اداریہ کالم

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ،درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا عزم

جمعرات30مئی کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز(ملٹری)کی زیر صدارت 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف افسران اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران فورم کو جیو اسٹریٹجک حالات اور قومی سلامتی کےلئے ابھرتے چیلنجز سے آگاہ کیا گیا۔ کانفرنس میں فورم کو ملٹی ڈومین خطرات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کی حکمتِ عملی سے بھی آگاہ کیا گیا۔فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں بتایاگیا کہ پاکستانی قوم جھوٹ اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے مذموم اور مکروہ عزائم سے پوری طرح باخبر ہے، جن کا مقصد جھوٹ اور پروپیگنڈے سے پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا ہے۔فورم کے مطابق پروپیگنڈے کا مقصد قومی اداروں بالخصوص افواج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنا ہے۔اس موقع پر شرکائے کانفرنس نے کہا کہ اِن ناپاک قوتوں کے مذموم ارادوں کو مکمل اور یقینی شکست دی جائے گی۔فورم نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ 9مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، 9مئی کے مجرمان کے خلاف فوری، شفاف عدالتی اور قانونی کارروائی کے بغیر ملک سازشی عناصر کے ہاتھوں یرغمال رہے گا۔فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے افغانستان کی سرحد پار سے مسلسل خلاف ورزیوں اور افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کی منصوبہ بندی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے دشمن پاکستان کے اندر سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں۔ فورم نے پائیدار اقتصادی ترقی اور غیر قانونی سرگرمیوں بشمول اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری کو روکنے، ون ڈاکومنٹ رجیم، غیر قانونی غیر ملکی تارکین کی باعزت وطن واپسی سمیت قومی ڈیٹا بیس کی حفاظت کیلئے مختلف شعبوں میں حکومت کے اقدامات کی مکمل حمایت کرنے کا عزم کیا ۔ شرکا کو پاک فوج کو جدید بنانے اور فیلڈ فارمیشنز کے لیے لاجسٹک سپورٹ کو بہتر بنانے کے لیے نئی تکنیکی تخلیقات کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔فورم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کی بیش بہا قربانیوں کا اعتراف کیااور ان اضلاع کی ترقی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اسی طرح بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ بیرونی طور پر پروپیگنڈا کرنے والوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ پروپیگنڈا کرنے والوں کی پشت پناہی غیر ملکی سپانسرڈ پراکسیوں کے ذریعے کی جاتی ہے تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کو امن اور ترقی سے دور رکھا جا سکے۔دوسری طرف فورم نے مشرقی سرحد پر موجودہ صورتحال اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کے تازہ ترین واقعات کا جائزہ لیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق فورم نے بھارت میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بڑھتے ہوئے فاشزم پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے فلسطینی عوام کےساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کی۔ فورم کی غزہ پٹی کے اندر رفح آپریشن اور دیگر تمام آپریشنز کو روکنے کیلئے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی حمایت کی۔ آرمی چیف نے فارمیشنز کے بلند حوصلے اور ہمہ وقت آپریشنل تیاریوں کو بھی سراہا، شرکائے کانفرنس نے حاضر سروس، ریٹائرڈ افسران اور جوانوں کی تربیت، انتظامیہ اور فلاح و بہبود کے لیے فوجی سطح پر کیے جانے والے اقدامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فورم نے یوم تکبیر پر پاکستان کی طرف سے حاصل کیے گئے اہم سنگ میل اور خطے پر اس کے مستحکم اثرات کو سراہا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ملک کی سلامتی اور استحکام کو درپیش تمام خطرات کو قابل فخر قوم کی مکمل حمایت سے ناکام بنا دیا جائے گا۔کانفرنس میں نو مئی کے حوالے اصل ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا ایک بار پھر عزم کیا گیا ہے،خدا کرے ایسا جلد ہو،مگر تاحال ایسا نہیں ہوا تو اس کے پیچھے پراسیکیوشن کی روایتی سستی دکھائی دیتی ہے،ایک سال گزر جانے باوجود منظر نامہ واضح نہیں ہو پا رہا ۔اگر کوئی عدالتی کمیشن بنا دیا جاتا تو شاید صورتحال ہو چکی ہوتی اور اِن سوالوں کے جوابات بھی مل جاتا جو اب تک ابہام کو بڑھا رہے ہیں۔نو مئی کی اصل مجرمان تک پہنچنا ضروری ہے ہر شخص کو اس کے کیے کی سزا ضرور ملنی چاہئے جو حقیقتاً اس میں ملوث ثابت ہو جائے، اِس معاملے میں فوجی قیادت اور پاکستانی عوام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہرپاکستانی نومئی کے اصل ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کے متمنی ہے۔
پاکستان کی ایک اور بڑی کامیابی
پاکستان نے خلا میں دوسرا بڑا قدم رکھ دیا ہے،اس ضمن میں پاکستانی عوام کے لئے خوشخبری ہے کہ دوسرا کمیونیکیشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم 1 خلا میں لانچ کردیا گیا ہے،جو تین دن میں اپنی منزل پر پہنچ کر کام شروع کر دے گا۔ سیٹلائٹ ای کامرس، ای گورننس اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا، یہ سیٹلائٹ چین کے شی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا۔ پانچ ٹن وزنی سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس ہے۔ جو ملک کے طول و عرض میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے میں معاون ہو گا۔ایم ایم 1 سیٹلائٹ سپارکو اور چائنیز ایرواسپیس انڈسٹری کے اشتراک سے بنایا گیا ہے،یہ15 برس تک کام کرے گا۔یہ پاکستان کا دوسرا ایڈوانس مواصلاتی سیٹیلائٹ ہے۔ قبل ازیں پاکستان نے چین کی مدد سے ہی اپنا پہلا مواصلاتی سیٹلائٹ بدر ون روانہ کیا تھا۔ پاکستان نے رواں ماہ کے اوائل میں تاریخی سیٹلائٹ مشن آئی کیوب قمر بھی چین کی مدد سے چاند پر روانہ کیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیم کو مبارک باد دی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں اس سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے پر سپارکو اور متعلقہ تمام اداروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام جدت، ٹیکنالوجی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے، پوری قوم کو سائنسدانوں کی شاندار کامیابی پر فخر ہے۔ سیٹلائٹ مدار میں بھیج کر پاکستانی قوم نے ایک عظیم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے مواصلاتی نظام میں ایک نئی روح پھونکے گا بلکہ اس سے پورے ملک میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جا سکے گی۔ پاکستان نے تین مئی کو سیٹلائٹ آئی کیوب قمرکو چاند پر روانہ کیا تھا۔آئی کیوب قمردو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب کیو کو چین کے چینگ 6 مشن کےساتھ منسلک کیا گیا ہے۔
قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کے سکولوں پر پھر حملے
ملک کے قبائلی علاقوں میں ایک بار پھر تعلیمی اداروں پر حملوں کا سلسلہ دیکھنے آرہا ہے،گزشتہ روز بلوچستان کے قلات ڈویژن کے ضلع سوراب میں نامعلوم شرپسندوں نے لڑکیوں کے ایک سکول کی عمارت کو آگ لگا دی جسکے نتیجے میں گرلز مڈل اسکول کے کچھ حصے جل گئے۔ ایک ماہ کے دوران لڑکیوں کا یہ تیسرا سکول تباہ کیا گیا ہے جبکہ ایک ہفتے کے دوران لڑکیوں کے اسکول کو نشانہ بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ تین روز قبل شمالی وزیرستان کی تحصیل رزمک میں چند نامعلوم دہشت گردوں نے لڑکیوں کے ایک مڈل اسکول کو آگ لگادی تھی۔پولیس کے مطابق اسکول میں رات کے اوقات میں کوئی گارڈ تعینات نہیں ہوتاہے۔کیچ اور پنجگور اضلاع میں ماضی میں شرپسندوں کی جانب سے متعدد سرکاری اور نجی اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا تھا جبکہ چند سال قبل صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی ایسے ہی واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ان حملوں کے پیچھے وہی سوچ کار فرما نظر آتی ہے جو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں اور ماضی میں بھی ایسے حملے کرتے رہے ہیں۔تب پاکستانی طالبان یعنی ٹی ٹی پی سوات سمیت متعدد قبائلی علاقوں پر قابض تھے۔سکیورٹی اداروں کے کامیاب آپریشن کے بعد ان علاقوں سے انکو بے دخل کر دیا گیا تھالیکن افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے سے ٹی ٹی پی کو بھی حوصلہ ملا ہے اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران ان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ایک ابر پھر اس چیلنج سے بر وقت نمٹنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے