیک نیتی کےساتھ اصلاحات کا بل بتایا جارہاہے لین حقیقت میں یہ قوم کو بےوقوف بنانے کی روش ہے۔ یہ مفادات کا بل ہے ،اپنے مفادات کو درمیان میں رکھا ہے اس بل کی اصلیت یہ چھپا نہیں سکتے ہیں ۔اس ملک میں اقتدار پر اشرافیہ قابض ہے ان کے لیے قوانین بھی بن جاتے ہیں۔ یہ سو فیصد پرسن پیسیفک بل ہے یہ اپنا مفاد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،نام عوام کا اور کام اپنا سیدھا کر رہے ہیں۔افسوس ناک امریہ ہے کہ پچھلے چند دنوں سے ایک مسئلہ 90دن میں الیکشن کروانا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر الیکشن سے فرار کی منطق کسی کے پلے نہیں پڑ رہی۔اگر یہ معاملہ عدالت تک لا دیا گیا ہے تو پھر اس کا پرامن طریقے جائزہ لے لینے دیا جائے تاکہ عدلیہ ملک اور جمہوریت کے بہتر مفاد میں آزادانہ فیصلہ کر سکے ،لیکن جس طرح کی صورتحال پیداکر دی گئی ہے ۔یہ انتہائی تشویشناک ہے،عدلیہ مشکل سے اپنے پاﺅں پر کھڑی ہونے کی کوشش کرتی ہے کہ پھر اسے کسی بحران سے دوچار کردیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے درست کہا کہ90دن پانچ سال اور 9سال بھی بن جاتے ہیں آئین کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں۔ خدا نہ کرے کہ اپوزیشن کے ان خدشات کو پورا ہوتا قوم دیکھے ،کیونکہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔اب تک غیر جانبدار ماہرین آئین و قانون اس بات پر متفق ہیں کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کرانے کا پابند ہے اپنی صوابدید کا پابند نہیں ہے ساز گار حالات کا انتظار نہیں کرتا اس نے وقت پر الیکشن کرانا ہے ۔عدلیہ کو اپنا کام کرنے دیں ، سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی نہ کی جائے ۔یہ ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ہے۔
لکی مروت میںدہشتگردی کاافسوسناک واقعہ
پولیس کے افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کےلئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ملک میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ عوام کی خدمت اور قانون کی بالا دستی کےلئے پولیس کے افسران و جوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ شہیدوں نے اپنا لہو دے کر امن کی بحالی میں اہم کرداراداکیاہے۔ اب بھی ان کے عزم اورحوصلے بلند ہیںاس فورس کا ہر افسر اور سپاہی اپنے خون کے آخری قطرے تک عوام کے تحفظ اور خدمت کےلئے کوشاں ہے۔گزشتہ شبخیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں تھانہ صدر کے نزدیک دھماکے کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اقبال مہمند سمیت4اہلکار شہید ہو گئے ۔ مسلح افراد نے صدر کے علاقے میں ارسلہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا اور بعد ازاں پولیس ٹیم کو نشانہ بنانے کےلئے دیسی ساختہ بم استعمال کیا گیا جو مدد کےلئے تھانے جا رہی تھی۔شہید ہونے والوں میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اقبال مہمند اور تین پولیس اہلکار کرامت، وقار اور علی مرجان شامل ہیں ۔ تھانے پر حملے میں 6دیگر پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔ عسکریت پسندوں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، تاہم پولیس چوکس تھی اور پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آوروں کو فرار ہونا پڑا۔ ڈی ایس پی لکی مروت اقبال مہمند کی قیادت میں ایک پولیس پارٹی تھانے جا رہی تھی کہ پیر والا موڑ کے قریب سڑک کنارے نصب بم پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اقبال اور تین پولیس اہلکار موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔کالعدم ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا کہ پولیس ٹیم پر حملہ کیا گیا جو تھانے کی جانب جا رہی تھی۔گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے کالعدم ٹی ٹی پی نے خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں حملوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔ ساتھ ہی عسکری تنظیم قیادت نے اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا بھی حکم دیا تھا ۔ پولیس معمول کے مطابق حملوں کی زد میں آتی ہے کیونکہ وہ سڑکوں پر ہوتی ہیں اور کہیں بھی ڈیوٹی سرانجام دیتی ہیں۔ خیال رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے خیبرپختونخوا پولیس ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے لکی مروت میں پولیس تھانہ صدر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت 3جوانوں کی شہادت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیاہے۔ وزیراعظم نے جام شہادت نوش کرنےوالے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر اقبال مہمند، سپاہی وقار، مرجان، کرامت کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم نے شہدا کے اہلخانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہار کیا ۔ پولیس دہشت گردی کیخلاف فرسٹ لائن آف ڈیفنس کا شاندار کردار ادا کر رہی ہے،تھانہ صدر پر دہشت گردوں کے حملے کا پولیس نے جرا¿ت و بہادری سے مقابلہ کیا ۔ دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی بقا اور ترقی ہے، وزیراعظم نے اے پی سی کے ڈرائیور سردار علی اور 6زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ساتھ ہی خیبرپختونخوا حکومت کو شہدا کےلئے پیکج اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔دوسری جانب بلوچستان کے ضلع کچھی میں ایک موٹر سائیکل دھماکے میں لیویز فورس کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ کچھی ضلع کے دھدر قصبے میں موٹرسائیکل میں نصب دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا۔لیویز تھانے مچھ کے انچارج افسر عبدالمالک دھماکے کے وقت علاقے سے گزر رہے تھے، وہ زخمی ہوئے جبکہ کچھ قریبی دکانوں اور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔پولیس کے افسران و جوانوں کا لہو چاہے ملک و قوم کی سلامتی کےلئے بہے یا شہریوں کی زندگی کو بچانے کےلئے کام آئے، ہم ہر دم تیار ہیں۔پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیاں محکمہ پولیس کےلئے مشعل راہ ہیں، ان قربانیوں کو یاد رکھا جائےگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے