مشرقِ وسطیٰ میں امریکا اور یورپی ممالک کے تعاون سے قائم ہونے والی ناجائز اسرائیلی ریاست کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا ہے تو ساری دنیا کو انسانی حقوق یاد آگئے ہیں لیکن غاصب صہیونی جب مظلوم فلسطینیوں پر مسلسل ظلم کے پہاڑ توڑ رہے تھے تب کسی کو انسانی حقوق کا خیال نہیں آیا۔ امریکا غاصب اسرائیل کی پشت پناہی کر کے معاملات کو بگاڑنے کی جو روش اختیار کیے ہوئے ہے، یہ اسے مہنگی بھی پڑسکتی ہے کیونکہ ابھی تک وہ مسلم ممالک کو تنہا کر کے ان کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ لیکن قبلہ اول کے ضمن میں ایسا نہیں ہوگا اور جو صورتحال امریکا پیدا کرنا چاہ رہا ہے وہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ”غزہ ہمارا منتظر“ کے عنوان کے تحت منصورہ میں ہونے والی فلسطین کانفرنس میں اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانیت کا قتل عام جاری رہا تو دنیا تیسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کرائے۔ امریکا کی اسرائیلی پشت پناہی سے صیہونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کو تقویت مل رہی ہے۔ جماعت اسلامی پوری تندہی سے فلسطین کا مقدمہ لڑرہی ہے۔ علماءمشائخ کی قومی فلسطین کانفرنس ارض فلسطین پر غزہ اور مغربی کنارے پر حالیہ اسرائیلی جارحیت اور فلسطین میں اسرائیلی مسلسل بمباری اور انسانوں کے بے دریغ قتل عام سے جنم لیتے انسانی المیے پر عالمی طاقتوں کی مجرمانہ، متعصبانہ کردار اور چشم پوشی پر شدید احتجا ج کرتی ہے۔ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلاءانسانیت کے خلاف خوفناک جرائم کاعکاس ہے۔ عالمی برادری ظلم کی حمایت اور چشم پوشی کی بجائے غزہ پر بمباری، زمینی آپریشن،محاصرے اور جبری انخلاءکو روکے، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں۔ انسانیت کے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے ہمدرد اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے سے بالخصوص انسانی حقوق کے علمبردار اسرائیل کو جنگی جرائم سے روکیں۔ پاکستان کے لیے مسئلہ فلسطین کی اہمیت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دوٹوک اعلان سے واضح ہے۔ مسجد اقصیٰ کی آزادی ملک کے نظریہ اور وجود سے منسلک ہے۔قائد اعظم ؒنے مطالبہ کیا تھا کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم یہ ہوگا کہ فلسطین سے اینگلو-امریکی اثر و رسوخ واپس ہوجائے اور اس امر پر زور دیا کہ نہ صرف یہودیوں کی فلسطین میں آمد کو ختم کردیا جائے بلکہ جو یہودی پہلے سے فلسطین میں موجود ہیں ان کی آباد کاری کا بھی آسٹریلیا، کینیڈا یا کسی ایسے ملک میں اہتمام کیا جائے جہاں ان کی گنجائش ہو یا پھر ایک دن ایسا آئے گا کہ ان کی قسمت اس سے بھی زیادہ خراب ہوگی جیسی کہ ہٹلر کے تحت تھی۔ یہ بالکل واضح ہے کہ یہودی، امریکہ اور انگلستان کی امداد سے فلسطین کو دوبارہ فتح کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی قراردادوں اور بیانات سے حل نہیں ہوگا۔ اس کے لیے انہیں متحد ہوکر جاندارانہ موقف اپنانا اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اسرائیل دہائیوں سے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسلامی دنیا اگر اپنے دس فیصد وسائل بھی فلسطینیوں کو دے دیں تو مسجداقصیٰ آزاد ہوجائے گی۔ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں پڑوسی اسلامی ممالک بھی شامل ہیں، یہ ایران اور پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہے۔پوری دنیا میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف ایک دن فلسطین ڈے کا اعلان کیا جائے اور فلسطینی بچوں پر ظلم جبر مسلط تباہی کے خلاف دنیا بھر کے بچوں کیلئے بھی احتجاج کے ایک دن کا اعلان کیا جائے۔ یہ عمل دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑے گا۔ فلسطین ، فلسطینیوں کا ہے ، اسرائیل ناجائز صہیونی تسلط ہے۔ فلسطینی آزادی کے حصول کےلئے تحریک آزادی کابنیادی انسانی اور عالمی قوانین کے مطابق حق رکھتے ہیں۔غزہ پر اسرائیلی بمباری سے آزاد عالمی ذرائع کے مطابق بچوں سمیت5500 فلسطینی شہید ، 20ہزار سے زائد زخمی اور بمباری سے تباہ شدہ سینکڑوں عمارتوں کے ملبے تلے فلسطینی دبے ہوئے ہیں ۔ اسرائیل ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں ، عبادت گاہوں ، معصوم بچوں ، خواتین اور ضعیف شہریوں ، رضا کاروں اور انسانی حقوق کےلئے کوشاں نمائندوں ، صحافی برادری کو نشانہ بنا رہاہے۔ جنگوں کے جائزہ کی عالمی تنظیم نے آگاہ کیا کہ غزہ پر ایک ہفتہ میں اسرائیل نے اتنے بم برسائے جتنے امریکہ نے افغانستان میں ایک سال میں بم گرائے، یہ بمباری گنجان شہری آبادی پر ہے اورسنگین غلطیوں سے انسانی المیے کاپیمانہ بہت وسیع ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، جنگی جرائم کی عالمی عدالت اور انسانی حقوق کی تنظیمیں جنگی جرائم کو روکنے اور مجرم اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے ۔ غزہ مکمل طور پر مسلسل بمباری کی زد میں ہے ۔ انسانیت سسک رہی ہے ، ہسپتال تباہ ہوچکے ہیں۔ شہریوں کے لیے انسانی زندگی کے ہولناک المیے رونما ہو رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد ادویات اورمیڈیکل آلات ختم ہوگئے ہیں۔ اسرائیل نے پانی اور بجلی کانظام منقطع کردیا ہے اور خوراک کی قلت ہولناک صورت حال اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیل تمام عالمی قوانین اورعالمی انسانی حقوق چارٹر کی پامالی کے جرائم کا ارتکاب کررہاہے۔ جنگی جرائم کا ہاتھ روکنا عالمی برادری کا فرض ہے۔ اسرائیلی صہیونی ظلم، بربریت اور جنگی جرائم کے اقدامات کے لیے امریکہ ، برطانیہ اور یورپی یونین کے بعض ممالک کاکردار انتہائی شرمناک ، انسانیت سوز اور انسانی تہذیب پر بدترین داغ ہے۔ اقوام متحدہ میںجنگ بندی ، انسانوں پر کارپٹ پمپنگ روکنے کےلئے چین اور روس کی کوششوں کو ویٹو کرنا، ظلم اور تعصب و جانبداری کی انتہا ہے ۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکہ ، برطانیہ اور یورپی ممالک جان لیںکہ پوری دنیا میں انہیں اسرائیلی صہیونی ناجائز ریاست کی ناجائز حمایت سے پوری دنیا سے نفرتیں مل رہی ہیں۔یہ وقت ہے کہ عالمی امن اور دنیا کو نئی عالمی جنگ سے بچانے کے لیے وہ اپنا کردار درست کریںاور غزہ میں جنگی جرائم بند کرائیں۔ اتحاد ا±مت وقت کااہم ترین چیلنج ہے۔ پورے عالم اسلام میں فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی گئی ہے۔ لیکن یہ ابھی تک ناکافی ہے۔ قبلہ اول ہاتھ سے گیا تو مدینہ منورہ ،مکہ مکرمہ کے لیے بھی صہیونی خطرہ حقیقت بن جائے گا۔ عالم اسلام فوری موثر اقدامات کرے۔ سعودی عرب ، پاکستان ، ایران، ترکیہ ، قطر ، ملائیشیا ،انڈونیشیا ،مصر کےلئے پوری ملت اسلامیہ کی جانب سے بہت اہم ذمہ داری ہے۔
٭٭٭٭٭
کالم
غزہ کی جنگ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے
- by web desk
- اکتوبر 27, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 401 Views
- 1 سال ago
