کالم

عوام کے آئیڈیل

پاکستان کی تنزلی کا سبب سوچنے بیٹھیں تو اس مملکت ِ خداداد کے ہرشعبہ میں مافیاز کاراج ہے سیاسی پارٹیاں مسلک بن چکی ہے اورتو اور عام آدمی کسی شریف امیدوارکو ووٹ دینا پسندنہیں کرتا یہاں تو عوام کا کوئی معیارنہیں کرپٹ ،فرعون صفت اور اخلاقی طورپر دیوالیہ ہونے والے عناصر قوم کے ہیرو بن گئے ہیں اور بدقسمتی سے یہ عناصر عوام کے لئے آئیڈیل بن گئے ملک بھرمیں ایک پائو خالص دودھ ملنا محال ہے ،بیشتردکانوںپر الحمداللہ، ماشاء اللہ ،بسم اللہ،داتا ،ہجویری، مدنی، مکہ ،مدینہ کے نیون سائن بورڈ جگمگ جگمگ روشن روشن ہیں دکانداروںکا گاہکوںکے ساتھ رویہ اس قدر ہتک آمیزہے کہ عزت بچانا مشکل ہوجاتی ہے ہرکوئی دولت کے حصول کیلئے شارٹ کٹ ڈھونڈتا پھرتاہے بیشتر پر راتوں رات امیر ہوجانے کی دھن سوارہے اس کے لئے جائزناجائز،حرام اور حلال میں کوئی تمیز روانہیں ہم سب کتنے بھولے ہیں کہ اس کے باوجود پاکستان کو مدینے کی ریاست دیکھناچاہتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ کعبہ کو کون سامنہ لے کرجائیں گے ایک شخص نے کسی دانشور سے دریافت کیا حضرت !کرپشن کی(Definition) تعریف کیا ہے؟ اس نے بلا تامل جواب دیا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے ۔ اگر اس فارمولے پر عمل کیا جائے تو ہماری پوری کی پوری بیوروکریسی اور سارے کے سارے سیاستدان کرپٹ ہو جاتے ہیں بعض بزرجمہر یہ سوچتے ہوں گے کہ یہ اتنی بڑی بات کیوں لکھ دی گئی ؟ اور تو اور پاکستان میںتو ایک معمولی اہلکار اپنے دفتر کے افسر ِ اعلیٰ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیتاہے بعینہ’ ایک کانسٹیبل کا بس چلے تو وہ SHOکے اختیارات انجوائے کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا خیر پاکستان میں یہ معمولی باتیں ہیں ہمارے پڑوسی اور دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کہلوانے والے ملک میں کچھ ماہ قبل تیزی سے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنے والی ”عام آدمی پارٹی ” نے پھر دہلی میں سرکار بنالی ہے کئی سال پہلے چونکا دینے والی خبر یہ تھی کہ دہلی کے وزیر ِ اعلیٰ اروندک یجریوال کرپشن کیخلاف کے میدان میں آئے انکے اقدامات کو عوام نے بے حد سراہا لیکن اس کے باوجود ان کی کرپٹ عناصر کے آگے ایک نہ چلی جب انہوںنے کرپشن کے خلاف اسمبلی میں قانون سازی کرنا چاہی تو ناکام رہے اور وہ احتجاجاً کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے۔ اس وقت کچھ لوگوںکا خیال تھا کہ روندک یجریوال نے کرپٹ عناصرکے آگے ہتھیار ڈال دئیے ہیں لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور کرپشن کے خلاف جدوجہدکو ایک تحریک بنادیا،اس وقت ان کا استعفیٰ ایک اچھی روایت کہاجاسکتا تھا بلکہ اسے روایت ساز بھی کہا جا سکتاہے ۔ پاکستان میں تو سرے سے ایسی کوئی روایت ہی نہیں یہاں تو ایک سابق صدر دو سابق وزراء اعظم سمیت 8000سے زائد سیاستدانوں، افسروں ، بیورو کریسی میں کرپشن ، کرپشن کا کھیل کھیلنے والوں کیخلاف مقدمات موجود ہیںایک وزیر ِ اعظم مرنااہل قرار دیدیا گیاہے۔ کرپٹ عناصر کی بیخ کنی کیلئے ”نیب ” جیسا ادار ہ موجود ہے۔ لیکن جس معاشرے میں رشوت کے الزام میں گرفتار ہونے والا رشوت دے کر چھوٹ جائے وہاں اصلاح ِ احوال کی تمام کوششیں دم توڑ جاتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے