کالم

فیلڈ مارشل عاصم منیر ملٹری ڈپلومیسی کا عہدِ نیا

میںیہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی عسکری تاریخ ایک نئے باب میں داخل ہو چکی ہے۔ اس نئے دور کی قیادت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہاتھوں میں ہے، جنہوں نے اپنی بصیرت، حکمت عملی اور بہترین ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان کی عالمی شناخت کو ایک نئی جہت بخشی ہے۔اسلام آباد کی فضاؤں میں آج ایک نیا اعتماد جھلک رہا ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے عالمی سطح پر اپنی پہچان ایک نئے انداز میں قائم کی ہے اور اس تبدیلی کے مرکز میں صرف ایک نام ہے:فیلڈ مارشل سید عاصم منیر۔ ان کی حکمتِ عملی، بصیرت اور بے مثال ملٹری ڈپلومیسی نے پاکستان کو نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے طاقتور ایوانوں میں ایک معتبر آواز بنا دیا ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے منصب کو محض عسکری معاملات تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے ایک وسیع تر وژن کے ساتھ جوڑا ہے۔ وہ یہ جانتے ہیں کہ حقیقی طاقت صرف ٹینکوں اور توپوں میں نہیں بلکہ سفارت کاری، اعتماد اور تعلقات میں پوشیدہ ہے۔ اسی سوچ کے تحت پاکستان آج ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں اسے عالمی قوتیں ایک ذمہ دار، فعال اور بااعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھ رہی ہیں ۔ پاک بھارت کشیدگی کے دنوں میں جب دنیا جنگ کے امکانات پر فکر مند تھی، عاصم منیر نے غیر معمولی تحمل اور ڈپلومیسی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ اصل فتح وہی ہے جو بغیر گولی چلائے حاصل کی جائے۔ ان کی حکمت عملی نے بھارت کو اپنے جارحانہ رویے پر نظرثانی پر مجبور کیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان امن کو ترجیح دینے والی طاقت ہے۔ یہ ان کی سب سے بڑی کامیابی تھی، جس نے پاکستان کو عالمی برادری میں مزید وقار بخشا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی فیلڈ مارشل نے پاکستان کو ایک ذمہ دار کھلاڑی کے طور پر پیش کیا۔ افغانستان سے لے کر مشرقِ وسطی تک، جہاں کہیں بھی عالمی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا، پاکستان نے نہ صرف بروقت ردعمل دیا بلکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر موثر کردار ادا کیا۔ کابل ایئرپورٹ حملے کے مرکزی کردار کی گرفتاری اور اس کا بین الاقوامی تعاون کے تحت حوالگی، اسی ملٹری ڈپلومیسی کی مثال ہے، جس نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات کو نئی بنیاد دی۔سعودی عرب کے ساتھ حالیہ اسٹریٹجک معاہدہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بصیرت کی ایک اور جھلک ہے۔ یہ معاہدہ محض دفاعی تعاون تک محدود نہیں بلکہ اس نے اقتصادی ترقی کے نئے در وا کیے ہیں۔ توانائی، سرمایہ کاری اور علاقائی استحکام کے مشترکہ منصوبے پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے سفر پر گامزن کر رہے ہیں۔ اس اتحاد نے دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ پاکستان صرف عسکری اعتبار سے نہیں بلکہ معیشتی اعتبار سے بھی ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔ یہ حقیقت بھی اب دنیا پر آشکار ہو چکی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی شراکت داری محض دو ممالک کا اتحاد نہیں بلکہ ایک نئی سپر پاور کی تشکیل ہے۔ دفاعی، اقتصادی اور سفارتی میدانوں میں یہ اشتراک اس بات کا اعلان ہے کہ مسلم دنیا اب تقسیم نہیں بلکہ یکجا ہو رہی ہے۔ اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ گہری ہم آہنگی مستقبل میں عالمی سیاست کا توازن بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے اس اتحاد نے مغربی ایوانوں میں بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اب دونوں ممالک مشترکہ طور پر نہ صرف خطے کے تحفظ کے ضامن ہیں بلکہ عالمی سطح پر امن اور استحکام کے نئے نگہبان بن کر سامنے آ رہے ہیں۔ توانائی کے ذخائر، دفاعی قوت اور سفارتی اثرورسوخ جب ایک پرچم تلے یکجا ہوں، تو دنیا ایک نئی سپر پاور کو جنم لیتے ہوئے دیکھتی ہے، اور یہی منظر آج پاکستان اور سعودی عرب کے اتحاد کی صورت میں دنیا کے سامنے ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کا ایک اور نمایاں پہلو ان کا داخلی و خارجی توازن ہے۔ اندرونِ ملک دہشت گردی پر قابو پانے، اداروں کو مستحکم کرنے اور عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے بعد انہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کو ایک نئے رنگ میں متعارف کرایا۔ یہ دوہری کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف ایک بہترین کمانڈر ہیں بلکہ ایک بصیرت رکھنے والے عالمی رہنما بھی ہیں۔ ان کی سادہ طبیعت، عاجزی اور سیاست سے دوری نے ان کی شخصیت کو مزید پراثر بنایا ہے۔ وہ دکھاوا نہیں کرتے، نہ خودنمائی کے قائل ہیں۔ وہ کام پر یقین رکھتے ہیں، اور یہی وصف انہیں عوامی سطح پر بھی مقبول بناتا ہے۔ آج عوام انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر دیکھتی ہے جو طاقتور بھی ہے اور شفاف بھی۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بدولت پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ آج ہمارا ملک صرف ایک فوجی طاقت نہیں رہا بلکہ *امن، ترقی اور خوشحالی کا سفیر* بن کر ابھر رہا ہے۔ یہ وہ تصویر ہے جسے دیکھ کر دنیا کو پاکستان کے مستقبل پر اعتماد ہوتا ہے، اور یہ سب کچھ اس قیادت کا نتیجہ ہے جو سفارت کاری کو طاقت سے زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ پاکستان زندہ باد،افواج پاکستان پائندہ باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے