یاد گار معرکہ حق میوزیم اورپارک پراجیکٹ کی نقاب کشائی کی تقاریب سے خطاب کرتے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے جن صائب خیالات کا اظہار کیا وہ مدلل واضح دو ٹوک مدبرانہ سوچ اور فہم و فراست کے حامل ہے ان کا کہنا تھا کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ عوام کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑوں گی عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو غربت سے آزاد کرانے کیلئے بھرپور کردار ادا کرینگے اب غربت اور جہالت کیخلاف جنگ لڑیں گے ملک کو بہتر بنانے کی جنگ ہوگی فتنہ و فساد کیخلاف جنگ ہوگی جنگ جیتنے کیلئے جنگی ساز و سامان نہیں بلکہ اللہ پر غیر متزلزل ایمان ضروری ہے وزیر اعلی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ پاک فضائیہ نے جے ایف تھنڈر رافیل مار گرائے تو کسی کو یقین نہیں آرہا تھا سیاسی طور پر تقسیم ہو کر لڑتے تو کبھی جنگ نہ جیت پاتے معرکہ حق سے دنیا جان گئی کہ بنیان مرصوص کا مطلب کیا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی خدمت کا اعزاز ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا بڑا عہدہ مل جائے نیت اچھی نہ ہو تو رسوائی ہوتی ہے 2018سے شروع ہونے والے تنزلی کا سفر ختم ہوا ہے یہ مٹی بہت زرخیز ہے تھوڑا سا پانی اور تھوڑی سی محنت مانگتی ہے پاکستان نے اپنے سے 4گنا بڑی طاقت کو جذبے کے ساتھ شکست دی دعا ہے کہ پاکستان تا ابد آباد رہے ہم اپنی زندگی میں رفعتوں کو چھوتا دیکھیں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا غربت جہالت فتنہ وفساد کیخلاف جنگ لڑنے اور عوام کی زندگی میں بہتری کیلئے بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا عزم خوش آئند اور اپنی زندگی میں رفعقوں کو چھوتے دیکھنے کی خواہش قابل تحسین ہے انتشار کو فروغ دینے والا ہر نظریہ معاشرے کیلئے زہر قاتل ہے معاشرے کے سنجیدہ اور علمی وفکری افراد چاہیے وہ کسی بھی شعبے سے ہوں اس سیاسی انتہا پسندی اور پر تشدد رحجانات کیخلاف خاموش رہنے کے بجائے اپنی آواز کو بلند کریں اور اس بیانیے کی کھل کر مخالفت کریں جو لوگوں میں تنگ نظری پیدا کر رہا ہے ملک کو اس وقت جن گھمبیر چیلنجوں کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کیلئے سیاسی ماحول میں منافرت انتشار اشتعال اور لا تعلقی کا جو زہر سرایت کرچکا اسے ختم کرنا ضروری ہے ہمیں اپنی قسمت اور غربت کو خوشحالی میں بدلنے ملک کو عظیم بنانے قرضوں اور کشکول والی زندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے شبانہ روز محنت کو اپنا شعار بنانا اور قائد اعظم محمد علی جناح جناح اور علامہ محمد اقبال کے فرمودات پر حقیقی معنوں میں عمل کر نا ہوگا ہم نے اگر پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینا اور اسے بامِ عروج تک پہنچانا ہے تو ضروری ہے کہ ہم قرون اولی کے مسلمانوں میں پائی جانیوالی صفات مضبوطی بہادری زور فقر درویشی صدق و سچائی اور خودداری کی شمعوں کو اپنی شخصیات و کردار میں روشن کریں اور بحیثیت قوم اپنے آپ کو اور اپنی مملکت کو مضبوط بنائیں منفی سوچ اور احتجاجی اور انتقامی رویے اپنانے کے بجائے مثبت سوچ اور امید افزائی اور ادب و احترام کے انداز فکر و عمل کو اختیار کریں خود اعتمادی خودداری اور ہر میدان میں خود انحصاری جیسی خصوصیات بھی اتنی اہم ہیں جتنی کوئی اور خوبی یا خصوصیت اللہ تعالی نے پاکستان کو وہ سب کچھ دیا ہے جس کی کسی بھی قوم کو خوشحالی اور ترقی کیلئے ضرورت ہوتی ہے ہماری زمین پر بلکہ زمین کے نیچے بھی بہت زیادہ معدنی وسائل ہیں جنہیں ہم حتمی شکل دینے کے بعد اگر صحیح طریقے سے نکال کر مارکیٹ میں لائیں تو اس سے حاصل ہونے والی آمدنی نہ صرف اس قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے بلکہ ہم قدرت کے ان انمول خزانوں کو صحیح منصوبہ بندی اور افرادی قوت کے درست اور بر وقت استعمال کے ذریعے پاکستان کو تیز ترین معاشی وسماجی ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرسکتے ہیں یقینا اب وقت آگیا ہے کہ بحیثیت مجموعی ہم اپنے آپ کو تبدیل کریں اور درپیش چیلنجز کا اس طرح مقابلہ کریں کہ دنیا اس حقیقت کو تسلیم کر لے کہ حضرت محمدۖ کے دین کے پیروکار آج بھی دنیا کی امامت کرنے کے اہل ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر جی ڈی پی کی شرح نمو 2.68 فیصد ہو گئی پاکستان میں سی پی آئی 38فیصد سے کم ہو کر 4.1فیصد پر آ گئی ہے زرمبادلہ ذخائر 9ارب ڈالر سے بڑھ کر 20ارب ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں پاکستان کی معیشت میں بہتری اور عوامی زندگی میں دبا کم ہو رہا ہے ماضی قریب کی نسبت آج کا پاکستان معاشی لحاظ سے قدرے مضبوط اور دفاعی اعتبار سے زیادہ محفوظ نظر آتا ہے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر مودی سرکار کی پاکستان پر کی جانے والی جارحیت کا پاکستان نے اس کی توقع سے کہیں زیادہ جو بھرپور اور موثر جواب دیا اس کی گونج آج بھی پوری دنیا میں شدت کے ساتھ سنائی دے رہی ہے آپریشن بنیان مرصوص اور معرکہ حق میں بھارت کو بد ترین شکست دینے سے عالمی برادری میں ملک وقوم کا سر فخر سے بلند ہوا اور پوری دنیا پاکستان کی دفاعی اور حربی صلاحیتوں کا اعتراف کرتی نظر آر ہی ہے پاک بھارت جنگی کشیدگی نے خطے میں فوجی طاقت کا ایک نقشہ کھینچ دیا ہے۔ بلا شبہ پاک بھارت حالیہ جنگ صرف ہتھیاروں کی دوڑ نہیں تھی بلکہ یہ جذبے تربیت ذہانت اور قومی وقار کا امتحان تھا اور پاکستان کی مسلح افواج اس میں کامیاب و کامران رہی یہ سب کچھ بروقت صورتِ حال کی آگاہی نیٹ ورک پر مبنی جنگی صلاحیتوں سے ممکن ہوا فضائی زمینی بحری اور سائبر محاذوں پر اس ہم آہنگی نے بجلی کی طرح تیزی سے کارروائی کو ممکن بنایا تمام پلیٹ فارمز نے یکجہتی کے ساتھ کام کرتے ہوئے منتخب کردہ اہم مقامات پر مربوط نتائج حاصل کئے پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کے دوران اپنی کامیاب حکمت عملی سے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان امن کا داعی اور بین الاقوامی قوانین کا پاسدار ملک ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت جیسے مکار دہشت گرد اور جارح ملک کو راہ راست پر لانا بھی بخوبی جانتا ہے۔