اسرائیل اور حماس کے درمیا ن خونزیز معرکہ جاری ہے مغربی دنیا اور امریکا اسے جارحیت قرار دے رہا ہے جبکہ عالم اسلام اسے حق و باطل کا معرکہ قرار دے رہا ہے ، فلسطینی یہ جنگ زندگی اور موت کی جنگ سمجھ کر لڑ رہے ہیں کیونکہ غاصب اسرائیل نے گزشتہ 75سالوں سے ارض فلسطین پر قبضہ کرکے نہتے فلسطینیوں کو بندوق کی نال پر یرغمال بنا رکھا تھا اور ان پر زندگی کو اجیرن بنا رکھا تھا ، دنیا کے جدید ترین ہتھیار ان بے بس لا چار اور نہتے مسلمانوں پر آزمائے جاتے تھے جب تک آکر حماس نے اپنے حقوق کے تحفظ کےلئے بندوق اٹھائی تو مغربی دنیا جو حقوق انسانی کی نام نہاد چیمپئن بنی پھرتی ہے نے ان مظلوموں کو غاصب اور ان کی جدوجہد کو جارحیت قرار دے کر ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا شروع کردیا چونکہ میڈیا کے تمام ذرائع اس وقت یہودیوں کے کنٹرول میں ہیں اس لیئے سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے حق چڑھائی جانے والی پوسٹوں کے اکاو¿نٹس کا بلاک کرنے سلسلہ جاری ہے ، کیا اس طریقے سے حق اور سچ کی آواز کو دبایا جاسکے گا ، دکھ اس بات پر بھی ہے کہ نہ تو او آئی سی نے اس اہم مسئلہ پر کوئی اجلاس طلب کیا نہ اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا اور نہ ہی کسی طاقتور ملک سے ان مظلوموں کے حق میں کوئی آواز اٹھی ، پور ے عالم اسلام میں محض ایک ملک ایران ہے جو اس وقت فلسطینیوں کے پشت کھڑا دکھائی دے رہا ہے اور ان کی اخلاقی ، سفارتی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں ، پوری عرب دنیا کو جیسے سانپ سونگھ چکا ہے اور وہ اس حوالے سے کوئی طاقتور یا دھمکی آمیز حکمت عملی نہیں اپنا رہے ، شاعر نے کیا خوب کہا تھا ”حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے “ اخباری اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شمالی غزہ میں نقل مکانی کرنے والے قافلے پر بھی بمباری کردی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 80 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک 2 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 500 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ایئرفورس نے نقل مکانی کرنےوالوں کو دھوکہ دے کر ان پر وحشیانہ بمباری کردی۔ یہ قتل عام صلاح الدین اسٹریٹ پر ہوا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پرآگئی ہیں، جن میں ٹرکس اور سڑکوں پر خواتین اور بچوں کی خون آلود لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں۔بر طانوی نشریاتی ادارے نے شمالی غزہ سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینی قافلے کی ایک ویڈیو کی تصدیق کی ہے، جسے ایک ایسے مقام کے قریب فلمایا گیا ہے جہاں ہونےوالے حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔ اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس جدہ میں 18 اکتوبر بدھ کو ہوگا جس میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت پربحث ہوگی سعودی عرب کی درخواست پر فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی وزارتی اجلاس طلب کیا گیا ۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے اور اب تک ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گرا چکا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے ۔غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیل سے بات چیت کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کے بارے میں امریکی حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے۔مصر نے رفح بارڈر کے ذریعے امریکی شہریوں کے غزہ سے انخلا کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمبای کا سلسلہ جاری ہے جس میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔2008 سے شدید ناکہ باندی کا شکار غزہ میں بجلی اور پانی کا سخت بحران ہے، زخمیوں کے باعث اسپتالوں پر شدید دباو¿ ہے تاہم بجلی نہ ہونے کے باعث مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔اقوام متحدہ نے غزہ میں پہلے سے تشویش ناک انسانی بحران کی صورت حال مزید بگڑنے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ میں خطرناک حد تک خوراک کی قلت ہوگئی ہے، ادویات کا بھی سنگین بحران ہے۔اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے اور نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری کی گئی ہے جن میں 70 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کیلئے جاری الٹی میٹم خطرناک اور تشویشناک ہے۔انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتحال پر ایک بیان میں کہا کہ انتہائی مختصرعرصے میں بڑے پیمانے پر انخلا کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، انخلا کا حکم کم از کم 11لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔ متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں ، فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں ، متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، مختصر عرصے میں بڑے پیمانے پر انخلا ممکن نہیں ہو گا۔ اقوام متحدہ کے سٹاف ممبر بھی موجود ہیں، ان علاقوں میں 2لاکھ سے زائد لوگ اقوام متحدہ کے تحت پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں ، پورے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر رسائی کی ضرورت ہے، تاکہ ہر فردکو ایندھن، خوراک اورپانی فراہم کیاجاسکے۔ لوگوں کو سکولوں، ہیلتھ سینٹرز اور کلینکس میں بھی رکھا گیا ہے، انخلا کے اسرائیلی حکم کا نفاذ ہزاروں بچوں پر بھی ہو گا، غزہ کی تقریبا آدھی آبادی 18 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا تھا کہ پہلے ہی 4 لاکھ 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، اسرائیل غزہ کے شہریوں کو انخلا کا حکم واپس لے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں میں غزہ خالی کرنے کا حکم دے رکھا ہے، غزہ کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں ہوتا ہے۔
کے پی کے میں دہشتگردوں کے ساتھ ایک شدید جھڑپ
ملک اندر موجود دہشتگردوں کے خلاف ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں ، گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں 6 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 8 دہشتگرد زخمی ہوئے، ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمدکیاگیا۔ ہلاک دہشتگرد سیکورٹی فورسز کےخلاف دہشتگردی کی حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل ملوث تھے، تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران نصیرآباد کے 33 سالہ سپاہی عبدالحکیم بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ علاقے میں پائے جانےوالے ممکنہ دیگر دہشت گردوں کوختم کرنے کیلئے کلیئرنس آپریشن بھی کیا گیا، علاقہ مکینوں نے آپریشن کو سراہا اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کےلئے بھرپور تعاون کا اظہار کیا۔
مہنگائی کی لہر میں کمی کاحکومتی دعویٰ
حکومتی ذرائع کے مطابق ملک میں جاری مہنگائی کے لہر میں واقع ہونا شروع ہوگئی ہے اور انشاءاللہ آئندہ چند ماہ میں مزید اس کے ثمرات کھل کر سامنے آئیں گے ،بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے مراکش میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اجلاسوں کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے کیے گئے حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔بیرونی کھاتوں میں کافی بہتری آئی ہے اور زرمبادلہ کے بفرز بنائے جا رہے ہیں،کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ مالی سال 22ءکے 4.7 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 23ءمیں جی ڈی پی کے0.7 فیصد پر آگیا ہے۔ستمبر 2023ءکےلئے آئی ایم ایف سے طے شدہ 4.2 ارب ڈالر کے فارورڈ بک اہداف کو بڑے مارجن سے حاصل کیا جا چکا ہے۔مئی 2023 ءمیں مہنگائی 38.0 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ستمبر 2023 ءمیں گر کر 31.4 فیصد پر آ چکی ہے، توقع ہے مالی سال کی اگلی ششماہی میں مزید کمی آئیگی ۔ گورنرسٹیٹ بینک نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو حالیہ میکرو اکنامک پیش رفت، جاری چیلنجوں پر کیے گئے پالیسی اقدامات اور پاکستان کی معیشت کے منظرنامے پر بریف کیا اور ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔گورنر نے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا کہ حکومت اور مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرکے استحکام حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہیں۔
اداریہ
کالم
فلسطین اسرائیل جنگ اور اقوام عالم
- by web desk
- اکتوبر 16, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 735 Views
- 1 سال ago
