حضور اکرمﷺ نے فرما ےا کہ”اللہ کے کچھ بندے اےسے ہیں جو انبےاءنہیں لیکن قےامت کے دن انبےاءاور شہداءان پر رشک کرےں گے۔ وہ اےسے لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں نور بھردےا ہے۔اللہ کے نور کی وجہ سے اےک دوسرے کو دوست رکھتے ہیں، نہ ان میں خونی رشتہ ہے اورنہ نصب کا اشتراک ہے۔ان کے چہرے نورانی ہوں گے اوروہ نور کے منبروں پر بےٹھے ہوں گے۔ جب لوگ خوفزدہ ہوں گے ،انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمگےن ہوں گے،انھےں کوئی غم نہ ہوگا۔ ©©”ان اللہ کے بندوں میں سے اےک سےد علی ہجوےری ہیں جوکہ حضرت داتا گنج بخشؒ کے نام سے معروف ہوئے۔آپؒ نے اپنی کتاب کشف المحجوب میں اپنا نام ابو الحسن علی بن عثمان بن ابی الجلابی الحجوےری تحرےر فرماےا ہے ےعنی آپؒ کا نام علی بن عثمان بن علی ہے۔آپ کی ولادت افغانستان کے شہر غزنی میں ہوئی۔آپ ؒکا پچپن غزنی کے محلہ جلاب اور محلہ ہجوےر میں گذرا۔آپ کے دوہیال محلہ جلاب جبکہ ننھیال محلہ ہجوےر میں رہتے تھے ۔ پہلے آپ محلہ جلاب میںرہے اور بعد میں محلہ ہجوےر میں رہے۔آپ ؒمحلہ ہجوےر کی نسبت سے ہجوےری معروف ہوئے۔ آپ کا شجرہ نسب حضرت سےد علی ہجوےری بن حضرت سےد عثمان بن حضرت سےد علی بن حضرت سےدعبدالرحمن بن حضرت سےد عبداللہ (شاہ شجاع)بن حضرت سےدابوا احسن علی بن حضرت سےد حسن(اصغر) بن حضرت سےدزےد ؒبن حضرت سےد امام حسنؓ بن حضرت سےدنا علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔آپؒ کے والد حضرت سےد عثمان ؒ بہت بڑے زاہد اور عابد تھے اور جےد عالم عظےم فقیہ تھے۔آپ ؒ کی والدہ پارسا خاتون تھےں اور وہ عابدہ اور زاہدہ تھےں۔آپ کا گھر علم وفضل اور روحانےت کا گہوارہ تھا۔ان دنوںغزنی شہر علوم و معارف کا مرکز تھا۔آپ کے ماموں پرہیزگار ، زاہد و تقویٰ اور علم و فضل کی باعث تاج العلماءکے لقب سے مشہور تھے۔آپ ؒ کے ماموں حضرت تاج العلماءکا مزار غزنی میں ہے اورآپ کے والدےن کی قبرےں بھی غزنی میں ہیں۔حضرت داتا گنج بخشؒ کا نہ بھائی تھا اور نہ ہی بہن تھی اور اپنی اولاد بھی نہیں تھی۔ بعض رواےت کے مطابق آپ نے شادی نہیں کی تھی اور بعض رواےات کے مطابق آپ نے اےک شادی کی اور بعض میں دو شادیوں کا ذکر آتا ہے۔آپ ؒ نے سےرو سےاحت کے دوران شام ، عراق، بغداد، آذربائیجان، طبرستان ، خراسان، ترکستان اورحجازمقدس کا سفر کیا ۔ آپ نے دو مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی ۔آپ کے اساتذہ کرام میں حضرت ابو العباس بن محمدشقانی (اشقانی)، حضرت ابوالقاسم بن علی بن عبداللہ گرگانی، حضرت ابو عبدالکرےم ابوالقاسم بن حوازن الکشےری ، حضرت ابو جعفےر محمد بن مصباح صےدلانی، حضرت ابوسعےد البوالخےر فضل اللہ محمدالمھےنی،حضرت ابواحمد المظفر بن احمد بن احمدان اور حضرت ابو عبداللہ محمد بن علی الد اغستانی کے اسماءمبارکہ سامنے آتے ہیں۔سےد علی ہجوےری حضرت ابوالفضل محمد بن الحسن ختکی ؒ کے مرےد تھے۔جب سےد علی ہجوےری ؒ درجہ ولاےت کو پہنچے تو اللہ رب العزت نے ان کو ہند کے قلب لاہور کے مقام پر متمکن فرماےا۔ اس کے بارے میں اےک رواےت ہے کہ سےد علی ہجوےری اورشےخ حسےن زنجانی حضرت ابوالفضل محمد بن الحسن ختکی ؒ سے بےعت تھے۔شےخ حسےن زنجانی طوےل عرصے سے لاہور میں فروکش تھے۔اےک دن مرشد نے سےد علی ہجوےری کو لاہور جانے کا حکم ارشاد کیا۔آپ وہاں سے روانہ ہوئے تو رات کے وقت لاہور پہنچے۔ اسی رات شےخ حسےن زنجانی کا انتقال ہوا اور صبح اس کا جنازہ ہوا۔ آپ ؒ نے لاہور میں جہاں قےام فرماےا تھا،وہاں اےک مسجد بھی تعمےر فرمائی۔آپ نے اس مسجد کی بنےاد اور محراب اس وقت کی دےگر مساجد کی نسبت تھوڑی سی جنوب کی جانب رکھی تو اس وقت کے علماءنے سےد علی ہجوےری پر اعتراض کیا اور آپ خاموش رہے۔جب مسجد کی تعمےر مکمل ہوئی تو آپ نے علماءکو جمع کیا اور خود امامت فرمائی توسب مقتدےن کو خانہ کعبہ سامنے دکھائی دےنے لگا۔علی ہجوےری ؒ کی تنصےف کشف المحجوب فارسی زبان میںہے جس میں حقائق ورموز، نامور صحابہ اور جلیل القدر اسلاف کی تعلیمات ، عقائد و عبادات، اخلاقےات و معاملات آداب اور تزکیہ نفس کےلئے رہنما اصول ہیں۔اس کتاب میں سےد علی ہجوےریؒ نے سادہ اور پرکشش انداز میں خالصتاً اسلام کی دعوت دی ہے۔داتا گنج بخش کی وجہ تسےمہ کے بارے میں رواےت ہے کہ جب خواجہ معےن الدےن چشتی ؒ کو دربار رسالت سے ہندوستان کی ولاےت عطا ہوئی تو حکم ہوا کہ پہلے سےد علی ہجوےری کے روضہ مبارک پر جاکر اعتکاف کرےں اور ان سے فےض حاصل کرےں۔ خواجہ معےن الدےن چشتی نے آپ ؒ کے روضہ مبارک کے ساتھ کوٹھٹری میں چالیس دن اعتکاف کیا اور چلہ کشی کے بعد جب رخصت ہورہے تھے تو ےہ شعر کہا کہ
"گنج بخش فےض عالم مظہر نور خدا
نا قصاں را پیر کامل، کاملاں را رہنما”
حضرت علی ہجویریؒ کا وصال9 محرم الحرام465ہجری کوہوا۔ آپؒ کے خلےفہ حضرت شےخ ہندی نے آپ ؒ کا نمازہ جنازہ پڑھاےا۔ آپ کی وفات کے چالیسوےں روز بعد 19صفر المظفر کوآپ کا عرس منعقد ہوتا ہے اورآپ کے مزار پر20 صفر المظفرکو حضرت امام حسےنؓ کا عرس مناےا جاتا ہے۔ قارئےن کرام! اللہ رب العزت قرآن مجید فرقان حمےد کے سورة ےونس میں فرماتے ہیں کہ ©” خبردار اولیا ءاللہ پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجےدہ و غمگےن ہوں گے۔وہ اےسے لوگ ہیں جو اےمان لائے اور ہمیشہ تقویٰ شعار رہے۔ان کےلئے دنےا کی زندگی میں بھی عزت و مقبولیت کی بشارت ہے اور آخرت میں بھی مغفرت اور شفاعت کی/ےا دنےا میں بھی نےک خوابوں کی صورت میں پاکےزہ مشاہدات ہیں اور آخرت میں بھی حسن مطلق کے جلوے اور دےدار، اللہ کے فرمان بدلہ نہیں کرتے، ےہی وہ عظےم کامےابی ہے۔