مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ،کشمیریوں کی ایک طویل جدوجہد ہے جو صدیوں پر محیط ہے۔کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقو ق دلانے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی قر ار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلہ کا اختیار دیا جائے۔ کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور آج بھی مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں مودی حکومت نے تبدیل کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ، کشمیری اپنے بنیادی حق، حق خودارادیت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ کشمیر کی محبت ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی ہے۔ پاکستان کے استحکام اور بقا کیلئے کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے چھڑانا بہت ضروری ہے۔ کشمیری پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے پاکستانی قوم شہدائے کشمیر کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیگی۔ بھارت ظلم و جبر کی بنیاد پر کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ کشمیریوں کی تکلیف کا درد پاکستانی اپنے سینوں میں محسوس کرتے ہیں۔ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر سے اپنی 8 لاکھ فوج نہیں نکالتا، کشمیریوں کا ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اور پاکستانی دریاﺅں پر سے وہ اپنا غاصبانہ قبضہ ختم نہیں کرتا اس سے کسی قسم کے مذاکرات اور معاہدات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کشمیری و پاکستانی قوم ملکی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اس قسم کے کوئی معاہدات قبول کرنے کیلئے تیار ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میںمودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی جائیدادوں کو کسی نہ کسی بہانے ضبط کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کو حق پر مبنی جدوجہد سے دستبردار کرانے کیلئے انکی جائیدادیں ضبط کر رہی ہے۔ نریندر مودی کی ہندو توا حکومت نے اسرائیلی ہتھکنڈے کی نقل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط اور تباہ کر نے کی مہم شروع کر دی ہیں تاکہ ان پر حق خودارادیت کے حصول کیلئے جاری جائز جدوجہد ترک کرنے کیلئے دباو¿ ڈالا جا سکے۔ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا سیاسی انتقام،مقصد تحریک آزادی سے دستبردار کرنا ہے۔ متنازع قانون یو اے پی اے کے تحت سرینگر میں مزید 5 کشمیریوں کے مکان ضبط کر لیے ہیں۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کشمیریوں کو ان کی زمینوں، جائیدادوں اور ملازمتوں اس لیے محروم کررہی ہے تاکہ وہ تحریک آزادی سے کنارہ کشی اختیارکر لیں لیکن انکا جذبہ آزادی توانا و مستحکم ہے اور وہ اپنی جدوجہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ جمانے اور ہندوو¿ں کی آبادکاری کےلئے کوشاں ہے۔نہتے کشمیر یوں پر ظلم و ستم کر کے، کشمیریوں کو کشمیر سے بے دخل کر کے ، غرض ہر صورت میں وادی پر اپنا مکمل قبضہ چاہتی ہے۔ گویا بی جے پی کی قیادت میں ہندتوا حکومت ، نازی نظریہ سے متاثر ہوکر مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے لئے ہر حد کو عبور کر چکی ہے۔ بھارتی حکومت کے اعلان کے مطابق دہلی کی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوو¿ں کو الگ بستی فراہم کرے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی طرف یہ پہلا قدم ہے۔اس سے قبل ہندوستان غیر کشمیری سرمایہ کاروں کے لئے 60000کنال اراضی پہلے ہی فراہم کرچکی ہے۔ بھارتی سرکار کا منصوبہ یہ ہے کہ سرکاری فرنٹ مین وہ زمین خریدیں گے ۔ ایک ہندو مندر کو بھی 1000 کنال اراضی فراہم کی گئی ہے۔ جموں میں مسلمانوں سے 4 ہزار کنال سے زائد اراضی ہتھیائی گئی ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے ” انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ “نے جھوٹے مقدمے میں نظر بند معروف کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کی ضلع بڈگام میں چھ کروڑ روپے مالیت کی اراضی قبضے میں لے لی۔ بی جے پی کے رہنماو¿ں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی دو سے تین لاکھ ہندوپنڈتوں کو کشمیر میں بسانے کے لئے پر عزم ہے۔اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں ہندوو¿ں کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے محفوظ کیمپوں کی تعمیر کے منصوبے کو بحال کرے گی۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بائیس کروڑ عوام ایک ہی مو¿قف پر متحد ہیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ اسی خاطر کشمیری مسلمان پاکستان کی سب سے پہلی دفاعی لائن کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کرنے کیلئے پوری دنیا میں موجود اپنے سفارت خانوںکو متحرک کیا جائے اور مضبوط کشمیر پالیسی وضع کی جائے تاکہ مظلوم کشمیری بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی جا سکے۔