اداریہ کالم

عوام دوست بجٹ پیش کئے جانے کاامکان

idaria

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دیدی ہے اور یہ میزانیہ قومی اسمبلی میں نوجون کی شام کو پیش کردیاجائے گا جس میں توقع یہ کی جارہی ہے کہ یہ عوام دوست بجٹ ہوگامگر وزارت خزانہ کے اند ر کے ذرائع یہ بتارہے ہیںکہ بجٹ میں سولہ فیصد تک مختلف اشیاءپرنئی سیلزڈیوٹیاں اورنئے ٹیکس لگائے جانے کاامکان ہے ۔ایک ایسے وقت میں جب ملک میں معاشی بحران کی کیفیت جاری ہے اور غریب عوام کے لئے جینا تقریباً دوبھر ہوچکاہے بجٹ میں نئے ٹیکسز کالگانانہایت افسوسناک ہوگا کیونکہ مہنگائی نے عوام کے طرز زندگی کو پہلے سے ہی متاثرکررکھا ہے ۔ایسے عالم میں مزید ٹیکسز کالگناانہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا ۔ ہرسال پاکستانی یہ توقع کرتے ہیں کہ آنیوالابجٹ شاید ان کےلئے خوشی کی نویدلیکرآئے گا مگرحقیقت یہ ہے کہ ہرسال آنیوالابجٹ انہیں مہنگائی کی چکی کے نئے پارٹوں میں کچل دیتاہے جس سے غربت کی لکیرکے مزیدنیچے چلے جاتے ہیں ۔گزشتہ روز وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کو شوق ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے لیکن ایسا نہیں ہو گا ، ملک دیوالیہ ہونے کی تاریخیں دینے والوں کو شرم آنی چاہئے،سوئچ آن آف کرنے سے معیشت ٹھیک نہیں ہوتی، ملک کی بہتری کےلئے لانگ ٹرم پالیسی اپنانا ہو گی۔ ملکی معیشت مشکلا ت کا شکار ہے ایک روز میں سارے مسائل حل نہیں ہوسکتے لیکن ہمیں بہتری کی امید ہے۔ملک کی بہتری کےلئے لانگ ٹرم پالیسی اپنانا ہو گی،سال 2013 میں بھی پہلا سال ہمارے لیے مشکل تھا۔ماضی میں کئی وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا، کوشش ہے کہ جو عوام سے جو وعدے کےئے ہیں وہ پورے کریں گے کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے ۔کوشش ہے کہ غیر ملکی ادائےگیاں اپنے وقت پر ہوں دراصل پاکستان میں سیاسی عدم استحکا م سب سے زیادہ نقصان کر تا ہے، ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ نیز کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے ملاقات میںیقین دلایا کہ حکومت کاروبار کرنے میں آسانی کے ذریعے کاروباری و صنعتی شعبے کو سپورٹ کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریگی تاکہ ملک میں معاشی ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔حکومت مالی سال2023-24 کےلئے کاروبار اور عوام دوست بجٹ پیش کرے گی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کے سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو سراہتے ہوئے کاروباری و صنعتی برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کےلئے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ ملک شدید بحرانوں کا شکار ہے لیکن موجودہ حکومت کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا بلکہ سراہا جائے کیونکہ ہماری حکومت نے سابقہ حکومت کی جانب سے توڑے گئے تمام بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ۔ حکومت انتہائی مشکل حالات میں سابقہ تمام وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو بچایا جاسکے ۔یہی بنیادی وجہ ہے کہ تاجر برادری اور عام آدمی مہنگائی کےساتھ ساتھ بجلی و گیس کے بے تحاشا نرخوں کی وجہ سے خود کو بوجھل محسوس کر رہے ہیں۔ کوئی فوری حل نہیں اور ان مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا جیساکہ ہم نے 1998 اور 2013 میں اسی طرح کے چیلنجز کا سامنا کیا تھا لیکن ان تمام چیلنجز سے مو¿ثر انداز میں نمٹا گیا اور اس وقت ہر کوئی پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کر رہا تھا جب معیشت اپنے عروج پر تھی جبکہ اسٹاک مارکیٹ خطے کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ تھی۔پاکستان درست سمت میں جارہا تھا لیکن سیاسی عدم استحکام نے سب کچھ تباہ کر دیا جس سے پاکستان کی معیشت 24 ویں پوزیشن سے 2022 میں 47ویں نمبر پر آ گئی جو ہم سب کےلئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ بیرونی ادائیگیوں میں کوئی تاخیر نہ ہو اور یہ کام فوری کردیا جاتا ہے۔ اقتصادی بحرانوں سے نکلیں گے اور نئے آئیڈیاز اور اقدامات کے ساتھ آگے بڑھیں گے جس کا ہماراملک مستحق ہے اور یہ سب زرعی انقلاب اور آئی ٹی پر خصوصی توجہ دے کر ممکن بنائیں گے۔حکومت تاجر برادری کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انکے ساتھ مکمل تعاون کریگی لیکن خواہشات کی فہرست کو محدود رکھا جائے کیونکہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔
شہبازشریف کادورہ ترکیہ
ترکیہ پاکستان کاروایتی برادردوست ملک ہے جو ہرمشکل وقت میں پاکستانیوں کی حمایت اورامداد پر کمربستہ رہتا ہے خواہ وہ قدرتی آفات ہو ں یامعاشی حالات ترکیہ کبھی بھی پیچھے نہیں رہا۔وزیراعظم شہبازشریف ترکیہ کے صدررجب اردوان کے تیسرے بار صدر منتخب ہونے پر تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ترکیہ تشریف لے گئے جہاں انہوں نے ترک عوام کے انتخاب کو داد دیتے ہوئے کہاکہ صدر اردوان کی کامیابی کی خوشی پاکستانی عوام نے ترکیہ کی عوام سے بڑھ کرمنائی ہے ۔ترکیہ میں اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف سے معروف کمپنی لیماک ہولڈنگ کی بورڈ چیئر ایبرو اوزدمیر نے ملاقات کی ہے ۔ملاقات میں تعمیراتی انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبے میں دستیاب مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ایبرو اوزدمیر نے منفرد اور متاثر کن پروجیکٹ "گلوبل انجینئر گرلز (GEG) کی تفصیلات بھی شیئر کیں، جو کہ خواتین انجینئرز کی اگلی جنریشن کو متاثر کرنے اور لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، رہنمائی اور کیریئر کے مواقع فراہم کرنے کےلئے ایک بین الاقوامی انسان دوست اقدام ہے۔ پاکستان میں یہ ا ینی شئیٹوتعلیم اور سائنس، ٹیکنالوجی انجینئرنگ اور ریاضی میں لڑکیوں اور خواتین کو تجربہ حاصل کرنے اور کیریئر بنانے کے قابل بنا نے میں مددگارثابت ہوگا۔اسکے علاوہ چیئرمین پاک-یاترم کے صدر ڈیک نیل اولپاک نے ملاقات کی ہے اورپاکستان میں قابل تجدید توانائی اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ، صدرڈیک نے وزیر اعظم کو ترک کمپنیوں کی پاکستان میں تعمیراتی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کے بارے آگاہ کیا جس کا وزیر اعظم شہباشریف نے خیر مقدم کیا ۔ بعد ازاں وزیر اعظم سے چیئرمین دولسار انجینئرنگ عرفان آکر نے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان میں دولسار انجینئرنگ کے جاری توانائی اور تعمیراتی منصوبوں پر گفتگو کی گئی ،عرفان آکر نے پاکستان میں توانائی اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے انقرہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی ۔ وزیرِ اعظم سے ترک صدر رجب طیب ایردون نے تقریب کے آغاز میں ملاقات کی وزیرِ اعظم نے ترک صدر کو پاکستانی عوام کی طرف سے مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا.۔
دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری
ملک میں جاری دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نہایت محنت اور جانفشانی سے جہاد کرنے میں مصروف ہیں اور مختلف کارروائیوں میں دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جارہاہے مگر پوری طرح دہشتگردی کے نیٹ ورک کو توڑا نہیں جاسکا جس کی وجہ ان دہشتگردوں کی بیرونی ممالک سے امداد کاسلسلہ ہے ۔گزشتہ روز محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب نے صوبے کے مختلف شہروں میں خفیہ آپریشن کرتے ہوئے 6دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان کے مطابق کارروائیاں لاہور، راولپنڈی، ڈی جی خان، ساہیوال اور گوجرنوالہ میں کی گئی،گرفتار دہشتگردوں کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ دہشتگردوں سے بارودی مواد، خودکش جیکٹ، ڈیٹونیٹر، ہینڈگرنیڈ، اسلحہ، گولیاں، نقدی اور فون برآمد کیے گئے۔ ایک ہفتے کے دوران صوبہ بھر میں مختلف 238کومبنگ پریشنز کے دوران 33 مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔دوسری جانب ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا سیکیورٹی فورسز نے موثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کا پتہ لگایااور سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔شدید فائرنگ کے تبادلے میں نائب صوبیدار غلام مرتضی اور حوالدار محمد انورنے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیںپاک فوج کے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri