پاک فوج کا شمار دنیا کی ان بہترین افواج میں کیا جاتا ہے جو اپنی عظیم پیشہ وارانہ روایات کی امین ہیں، پاک فوج کی ان صلاحیتوں کا اعتراف دنیا کے بڑے بڑے جرنیل کر چکے ہیں، پاک بھارت جنگ کے بعد دنیا بھر میں اس حوالے سے جو کتب لکھی گئیں ان میں پاکستانی فوج کی پیشہ وارانہ مہارت اور جنگی حکمت عملیوں کی کھل کر تعریف کی گئی ہے، بھارت میں اس موضوع پر تصنیف کی جانے والی کتابوں میں بھارتی جرنیلوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ دوران جنگ پاکستانی افواج نے پیشہ وارانہ مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے صرف دفاعی اہداف کو نشانہ بنا یا اور سویلین آبادیوں پر حملے نہیںکیے ۔
گزشتہ روز میں راولپنڈی میں بیٹھا بھارتیوں کی چیخیں سن رہا تھا جو مختلف بھارتی ٹی وی چینلوں کے توسط سے مجھے سنائی دے رہی تھیں، بھارتیوں کی یہ چیخیں جنرل عاصم منیر کو افواج پاکستان کا سپہ سالار بنائے جانے کے فیصلے کے اعلان کے بعد نکل رہی تھیں، اور میں ان چیخوں کو سن کر یہاں بیٹھا مسرور ہو رہا تھا۔
فوج اور پاکستان سے میرا عشق انتہا درجے کا ہے ، میرے قبیلے کے 3قریبی عزیزوں نے جنرل کے عہدے پر ہوتے ہوئے شہادت کا رتبہ پایا ہے ، مجھے اس بات پر فخر ہے اور میں اس پر نازاں ہوں کہ اس پاک دھرتی کی حفاظت کرنے کیلئے اسکی مٹی میںمیرے قبیلے کا لہو بھی شامل ہے اور پاکستان سے محبت کا یہ عالم ہے کہ میرے میڈیا ہاﺅس کا نام ہی ” پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز “ ہے ۔
جنرل عاصم منیر کی چیف آف آرمی سٹاف کے منصب پر تعیناتی میرے لئے باعث مسرت اس لئے بھی ہے کہ ہم دونوں کا تعلق راولپنڈی شہر سے ہے ، میں 10کور کے عین دل میں رہائش پذیر ہوں اور اسلام آباد میں کئی گھر رکھنے کے باوجود میں نے راولپنڈی میں رہنے کو ترجیح دی ۔
راولپنڈی کا علاقہ ڈھیری حسن آباد جو لالکڑتی سے ملحقہ ہے اور جی ایچ کیو سے محض چند سوگز کے فاصلے پر واقع ہے جنرل عاصم منیر کی جائے پیدائش ہے ، ان کا آبائی گھر ڈھیری حسن آباد کی ڈسپنسری سے ملحق گلی میں اب بھی موجود ہے ۔
میرے ایک بزرگ اور سابق وفاقی وزیر مولانا عبد الستار خان نیازی کے قریبی ساتھی اور معروف عالم دین حافظ خلیل احمد اور جنرل عاصم منیر کے والد محترم سید سرور منیر شاہ آپس میںبہت قریبی دوست تھے جنرل عاصم منیر نے قرآن مجید ناظرہ کی تعلیم حافظ خلیل احمد سے حاصل کی۔
جنرل عاصم منیر کا تعلق ایک روشن خیال مگر دینی روایات پر کار بند ایک مذہبی گھرانے سے ہے ان کے والد محترم جو ایف جی بوائز ٹیکنکل ہائی سکول طارق آباد میں پرنسپل تھے نے اپنے تینوں صاحبزادوں جنرل عاصم منیر ، سید قاسم منیر اور سید ہاشم منیر کو ہمیشہ دین پر کاربند رہنے کا درس دیا ، یہی وجہ ہے کہ انکے دیگر دو بھائی بھی حافظ قرآن ہیں۔
جنرل عاصم منیر او ٹی ایس کورس کے ذریعے فوج میں شامل ہونے والی دوسری شخصیت ہیں جنہیں پاک فوج کی قیادت کرنے کاموقع ملا ان سے قبل جنرل محمد ضیاءالحق کو یہ اعزاز حاصل تھا ۔
میں اپنے پڑھنے والوں کی معلومات میں اضافہ کرنے کیلئے او ٹی ایس کورس بارے کچھ بتانا ضروری سمجھتا ہوں ، بری فوج میں شامل ہونے والے کمیشنڈ افسران کے لئے 3کورس ہوا کرتے تھے جن میں سے پہلا جے سی بھی کہلاتا تھا اس میں میٹرک پاس نوجوانوں کو 4سالہ تربیت دے کر فوج میں کمشن دے دیا جاتا تھا، اس کورس کو جنرل بیگ کے دور میں ختم کر دیا گیا ، دوسرا کورس او ٹی ایس کہلاتا تھا یہ کورس پاک فوج میں افسران کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کرنے کیلئے وقتاً فوقتاً لائے جاتے تھے ، جہاں منتخب ہونے والے کیڈٹس کو نوماہ کی فوجی تربیت دے کر کمشن ایوارڈ کر دیا جاتا تھا، قیام پاکستان کے بعد پہلا او ٹی ایس سکول کو ئٹہ میںقائم کیا گیا دوسرا کوہاٹ میںاور تیسرا منگلا کینٹ میں یہ کورس اب ختم کیا جا چکا ہے ۔
جنرل عاصم منیر او ٹی ایس کے سترہویں کورس سے پاس آﺅٹ ہوئے اور فرنٹیئر فورس کی 25ویں بٹالین میںکمشن حاصل کیا، یہ کورس بھی اب ختم ہو چکاہے اور اب صرف پی ایم اے لانگ کورس چل رہاہے۔
جنرل عاصم منیر کی ساری سروس اعزاز ات سے بھر پور رہی ہے جب او ٹی ایس میں زیر تربیت تھے تو اپنی بہترین کارکردگی پر انہیں” اعزازی تلوار“ سے نوازا گیا، پھر دوسرا اعزاز انکے حصہ میں یہ آیا کہ وہ ملٹری اینٹلی جنس کے ڈی جی کے منصب پر فائز رہنے والے دوسرے جنرل ہیں جنہیں آرمی چیف بنایا گیا ہے ان سے قبل جنرل پرویز مشرف کو یہ اعزاز حاصل تھامگر ایک اور اعزاز انہیں منفرد بناگیا کہ وہ پہلے آرمی چیف جو اس سے قبل ڈی جی آئی ایس آئی بھی رہ چکے ہیں۔
آرمی چیف کے منصب پر آنے سے پہلے وہ کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر کام کررہے تھے اور فوج میں جنرل باجوہ کے نہایت قریبی ساتھیوں میں انکا شمار کیا جاتا تھا، جنرل باجوہ سے ان کی قربت ان کی انتھک محنت ، جذبہ حب الوطنی اور بہترین قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ہوئی جب انہیں ناردن ایریا کا فورس کمانڈر تعینات کیا گیا یہ فورس براہ راست کور کمانڈر دسویں کور کے ماتحت کام کرتی ہے جب جنرل عاصم منیر کی فورس کمانڈر کے منصب پر تعیناتی ہوئی تو جنرل باجوہ اس وقت اس کور کے کمانڈر تھے ، یوں انہیںبراہ راست جنرل عاصم کی قائدانہ صلاحیتوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا ۔
2017میں جنرل عاصم منیر کو ڈی جی ایم آئی تعینات کیا گیاا ور اگلے سال 2018میں انہیں ڈی جی آئی ایس آئی بنادیا گیا آئی ایس آئی کا شمار دنیا کی چند بہترین ایجنسیوں میں کیا جاتا ہے اور اس کی قیادت خود ایک بہت بڑا اعزاز ہے ۔
میں نے اپنے کالم کے ابتدائی حصہ میں لکھا ہے کہ جنرل عاصم منیر کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور انکے والد محترم سید سرور منیر نے اپنے تینوں صاحبزادوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ دینی روایات پر کار بند رہنا اور وہ آج تک اپنے والد کی اس بات پر عمل کرتے چلے آرہے ہیں۔
جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو انہیں پتہ چلا کہ وزیر اعظم ہاﺅس میں کچھ غیر قانونی کام بھی ہو رہے ہیں انہوںنے نہایت راز داری اور دیانتداری سے جب انکوائری کروائی تو الزامات درست ثابت ہوئے ملک کے بہتر مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم کو اس بارے آگاہ کیا چنانچہ جنرل عاصم منیر کی اس جسارت کو وزیر اعظم نے بغاوت سے تعبیر کیا اور انہیں ڈی جی آئی ایس آئی سے ہٹا دیا گیا اور کور کمانڈر گجرانوالہ تعینات کر دیا گیا۔
قارئین یہ وہ وجہ تھی جسکی بنیاد پر وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعد عمران خان اپنے جلسوں میں کھلے عام جنرل عاصم منیر کا نام لے کر کہا کرتے کہ حکومت انہیں آرمی چیف بنانا چاہتی ہے میں اس وقت بھی روز ٹی وی پر اپنے شو ” سچی بات “ اور روزنامہ پاکستان میں لکھے جانے والے کالموں میں یہ کہتا تھا اور اب بھی اس بات پر قائم ہوںکہ جب کوئی جنرل پاک فوج کا سپہ سالار بنتا ہے تو اس کی وفاداری اور ہمدردی کسی شخصیت یا سیاسی جماعت سے نہیںہوا کرتی بلکہ صرف اور صرف اپنے ادارے اور ریاست کا وفادار ہوا کرتا ہے اور اسکی ترجیحات میں صرف ملکی دفاع اور مستقبل ہوا کرتا ہے ۔
میں نے اپنے کالم کی ابتداءمیں لکھا ہے کہ پاک فوج عظیم روایات کی حامل اور امین ہے یہ اپنی قیادت کے لئے ہمیشہ دیانتدار تجربہ کار جرنیلوں کا میرٹ پر انتخاب کرتی ہے جنرل عاصم منیر بھی خالصتاً میرٹ پر چیف کے منصب تک پہنچے ہیں میں نے گزشتہ روز اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ ایک حافظ قرآن جنرل کا سپہ سالار بننااس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان پر اللہ رب العزت کی رحمت ہے ۔
حلقہ احباب سردار خان نیازی
کالم
سپہ سالار جنرل عاصم منیر پاکستان کیلئے باعث رحمت
- by Daily Pakistan
- نومبر 25, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 2622 Views
- 2 سال ago