کالم

مذہبی آزادیوں کا قبرستان۔۔بھارت

یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم نے حال ہی میں سکھ برادری کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیرونِ ملک سکھ کارکنوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ خصوصاً، کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکہ میں گُرپتونت سنگھ پنن کے قتل کی مبینہ سازشوں پر USCIRF نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ کمیشن کے مطابق، یہ واقعات بھارتی حکومت کی جانب سے مذہبی اقلیتوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو خاموش کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔دوسری جانب یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ تو کرتا ہے لیکن اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہیں۔ خاص طور پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ظلم و جبر کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ مبصرین کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم، اجمیر شریف درگاہ کے خلاف پروپیگنڈہ، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اور صحافت کی آزادی پر قدغن جیسے معاملات بھارت کے جمہوری دعووں کی پوری طرح قلعی کھول چکے ہیں۔ یاد رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-اے کو ختم کر کے علاقے کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا اور اس اقدام کے بعد سے کشمیر میں زمینوں پر قبضے اور آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔اس ضمن میں بھارتی حکومت نے غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت دے دی ہے، جس سے مقامی مسلمانوں کو ان کی زمینوں اور وسائل سے مسلسل محروم کیا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں بھارتی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے ذریعے کشمیری عوام پر ظلم و ستم جاری ہے۔ ہزاروں نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات بھی عام ہو چکے ہیں اور ان تمام اقدامات کا مقصد کشمیری عوام کو خوفزدہ کرنا اور ان کی آواز کو دبانا ہے۔دوسری جانب کسے معلوم نہیں کہ اجمیر شریف، جو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒکا مزار ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کےلئے ایک مقدس اور روحانی مرکز ہے لیکن بھارت میں فرقہ پرست عناصر اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے اس مقدس مقام کیخلاف مسلسل پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور اسے ایک ہندو مندر قرار دینے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ امر انتہائی تشویش کا حامل ہے کہ حالیہ چند ہفتوں سے بھارتی مسلمانوں کےخلاف مظالم کا سلسلہ مزید تیز ہو گیا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ 5فروری کو دہلی کی صوبائی اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اسی تناظر میں 20ہزار سے زیادہ مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھین لیا گیا ہے۔اس ضمن میں یہ بہانہ بنایا گیا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد اور نئی دہلی کے حلقے میں کیجری وال سرکار نے روہنگیا مسلمان آباد کیے ہیں۔ اس ضمن میں اجمیر شریف پر مختلف الزامات لگا کر زائرین کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا سکے۔مبصرین کے مطابق اس پروپیگنڈے کا مقصد نہ صرف مسلمانوں کے مقدس مقامات کی اہمیت کو کم کرنا ہے بلکہ ہندو مسلم ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔یہ امر قابل توجہ ہے کہ روہنگیا مسلمان، جو میانمار میں ظلم و ستم کے بعد بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے، اب وہاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بھارتی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی ہے اور ان کیخلاف سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو حراستی مراکز میں قید کیا گیا ہے، جبکہ کئی کو زبردستی ملک بدر کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہی۔روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ یہ رویہ بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک اور واضح مثال ہے۔ بھارت، جو اقوام متحدہ کے مہاجرین کے کنونشن کا حصہ نہیں ہے، روہنگیا مسلمانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کر رہا ہے ۔ سفارتی ماہرین کے مطابق بھارت میں آزادی صحافت کی حالت بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ ’رپورٹرز وداوٹ بارڈرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت صحافت کےلئے ایک خطرناک ملک بن چکا ہے۔ صحافیوں کو دھمکیاں، حملے، اور یہاں تک کہ قتل تک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر وہ صحافی جو حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہیں ۔حالیہ برسوں میں متعدد صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے، اور کئی کو حکومت مخالف رپورٹنگ کرنے پر زبردستی خاموش کر دیا گیا ہے۔ میڈیا پر سنسرشپ کا دباو بڑھ رہا ہے اور بھارتی حکومت کے زیر اثر کارپوریٹ میڈیا حقیقی مسائل کو نظرانداز کر رہا ہے ایسے میں بھارت میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینی چاہئے۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھارت پر دباو ڈالیں تاکہ وہ اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جمہوریت کا مطلب صرف انتخابات کرانا نہیں بلکہ تمام شہریوں کےلئے مساوی حقوق اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ امر قابل تو جہ ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، خصوصاً مسلمانوں کیخلاف، ایک سنگین مسئلہ ہیں ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں زمینوں پر قبضے، اجمیر شریف کے خلاف پروپیگنڈہ، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اور صحافت کی آزادی پر قدغن جیسے اقدامات بھارت کے جمہوری دعووں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ عالمی برادری کو ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے تاکہ بھارت کو انسانی حقوق کا احترام کرنے پر مجبور کیا جا سکے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے