اداریہ کالم

فیول ایڈجسٹمنٹ،حکومت کاتاریخی اقدام

وفاقی حکومت نے عوام اور تاجروں پر عائد کردہ فکس ٹیکس اور بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ ختم کرکے ایک تاریخی قدم اٹھا یا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے نہ صرف عوام پریشان ہورہے تھے بلکہ اس سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے عوام اور تاجروں کے لیے بڑے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں پر فکس ٹیکس اور بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج ختم کر دیئے، بجلی کے بلوں پر رعایت سے ایک کروڑ 71لاکھ صارفین مستفید ہوں گے جبکہ ملک بھر کے تین لاکھ ٹیوب ویل صارفین کو بھی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے مستثنی قرار دیدیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو ہمارے سامنے دو بڑے اہداف تھے، سابق حکومت کی بدترین کارکردگی اور نااہلی کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا، ملکی معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت تھی، دوسرا ماضی کی حکومت کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا، دنیا میں بھی یہی صورتحال تھی، موجودہ حکومت مہنگائی کم کرنے کیلئے دن رات کوشش کر رہی ہے اور اس کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اگرچہ اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن دن رات کوشاں ہیں اور مہنگائی کے جن کو بھی بوتل میں بند کر دیا جائے گا، مہنگائی پر قابو پانے میں جلد کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں، حالیہ بجٹ میں تاجروں پر فکس ٹیکس عائد کیا گیا اور تاجروں پر فکس ٹیکس بجٹ سے پہلے والی گفتگو کی روح کے خلاف ہے، فکس ٹیکس سے چھوٹے تاجروں کو بے پناہ مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ یہ ٹیکس عائد کرنا حکومت کی منشا تھی اور نہ ہی اس کی ہدایت کی گئی تھی، فکس ٹیکس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اس کی مکمل تحقیقات کرے گی، تاجروں پر 3ہزار، 6 ہزار اور 10ہزار کی شرح سے فکس ٹیکس عائد کیا گیا تھا، یہ اب ختم کر دیا گیا ہے اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، فکس ٹیکس کے خاتمہ سے 42 ارب روپے کا خسارہ ہو گا لیکن یہ دیگر وسائل سے پورا کیا جائے گا، چھوٹے تاجروں کو مشکلات میں ہم نہیں ڈالنا چاہتے تھے، فکس ٹیکس کا مقصد یہ تھا کہ تاجروں کو انکم ٹیکس کے اداروں کی چیرہ دستیوں سے بچایا جا سکے لیکن یہاں پر الٹی گنگا بہنا شروع ہو گئی، تاجروں کو فکس ٹیکس کے معاملہ پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بیرون ملک سے اگر زیادہ قیمت پر تیل درآمد کیا جائے تو پھر اگلے ماہ کے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے اور اگر سستا تیل درآمد ہو تو پھر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کے بلوں میں کمی ہو جاتی ہے چونکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا تھا اس لئے جولائی اور اگست میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں خاصا اضافہ ہوا جو عام آدمی کیلئے ناقابل برداشت تھا اور اس سے کروڑوں صارفین پر بوجھ پڑا، اس معاملہ کا بھی فوری نوٹس لیا گیا اور چار، پانچ دن سے اس پر غور ہو رہا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی یہ ہدایت تھی کہ کسی طور بھی یہ قابل قبول نہیں ہے، نواز شریف اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی ختم کر دی گئی ہے، آئی ایم ایف سے بھرپور مشاورت کے بعد عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے اور بجلی کے تین کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کر دیئے گئے ہیں، باقی ایک کروڑ 30 لاکھ صارفین جن میں صاحب ثروت لوگ شامل ہیں، ان کو بھی ریلیف دینے پر غور کر رہے ہیں۔ ہم مشکل دور سے گزر رہے ہیں، قطر ہمارا دوسرا گھر ہے، قطر کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے حوالہ سے گفتگو ہوئی ہے تاکہ پاکستان کے عوام کی خوشحالی کیلئے منصوبے شروع کئے جائیں اور ان پر عملدرآمد ہو، عوام کی خوشحالی کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں،عوامی فلاح کے منصوبوں پر سیاست کرنے پر یقین نہیں رکھتے لیکن 2019 اور اس کے بعد کے منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالہ سے ہم سے سوالات کئے گئے ہیں، پچھلی حکومت کے چار سال کی نااہلی کا چار ماہ میں جواب کیسے دے سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ رونے دھونے سے کچھ نہیں ہو گا، عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، خلوص اور استقامت سے محنت کرنا پڑے گی اور اپنا خون، پسینہ بہانا پڑے گا تو اللہ تعالی ہمارے دن پھیر دے گا اور اچھے دن آئیں گے، دن رات ایک کرکے پاکستان کی تقدید بدلیں گے۔ وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر بدھ کو پریس کانفرنس میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے حوالہ سے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تین لاکھ ٹیوب ویلوں کو بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے استثنی دے دیا گیا ہے، انہیں بھی کوئی ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی، حکومتی اقدامات سے پاکستان کے عوام کو احساس ہو گا کہ ان کی حکومت پوری تندہی کے ساتھ ان کے حالات بدلنے کیلئے کوشاں ہے۔ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر منصور بن ابراہیم المحمود اور چیف انویسٹمنٹ آفیسر برائے افریقا و ایشیا پیسیفک ریجنز شیخ فیصل ثانی الثانی پر مشتمل قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ روایتی قریبی سیاسی تعلقات کو جامع اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے، دونوں ممالک کے درمیان ہوا بازی، جہاز رانی، صنعتی و بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ اقتصادی و سرمایہ کاری کے روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، قطر کے سرمایہ کار پاکستان کی آزادانہ اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زراعت، لائیو سٹاک، سیاحت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔یاد رہے کہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی دنیا کے سب سے بڑے خودمختار ویلتھ فنڈز میں سے ایک ہے۔ دو روزہ سرکاری دورے پر دوحہ پہنچنے کے فورا بعد وزیراعظم کی یہ پہلی مصروفیت تھی۔ کابینہ کے اہم ارکان اور سینئر حکام وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔امیر قطر کی دور اندیش قیادت میں قطر کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان روایتی سیاسی تعلقات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے۔حکومت وہی اچھی ہوتی ہے جو اپنی عوام پر کم سے کم ٹیکسز کا نفاذ کرے۔
بھارت میں توہین رسالت کاایک اورواقعہ
بھارت مسلسل مسلمانوں کی دل آزاری میں کوئی کسر نہیں اٹھارہا اور محبوب دو عالم ﷺ کی شان میں جان بوجھ کر گستاخیاں کررہا ہے حالانکہ بھارت میں بیس کروڑ سے زائد مسلمان آباد چلے آرہے ہیں ،بھارت میں نفرت انگیز بیان اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک اور واقعہ پیش آگیا ، اس بار بھی انتہا پسند بی جے پی کا لیڈر ہی ذمہ دار نکلا۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والا بی جے پی کا سابق ایم ایل اے راج سنگھ جس نے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ میں حضور پاک ﷺ کی شان میں نازیبا کلمات ادا کیے۔ ملعون راج سنگھ نے مذکورہ ویڈیو پوسٹ میں پیغمبر اسلام ﷺکے بارے میں انتہائی توہین آمیز تبصرے بھی کیے۔بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے بعد، ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو مشتعل کرنے کےلئے جان بوجھ کر توہین رسالت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نوپورشرما کے خلاف کسی بھارتی ریاستی ادارے نے اب تک کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جس سے بی جے پی میں انتہا پسند عناصر کو شہہ ملی۔ ایسے عناصر عارضی سیاسی فائدے کے لیے نفرت انگیز تقریر کا سہارا لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مسلم کمیونٹی کے شدید احتجاج پر پولیس نے دبیر پورہ پولیس اسٹیشن حیدرآباد میں انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 153 اے(دو گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ بی جے پی نے مسلم کمیونٹی کے ممکنہ رد عمل سے بچنے کے لئے راج سنگھ کی پارٹی رکنیت عارضی طور پر معطل کر دی۔بھارت شاید یہ بات نہیں جانتا کہ وہ ایسا کرکے بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کے دلوں کو دکھی کرکے اپنے امن کے فضا کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے کیونکہ مسلمان اپنی قیمتی سے قیمتی چیز نبی پاک ﷺ کی ذات اقدس پر قربان کرکے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے کیونکہ ایک مسلمان کیلئے نبی پاک ﷺ کی ذات گرامی ہی سب سے اعلیٰ و افضل ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri