اداریہ کالم

سیاسی بے یقینی اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی رپورٹ

عام انتخابات کے بعد کی سیاسی صورتحال کا سب سے منفی اثر ملک کی معیشت پر پڑ رہا ہے جو اس وقت گو مگو کا شکار ہے۔ موجودہ سیاسی بحران کے باعث اگر آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں پڑ گیا تو پاکستان کے لئے معاشی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔اس کے علاوہ پاکستان میں کاروباری حلقے بھی اس صورتحال پر فکرمند دکھائی دیتے ہیں۔کسی بھی سیاسی جماعت کی اکثریت نہ ہونے سے نئی حکومت بنانے میں مشکلات پیش ہیں جس کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔سست رفتار معیشت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو مایوسی سے دوچار کردیا۔ یہ سارے مسائل اس لیے ہیں کہ ملک کے اندر سیاسی صورتحال مستحکم اور خوشگوار نہیں ہے۔ بڑی مشکل سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلا تھا ۔ عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات بھی بہتر ہوئے تھے۔دنیا کے بڑے اور ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ اعتماد کا رشتہ بھی بہتر ہوا تھا لیکن اس وقت کی صورتحال نے ملک کو درپیش معاشی خطرات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔اس وقت ملک کو تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے ۔ملک کا 3 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام اگلے ماہ ختم ہو جائے گا۔ گزشتہ روزبین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیاسی حالات کو آئی ایم ایف پروگرام کیلئے خطرہ قرار دیدیا ہے۔فچ نے پاکستانی معیشت سے متعلق جورپورٹ جاری کی ہے اس میں پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیاسی حالات کو آئی ایم ایف پروگرام کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔فچ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ غیر یقینی سیاسی صورتحال قرض پروگرام میں پیچیدگی کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان گزشتہ موسم گرما میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ملنے والے 3 بلین ڈالر کے بیل آو¿ٹ کے ساتھ ڈیفالٹ سے بال بال بچا تھا لیکن قرض دہندہ کی اس امداد کا سلسلہ مارچ میں ختم ہو جائے گا، جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایک نئے توسیعی فنڈ پروگرام کی ضرورت ہوگی۔ نئی حکومت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ 2024 کے انتہائی متنازعہ الیکشن کے گہرے منفی اثرات پاکستانی معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ ،امید ہے نئی منتخب حکومت ایم ایف سے فوری طور پر رابطہ کرے گی، آئی ایم ایف کےساتھ نیا پروگرام پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرسکتا ہے، نئی حکومت کو فوری طور پر امدادی اداروں سے فنڈنگ کی ضرورت ہوگی۔فچ کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے مضبوط کارکردگی پیش کی،مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی مخلوط حکومت بنانے میں مصروف ہیں، نئی حکومت کیلئے آئی ایم ایف سے پروگرام کا حصول ایک بڑا چیلنج ہوگا، غیر یقینی سیاسی صورت حال قرض پروگرام میں طوالت کا سبب بن سکتی ہے، امدادی اداروں اور ملکوں سے فنڈنگ میں تاخیرسے اصلاحات کا عمل متاثر ہوگا، پاکستان کی بیرونی مالی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔پٹرول، گیس اوربجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد بہت سے لوگ پہلے ہی اضافی آمدنی حاصل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ درحقیقت یہ آئی ایم ایف کی قرض دینے کی شرائط کا نتیجہ ہے۔ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے، اقتدار کے لیے جاری جنگ نے غریب عوام کی زندگی اجیرن ہی نہیں کی ہے بلکہ ملک کی سلامتی کو بھی خطرہ سے دوچار کررکھا ہے ، رہی سہی کسر بڑھتی ہوئی مہنگائی نے پوری کردی ہے جس کی وجہ سے عام شہری کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے۔ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے معیشت کا مضبوط ہونا لازم ہے معاشی بدحالی کی اوربھی کئی وجوہات ہیں مگر سب سے اہم سیاسی استحکام مضبوط ملکی معیشت کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہماری سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک محاذ آرائی کی کیفیت ہے۔ معاشی پالیسی کی تشکیل میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے اگر تمام پارٹیاں یہ عہد کرلیں کہ معاشی خودمختاری ہی پاکستان کی بہترین محافظ ثابت ہو گی اور دہشت گردی اور لاقانونیت کی لہر کو بھی روکنے میں سب سے موثر طریقہ معیشت کی مضبوطی ہے تو ان کا تمام فوکس ایک دوسرے کے بجائے عوام کو اس منزل کے حصول کی خاطر منظم کرنا ہونا چاہیے کیونکہ سیاست دان اور انکے منصوبے عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ دراصل جمہوریت کی یہی خوبی عملاً سیاست دانوں کو اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ وہ سیاسی کھیل کے قواعد وضوابط پختہ سوچ کے ساتھ طے کریں جن پر عمل کرکے ملک کو حقیقی معنوں میں جمہوری اور فلاحی ریاست بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔
پرُامن انتخابات پر چین کا اعتماد کا اظہار
چین نے پاکستان میں پر امن طریقے سے عام انتخابات کے انعقاد پر پاکستانی حکومت کو مبارک باد پیش کردی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما نینگ نے پیر کو پر یس کا نفر نس کے دوران کہا کہ ایک دوست ہمسایہ ملک ہونے کے طور پر چین پاکستانی عوام کے انتخاب کا مکمل احترام کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پوری امید کرتا ہے کہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں انتخابات کے بعد سیاسی اتحاد اور سماجی استحکام کا مشترکہ تحفظ کریں گی اور قوم کی ترقی اور مستقبل کے لیے مل کر کام کریں گی۔ چین اور پاکستان ہرموسم کے سٹریٹیجک پاٹنرزہیں، چین روایتی دوستی کو جاری رکھنے، مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو مزید گہرا کرنے، نئے عہد میں مزید قربت کے ساتھ دور جدید میں ایک مشترکہ معاشرے کی تعمیر کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے تاکہ بہتر انداز سے دونوں ممالک کے عوام کو فوائد پہنچ سکے۔چین کا یہ بیان نہایت حوصلہ افزا اور یقینا خوش آئند ہے اور ماضی طرح پاکستان کو پختہ یقین ہے کہ چین کا تعاون مثال ہمیشہ کی طرح جاری و سار رہے گا۔
غزہ جنگ ،اسرائیلی معیشت کودھچکا
غزہ جنگ طویل ہوتی جنگ نے جہاں امن کی کوششوں کا دھچکا پہنچایا ہے وہاں اس کی اپنی معیشت کا بھی بیڑا غرق ہو رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کو بڑادھچکامعیشت میں لگا ہے جو 20فیصد سکڑ گئی ہے ۔اس کا اعتراف پیرکو خود اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات نے بھی کیا ہے،ادارے کے مطابق 2023 کی چوتھی سہ ماہی میں ملک کی جی ڈی پی 19.4فیصد تک گرگئی ،غزہ جنگ کا تجارت اور سرمایہ کاری پر بہت برااثر پڑا ہے۔ نجی اخراجات میں 26.9فیصد کمی آئی ہے ۔سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ حکومتی اخراجات کافی حد تک بڑھ گئے ہیں۔اس کی بنیادی وجہ دنیا بھر میں اسرائیلی مصنوعات خصوصاً مسلم ورلڈ میںبھرپور بائیکاٹ جاری ہے۔اسرائیلی جاری مسلم کشی عالم برادری خصوصاً اقوام متحدہ کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو بربریت کا نشانہ بنایا جا چکا ہے،مگر سب مجرمانہ خاموشی سے کا شکار ہیں۔مذمتوں سے آگے نکل کر جب یو این او اپنا بنیادی فریضہ ادا نہیں کرتا تو پھر دنیا میں امن ہمیشہ سوالیہ نشان ہی رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے