اداریہ کالم

غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ویزہ سہولت کی فراہمی

idaria

ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کیلئے نگران وزیر اعظم نے خصوصی ویزا سکیم کے اجرا کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت بیرونی کاروباری سرمایہ کار کسی وقت بھی آسانی سے پاکستان کا ویزہ لے کر آسکتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں فوری طور پر معاشی حالات ٹھیک ہوجائیں کیونکہ سرمایہ کار جب آئے گا تو اس کو یہاں پر اپنی صنعت لگانے میں کم از کم دو تین سال درکار ہوں گے جس کے بعد ہی کوئی حالات بہتر کے چانسز پیدا ہوں گے ، فوری طور پر مہنگائی کم کرنے کیلئے حکومت کوئی خاص اقدام کرنے میں ناکام نظر آتی ہے اور ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قابو پانے کی بجائے اس کی تعریف وتوصیف غریب عوام خونی انقلاب کی جانب دھیل رہی ہے ، حکومت کو اس جانب فوری اور جلد توجہ دینا ہوگی ، بعض اوقات یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر عوام کو احتجاج کی جانب دھکیل رہی ہے تاکہ کسی اور نظام کی طرف چلا جائے ، بہر حال نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کاروباری افراد کو بڑی خوشخبری سنادی۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی ویزا اسکیم کا اعلان کردیا۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا 5واں اجلاس ہوا، اجلاس میں نئی ویزا رجیم سے متعلق اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کاروباری افراد کو با آسانی ویزا فراہمی ممکن بنائی جائے گی ۔کاروباری افراد کوئی دستاویز کسی کو باہر ایشو کریں گے تو اس بنیاد پر ویزہ اجراء میں آسانی ہوگی۔ کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی آسان ویزہ رجیم کی سہولت میسر ہوں گی ایسے اقدامات سے پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے ۔ متعلقہ وزارتوں نے بڑے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ٹائم لائنز اور حل کا احاطہ کرتے ہوئے جامع منصوبے پیش کی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گاوزیر اعظم نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام کی بہبود اور معاشی استحکام کیلے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں آرمی چیف نے ملک کی اقتصادی بحالی کے اس بڑے منصوبے کیلئے حکومت کی جاری کوششوں کیلئے پاک فوج کی غیر متزلزل حمایت کااعادہ کیا۔ اجلاس کے بعد نگران وزراءوزیرداخلہ سرفراز بگٹی، وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی، نگران وزیرخارجہ جلیل عباس ودیگر نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کے تعلقات خطے سمیت عالمی سطح پربہت مضبوط ہورہے ہیں،چین کیساتھ پاکستان کے تعلقات بہت مضبوط ہیں، امریکاکیساتھ بھی پاکستان کے تعلقات مضبوط ہوتے جارہے ہیں، سعودی عرب،مشرق وسطیٰ سمیت کئی ممالک کیساتھ تعلقات بہترہورہے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعدپاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی بڑھی، ون ونڈو آپریشن کے ذریعے عالمی سرمایہ کار باآسانی کاروبار سیٹ اپ کرسکتے ہیں، عالمی سرمایہ کاروں کولانگ ٹرم ویزے بھی دیئے جائیں گے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک بہت اہم قدم ہے جس طرح ون ونڈو آپریشن ہے اس طرح بین الاقومی سرمایہ کار بھی پاکستان میں آسانی سے سرمایہ کاری کرسکیں گے ان کو تمام سہولیات میسر ہونگی جن کی ان کو تمام سہولیات میسر ہونگی اور وزیراعظم بھی اس حوالے سے بتا چکے ہیں کہ بزنس کمیونٹی جہاں سے بھی آئے گی ان کو لانگ ٹرم ویزے دیئے جائینگے اور ٹریڈ ڈپلومیسی کے حوالے سے بھی اہم فیصلے ہوئے اس کے اندر خاص طور پر جو فوکس ہے وہ یہ ہے کہ سپیشل فٹیلشن کونسل کی زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے ان کو تمام میٹریل بھجوادیاگیا ہے ۔ معیشت کی بہتری کیلئے آئی ٹی کا بہت بڑا کردار ہوسکتا ہے۔ آئی ٹی شعبے کی وجہ سے کرپشن میں کمی اور لوگوں کو بھی سہولت ملتی ہے۔ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ 2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی شعبے میں تربیت دی جائے گی، ٹیلی کام شعبے میں تیزی سے چلا جائے تو آئندہ 10ماہ میں فائیو جی لایا جائے۔ نگران حکومت قانون کے مطابق آئے ہے اس کی تعیناتی آئین میں لکھی ہے نگران حکومت قانونی ہے کوئی ہوا میں معلق نہیں ہے۔ گزشتہ پارلیمنٹ نے اس کے اختیارات میں بھی اضافہ کردیا ہے ہر کوئی فیصلہ جو عوام کی بہتری کیلئے ہے کرینگے اور ہم وقت دیکھے بغیر اس سے گریز نہیں کرینگے اور تیسرا آئی ایم ایف کا معاہدہ موجود ہے اگر اس سے باہر ہونگے تو یہ ملک کیلئے اچھا نہیں ہوگا اس لئے ہم اپنے مینڈیٹ کے اندر ہیں اور ہر وہ کام کررہے ہیں جو اس ملک کے عوام کیلئے بہترین ہو ۔
مراکش میں خوفناک زلزلہ
برادر اسلامی ملک مراکش میں آنے والے شدید زلزلے نے وہاں نظام زندگی درہم برہم کرڈالا ہے اور زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے ، انسان بے بس اور لاچار ہے ، قدرتی آفات کا مقابلہ نہیں کرسکتا ، ماضی میں پاکستان خود سیلاب اور زلزلے جیسی قدرتی آفات دیکھ چکے ہیں اس لیے ہم مراکش کے عوام اور وہاں کی حکومت کے دکھ اور تکلیف کو سمجھ سکتے ہیں ، اخبار ی اطلاعات کے مطابق مراکش میں تباہ کن زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی، جس سے عمارتیں لرز اٹھیں اور سیکڑوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ علاقے کی تاریخی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد تیرہ سو سے تجاوز کرگئی ہے اوراس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بجلی بند ہونے کی وجہ سے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، جس کے باعث خوفزدہ شہریوں نے رات کھلے مقامات اورسڑکوں پرگزاری۔شدید زلزلہ مراکش کےپہاڑی علاقے اٹلس میں آیا، جس کامرکز مراکش کے جنوب مغرب میں 75 کلومیٹر دور تھا۔ زیر زمین گہرائی 18.5 کلومیٹر تھی۔زلزلے کے بعد آفٹرشاکس کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔دوسری جانب مراکش کے ہمسایہ ملک الجیریا میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔مراکش میں ہولناک زلزلے سے جانی نقصان پر ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیاگیا۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مراکش میں شدید زلزلہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہارکیا ہے۔ وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مراکش کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں، پاکستان مراکش کے بہادر عوام اور حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے بھی مراکش میں زلزلہ سے بڑے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ مراکش میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان اور تباہی کا دکھ ہے، پاکستان اس مشکل وقت میں مراکش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔اس گھڑی میں مراکش کے بہن بھائیوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی ، حکومت کیا چاہتی ہے ؟
حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے ، اب ملک صرف ایک طبقہ ایسا ہے جو سکون کے ساتھ زندگی گزاررہا ہے اور اس طبقہ میں اعلیٰ سرکاری افسران ، بیورو کریسی ، وزراءاور بڑے کاروباری اور صنعت کار حضرات شامل ہیں ، باقی 90فیصد عوام زندگی سے مہنگائی کے ہاتھوں تنگ آئی ہوئی ہے ، اب ایک بار وزارت خزانہ نے مہنگائی بڑھنے کا عندیہ دیا ہے ، سمجھ نہیں آتی کہ حکمران چاہتے کیا ہیں ، کیا آئی ایم ایف کا سارا قرضہ غریب عوام نے عیاشیوں پر اڑایا ہے ، ایک عام آدمی کا تو آئی ایم ایف کے قرضے سے کوئی لین دین ہی نہیں پھر اسے ٹیکسوں کے بوجھ تلے کیوں کچلا جارہا ہے ، جن لوگوں نے قومی خزانہ لوٹا اور بیرون ملک مہنگی جائیدادیں خریدیں ، صنعتیں لگائیں ، چاہیے تو یہ تھا کہ انہیں گرفتار کرکے ان کی شہریت منسوخ کی جاتی ، ان کے اثاثے ضبط کئے جاتے اور انہیں لمبی مدت کیلئے جیل میں بھیجا جاتا مگر ایسا ہونا شاید اس لیئے ناممکن ہے کیونکہ حمام میں سارے ننگے ہیں اور قومی خزانے کی لوٹ کھسوٹ میں یہ سب ملوث ہیں ، اس لیے نہ تو قومی خزانہ لوٹنے والے چوروں ، لٹیروں ، ڈاکوو¿ں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی کی جارہی ہے بلکہ ان کی عیاشیوں کا بوجھ غریب عوام پر پے درپے ٹیکس لگاکر وصول کیا جارہا ہے ، حکومت عوام کو خونی انقلاب کی طرف خود دھکیل رہی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے