غریب تو غریب اب تو عام آدمی کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں کہ قیمتوں میں مسلسل ہوشربا اضافہ ہوتاجارہاہے لیکن سرکاری اعداد و شمار میں کہاجارہاہے کہ مہنگائی 60 سالوںکی کم ترین سطح پر آگئی ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے قیامت خیز مہنگائی کو وہی لوگ برداشت کررہے ہیں جو خریداری کےلئے بازار جاتے ہیں دو دو AC چلاکرٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر مصنوعی اعدادو شمار جاری کرنے والے کیا جانیں عوام پر کیا بیٹ رہی ہے حقیقتاً ًملک میں ماہانہ بنیادوں پر 9.41 فیصد اضافہ کے ساتھ مہنگائی 5 سال کی بلند ترین شرح کو پہنچ گئی ہے حکومتی اد اروںکی نااہلی کے باعث ہر حیزکے نرخوںمیںاضافہ کردیا گیا اسے کہتے ہیں مرے کو مارے شاہ مدار۔کہاجاتاہے ہے کہ روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں اور اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑتاہے یوں توپاکستان کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، امن و امان، کرپشن ،مہنگائی،بیروزگاری اور غربت جیسے بڑے مسائل کا سامناہے لیکن مہنگائی نے عام آدمی کا بھی جینا عذاب بنارکھاہے لیکن افسوس حکومتی اقدامات ناکافی ہیں تحریک ِ انصاف کے اسدعمر جب وہ وزیر ِ خزانہ تھے انہوں نے ایک بار کہا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی واقعی لوگوںکی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں اور لگتاہے یہ چیخیں عید پر مسلسل نکلیں گی اور اس میں مزیدشدت آتی چلی جائے گی ایک طرف قیامت خیزمہنگائی اوپر سے بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کا حال دیکھ کر گرانفروشوںکومزا آجائے گا اور ہمارے پیارے حکمران ہمارا تماشہ دیکھیں گے ۔ عام آدمی کا بلند و بانگ دعوے کرنےوالے حکمرانوں سے سوال ہے آپ دل پرہاتھ رکھ کر سوچئے کیا قیامت خیز مہنگائی نے عوام سے خوشیاں نہیں چھین لیں ۔یقینا ایسی ہی بات ہے اب سوال یہ پیداہوتاہے مہنگائی کیوں ہوتی ہے؟ اور کنٹرول کیوںنہیں ہورہی؟ ایک تو اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ افراط ِ زر بڑھنے سے چیزیں مہنگی ہونا یقینی بات ہے دوسرا کسی بھی معاملے میںچیک اینڈ بیلنس نہ ہونا بھی مہنگائی کا بڑاسبب ہے دونوں صورتوں میں ساری ذمہ دار ی حکومت کی ہے جس نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر بے سہارا چھوڑ دیا ہے بیشترترقی پذیرممالک کے عوام بھی ان حالات کا شکارہیں لیکن پاکستان کا تو باوا آدم ہی نرالاہے یہاں ادارے بڑے کمزور اور شخصیات انتہائی طاقتورہیں جس کی بنیادی وجہ بیوروکریسی ، جاگیرداروں ، سیاستدانوں اور سرمایہ دار وں کا غیراعلانیہ اتحاد ہے بلکہ بات اس سے بھی آگے جا پہنچی ہے اس طبقہ کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں اور ظاہرہے مفادات بھی ایک پھر بھی ایک بات نتیجہ کے طورپر سامنے آتی ہے کہ ملک میں قانون صرف کمزورکےلئے ہے بازار چلے جائیں دس دکانوں کا وزٹ کرلیں ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہوگا کبھی دکاندار گاہک کی بہت عزت کرتا تھا اب گرانفروشوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی گاہک بحث کرے یا ریٹ کم کرنے پر اصرار کرے تو دکاندار ایک منٹ میں بے عزت کرکے رکھ دیتاہے مجموعی طورپر اس رویے کی وجہ سے عام آدمی جس میں خریداری کی زیادہ استظاعت نہیں اس کےلئے تو اپنی عزت بچانا مشکل ہوجاتاہے حکومت کے کرتادھرتا، وزیر مشیر اور انتظامی سربراہ بھی تسلیم کرتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے لیکن بلندبانگ دعوو¿ں، لمبی چوڑی تقریروں اور حکومتی انتظامات کے باوجود خوفناک بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی حل کرنا نہیں چاہتا شاید اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ جوپارٹی بھی برسرِ اقتدارآتی ہے یا حالات جس سیاستدان کی فیور میں دکھائی دیتے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار،صنعتکار، فیکٹری مالکان اسی پارٹی میں شامل ہوکر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں یوں ان کی سدابہار بادشاہی قائم رہتی ہے اب حکومت کارروائی کرے تو کس کیخلاف؟۔۔۔ہوشربا مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ ہڈحرام ،نااہل اور نکھٹو سرکاری اہلکار بھی ہیں جو سرکاری دفاترمیں بیٹھ کر مکھی پر مکھی ماتے رہتے ہیںمگر اصلاح ِ احوال کےلئے کچھ کرتے ہیں نہ سائلین کی دادرسی۔انہیں صرف اپنی جیبیں بھرنے کی پڑی رہتی ہے ۔ہمارا وطن ملٹی نیشنل کمپنیوںکےلئے سونے کی چڑیا بنا ہواہے یہ چیزوں کی مقدار کم کرتے جاتے ہیں قیمت وہی برقراررکھی جاتی ہے عورتیں ایک دوسرے سے کہتی ہیں پہلے واشنگ پاﺅڈرکا ایک پیکٹ لایا کرتی تھی اب2 لا رہی ہوںکپڑے پھر بھی نہیں دھوئے جاتے اب اس بے چاری کو کیا خبر ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے عوام کا خون چوسنے کےلئے مقدار کم کرکے مہنگائی کا نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے اور عوام کو گرانفروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے ۔ سابقہ وزیر ِ خزانہ اسدعمر نے جو کہا کرکے دکھا دیا انہوںنے ہی فرمایا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی واقعی لوگوںکی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں اور لگتاہے یہ چیخیں مسلسل نکلیں گی حکومت ہویا پھر اپوزیشن کسی کو عوام کی فکر نہیں اسی لئے ایک روپے کی چیزتین کی ہوگئی ہے گراںفروش ابھی خوش نہیں وہ جب چاہتے جھٹکا لگا دیتے ہیں ۔آپ تصورکی آنکھ سے دیکھئے ایک طرف قیامت خیزمہنگائی اوپر سے بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کا حال دیکھ کر گراںفروشوں اور حکمرانوں کومزا آتاہے نہ جانے وہ دن کب آئے گا جب اشرافیہ کا تماشہ سر ِبازار عوام دیکھیں گے فی الحال تو صدر وزیر ِ اعظم، ججز،ارکان ِ اسمبلی، وزیروں مشیروں اور بیوروکریسی نے اپنی تنخواہوںمیں من مرضی کا اضافہ کرلیاہے وہ یہ بھی سوچنا گہارانہیں کرتے کہ غریب عوام کہاں جائے؟ کسی سے داد فریاد کرے یقینا ہمارے حکمران عوام کا تماشہ بناکر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں صرف عوام ہی ہیں جو اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی اور سا لمیت کےلئے دعا گر رہتے ہیں آئےے سب دعا کریں اللہ خیر کرے۔
