پری مون سون نے ملک کے اکثر علاقوں میں رنگ جما دیاہے۔صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کے بعد جہاں گرمی کا زور ٹوٹا وہاں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ موسلادھاربارش سے شہر کے مختلف علاقوں میں 90 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے پی ڈی ایم اے، ریسکیو1122،واسا کو24/7 الرٹ رہنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ افسران کو خود فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے،جتنی جلدی ممکن ہو سکے نکاسی آب کے کام کو مکمل کیا جائے۔متعلقہ افسران اور سٹاف کم سے کم وقت میں پانی کی نکاسی یقینی بنائیں،ضروری مشینری کے ذریعے نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے۔نکاس آب کے کام میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں سیلابی صورتحال اور شہریوں کی پریشانی کانوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو نکاسی آب کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے برساتی صورتحال میں تمام متعلقہ اداروں کی ٹیموں کو متحرک کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لئے کوئی سستی نہ دکھائی جائے۔ چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر نکاسی آب کے انتظامات کریں۔ برسات اور سیلابی پانی کے پیش نظر ٹریفک کی روانی اور متبادل راستوں کی بروقت نشان دہی یقینی بنائی جائے۔وزیراعظم نے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی حفاظتی اور پیشگی انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتیں اور ضلعی انتظامیہ اشتراک عمل سے شہریوں کو پریشانی سے بچائیں۔ لاہور میں ہو نے والی موسلادھا بارش سے شہر میں عید قربان کے موقع پر لگائی جانے والی 10 عارضی مویشی منڈیاں نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے درہم برہم ہو گئیں۔تیز ہوا اور مسلسل بارش سے منڈیوں میں لگے شامیانے اکھڑ گئے جبکہ متعدد جگہیں دلدل کا منظر پیش کرنے لگیں۔یشان ہوگئے، عارضی منڈیوں میں دوبارہ لائٹس ٹاور کو بھی فعال نہیں کیا جا سکا۔ کمشنر لاہور کی طرف سے منڈیاں دوبارہ فعال کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔مزید بر آں ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب فلائیٹ لیفٹیننٹ عمران قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اے کو پنجاب کے تمام اضلاع کی جانب سے نقصانات اور اموات کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے اور چھتیں گرنے کے مجموعی طور پر 15 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔24 گھنٹے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں کے باعث پنجاب بھر میں مجموعی طور16 اموات رپورٹ ہوئیں ہیں اور مختلف حادثات میں مجموعی طور پر 17 افراد شدید اور 6 افراد معمولی زخمی ہیں، زخمی ہونے والوں کو ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ صوبائی کنٹرول روم سے تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ بھی جاری ہے۔ نگران وزیراعلیٰ نے ٹریفک کی روانی کے لئے بھی خصوصی انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کی مشکلات کے ازالے کیلئے فعال انداز میں فرائض سرانجام دیئے جائیں۔ انتظامی افسرا ن اورواسا حکام نکاسی آب کا کام اپنی نگرانی میں مکمل کرائیں۔ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں فی الفور امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔چونکہ لاہور میں ایسا کوئی زیر زمین نظام موجود نہیں ہے جس کے ذریعے یہ پانی شہریوں کو پریشان کیے بغیر دریا تک پہنچ جائے لہذا یہ پانی بارش ختم ہونے کے بعد بھی کئی کئی گھنٹے سڑکوں کو تالاب بنائے رکھتا ہے۔ شہریوں کو اس عذاب سے بچانا، پانی کا ذخیرہ اور دوبارہ استعمال اس منصوبے کے اہم مقاصد ہیں۔بارش کے پانی ذخیرہ کرنے کےلئے لارنس روڈ پر موجود لارنس گارڈن (نیا نام جناح پارک) ایک پیالہ نما نشیبی علاقہ ہے۔ اس نشیبی علاقے میں تین اطراف یعنی لارنس روڈ، چائنہ چوک اور چیرنگ کراس سے پانی بہہ کر آتا ہے۔ لہذا اس علاقے کو قدرتی ذخیرہ گاہ کہا جاسکتا ہے۔یہ ٹینک جس میں 14 لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی، اس میں پانی ایک بڑے کنکریٹ کے نالے کے ذریعے پہنچے گا۔ لاہور میں ہونے والی حالیہ بارش کی مقدار 40 ملی میٹر تھی اور اس ٹینک میں ذخیرہ ہونے والے پانی کی سطح صرف پانچ فٹ تک پہنچ سکتی تھی اور مزید دس فٹ سطح کے پانی کی گنجائش باقی رہتی۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ 100 ملی میٹر بارش تک کا پانی اس ٹینک میں جمع ہوسکتا ہے۔ ہمارے پیش نظر یہ امکان بھی ہے کہ زیادہ بارشوں میں اگر یہ ٹینک مکمل طور پر بھر جائے تو متبادل کے طور پر ہم نے اس کے قریب ہی ایک کھلا تالاب بنایا ہوا ہے اور ٹینک بھرنے کے بعد اضافی پانی اس میں جمع ہوجائے گا۔اس تالاب میں دو لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اور اگر بارشیں اس سے بھی زیادہ ہوں اور یہ تالاب بھی مکمل بھر جائے تو پھر پانی نکاسی کے ذریعے دریائے راوی میں چلا جائے گا جو قریب ہی موجود ہے۔