اداریہ کالم

علاقائی استحکام اور خوشحالی کےلئے پاک چین کا مشترکہ علامیہ

عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم ایچ ای لی کیانگ کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 4 جون سے 8 جون 2024 تک چین کا سرکاری دورہ کیا۔ وزیر اعظم سے عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی ۔ وزیر اعظم نے ریاستی کونسل کے وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کا نگر یس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمین ژاولی جی سے ملاقات کرتے ہوئے بات چیت کی ۔ فریقین نے دو طرفہ تعلقات کے تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ علاقائی صورت حال اور بین الاقوامی منظرنامے پر کھلے دل اور گہرائی سے تبادلہ خیال کیا اور پاک چین آل ویدر اسٹرٹیجک کو آپریٹو پارٹنر شپ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے پر وسیع اتفاق رائے پایا اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی اتفاق رائے کیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اور بھروسہ کرتے ہیں۔ 73سال قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے پاکستان اور چین کے تعلقات بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول کی کسوٹی پر کھڑے ہیں اورچٹان کی طرح مضبوط اور پہاڑ کی طرح غیر متزلزل رہے ہیں ۔ چینی فریق نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات اس کے خارجہ تعلقات میں اولین ترجیح ہے۔پاکستانی فریق نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات اس کی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہیں ۔ دونوں فریقوں کے درمیان اٹوٹ باہمی اتحاد، مختلف شعبوں میں نتیجہ خیز عملی تعاون اوربین الاقوامی اور علاقائی امور پر قریبی تال میل ہے۔دونوں فریقین دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو سٹریٹیجک بلندی اور طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھتے رہیں گے ۔ پاکستان اور چین کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے موثر اقدامات کریں گے دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی اور فلاح و بہبود کو فروغ دیں گے ، علاقائی امن، استحکام ، ترقی اور خوشحالی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کریں گے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک اور بھی قریبی پاک چین بر ادری کی تعبیر کو تیز کریں گے ۔ پاکستان نے ون چائنا اصول پر اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اوراس بات کا اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سر زمین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور یہ کہ پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لئے چینی حکومت کی ہر کوشش کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور تائیوان کی آزادی کی کسی بھی شکل کی مخالفت کرتا ہے ۔ پاکستان سنکیانگ کا ریز انگ ، ہانگ کانگ مسائل پر چین کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔ دونوں اطراف نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے چینی قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اوراس بات پر زور دیا کہ پاک چین دوستی اور تعاون کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔پاکستانی فریق سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کو بڑھانے اور مزید موثر.حفاظتی اقدامات کرنے اور پاکستان میں چینی اہلکاروں ، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بند بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔ دونوں ملکوں نے دشت گردی کے خلاف مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور ایک جامع نقطہ نظر کے ذریعے انسداد دہشت گردی اور سلامتی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ۔ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ چین پاکستان اقتصادی را ہداری بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ہے 24 مئی2004 کو 13 ویں CPEC کی جوائنٹ کو آرڈینیشن کمیٹی (Jec) میٹنگ کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین نے jec کے ذریعے حاصل کئے گئے اتفاق رائے کو تیزی سے نافذ کرنے پر اتفاق کیا ۔ دونوں فریقوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ M-Iکی اپ گریڈیشن CPEC فریم ورک کے تحت ایک اھم منصوبہ ہے اور پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا قراقرم ہائی وے رائی کوٹ تھا کوٹ ہری الائنمنٹ پرا جیکٹ پاکستان اور چین کے درمیان واحد زمینی چینل کے ہموار آپریشن کے لئے بہت بہت اہم ہے۔ خنجراب سوست درہ تجارت اور عوام کے درمیان تبادلے کو فروغ دیتا ہے ۔ دونوں فریقین مطمئن تھے کہ نیو گوادر انٹرنل ایئر پورٹ جلد مکمل ہو جائے گا ۔ دونوں ممالک نے اعلیٰ معیار کی CPEC ترقی کے فریم ورک کے تحت صنعتی تعاون پر بہت زور دیا ۔ چین نے اپنی کمپنیوں کو پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں مارکیٹ اور تجارتی اصولوں کے تحت کرنے کی ترغیب دی ۔ دونوں فریقین نے کان کنی کے تعاون کےلئے طویل مدتی منصوبہ بندی کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ۔ چین نے پاکستان کےساتھ سمندر کے کنارے تیل اور گیس کے وسائل اور قدرتی گیس ہائیڈریٹ جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر آمادگی ظاہر کی ۔ دونوں ممالک زراعت کو جدید بنانے ، بیچ ٹیکنا لوجی ، فصلوں کی کاشت ، ڈرپ ایریگیشن ، جانوروں اور پودوں کی بیماریوں کی ترقی سرمایہ کاری زرعی پی کا تاثر پیشن ، پیداواری صدادہ ٹیکنالوجی کے تبادلے جیسے شعبوں میں عملی تعاون کریں گے۔ دونوں فریقین کے پاک حسین ڈیجیٹل انفارمیشن چینل کو مضبوط بنانے اور انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے انفراسٹرکچر کے انتظام کو کو فروغ دینے اور پاکستان کے ذریعے ایک میں بجلی کی قلت سے نمٹنے کے لئے دونوں فریقین نے لائن اور اختراعی راہداری تیار کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان دیگر نقصانات اور کو کم کرنے کے لئے پیداوار ، ترسیل اور تقسیم کے نظام کو جدید نیا کر توانائی کے تعاون کے ایک روزی روا نئے مرحلے کے آغاز پاکستان میں پر اتفاق کیا ۔ درآمدات پر مبنی تجارت کوبڑھانے کے لئے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے گا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں پالیسی کو آرڈیشن کو پڑھایا جائے گا ۔ دونوں فریقوں نے دفاعی اور سکیورٹی تعاون اور اعلی سطح کے فوجی دوروں کو برقرار رکھنے اور مشترکہ تربیت اور مشقوں اور فوجی ٹی ٹیکنا لوجی کے شیوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ چین نے کہا کہ جموں و کشمیر کا متنازعہ علاقہسلامتی کونسل کی متفقہ قرار دادوں کے مطابق پر امن طریق سے حل کیا جائے اور کہا کہ غزہ کے بحران سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور آزاد فلسطین کی ریاست کے قیام میں مضمر ہے ۔
وسطی غزہ میںسٹرکوں پر بکھری لاشیں
اسرائیلی فوج نے نصیرت کے پناہ گزین کیمپ میں خون کی ندیاں بہادیں، فضائیہ،بحریہ ، توپخانے اور ٹینکوں سے بمباری وگولہ باری کے نتیجے میں 210 فلسطینی شہید ہوگئے ، شہدا اور زخمیوں میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں، اسرائیلی فوج کے حملوں میں سے یہ ایک بدترین حملہ تھا۔یوروپی یونین نے نصیرات حملے کو قتل عام قرار دیا ہے درجنوں فضائی حملے جنوب میں رفح شہر کے مغرب میں اور شمال میں غزہ شہر کے متعدد علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فورسز نے صبح کے وقت اور تا پناہ گزین کیمپ میں اپنے گھر پر گولہ باری کر کے ایک خاندان کے چھ فلسطینیوں کو بلاک کر دیا۔ ور جنوں فضائی حملوں نے غزہ شہر کے تمام رہائشی بلا کس کا صفایا کر دیا گیا ، فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کے روز ہونے والے حملوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس کی انہوں نے اسرائیلی فورسز کی طرف سے کیے گئے خونی قتل عام کے طور پر مذمت کی۔ آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد36,801 ہو چکی ہے۔ یرغمالیوں کی بازیابی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ ایک یکطرفہ جنگ ہے جس میں اسرائیل شہری آبادی، ہسپتالوں، امدادی مراکز اور پناہ گاہوں پر وحشیانہ بمباری کرکے عورتوں، مردوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے کارکن بھی اس بہیمانہ کارروائی کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں مارے گئے ہیں۔ جس پر پوری دنیا میں احتجاج ہو رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri