7اکتوبر 2023ءکو مظلوم فلسطینی غزہ کی سرنگوں ے نکل کر اسرائیل پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے تھے۔ فضائی،زمینی اور بحری راستوں سے اسرائیل کی کنکریٹ کی دیوار کو توڑ کر زمینی راستے سے اسرائیل کے کئی میل اندر پہنچ کر ،، مشہور زمانہ ڈوم سیکورٹی کو ناکارہ کرتے ہوئے ، اسرائیل خفیہ ایجنسیز ناکام کرتے ہوئے، اُڑن تشتریوں سے اُڑ کر ، سمندر سے تیر کر، اسرائیل کے اندے گھسے اور ہزاروں اسرائیل فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ دو پچاس فوجیوں اورسویلین کو یر غمال بنا لیا۔ انہیں غزہ کی سرنگوں میں قید کر لیا۔ کہاں گیا ناقابل تسخیر ہونے کا غرور کہ اسرائیل کے طرف بڑھنے والے ہر ذرے کو اُڑا دیا جائے گا۔ ہمارا ڈوم ایئر سیکورٹی نظام پرندے کو پر نہیں مارنے دیتا ۔ ہماری زمینی سیکورٹی کے سامنے کوئی بھی تدبیر کارگر نہیںہو سکتی۔ دنیا کی سب سے بہادر فوج رکھنے والے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ شاعر اسلام علامہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ نے کہا ہے:۔
اُٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑا دے ممولے کو شہباز سے
آج بھی غزہ پر یہودی شدید بمباری کر رہا ہے۔ کئی شہری شہید کر دیے ہیں۔ غزہ میں اللہ کی مدد سے تحریک مزاحمت فلسطین ،حماس نے یہود کا غرو و تکبر کو پاش پاش کر دیا۔ ہود کو شکست فاش دے دی۔ مگر اسرائیل اپنی شکست کو چھپا رہا ہے۔ وہ دن اور آج تک دن شقی القلب، سفاک، درندہ، وحشی، انسانیت دشمن اور سب سے بڑی بات کہ اللہ کے دھتکارے ہوئے یہود اور اس کے سرپرست امریکا اور مغربی ملکوں کی اشیر آباد سے غزہ کی ایک چھوٹی سے بستی پر مسلسل ایک سال سے بمباری شروع کی ہوئی ہے۔ اس کیلئے اسرائیل توپوں،ڈرون،ہوائی جہازوں، ٹینکوں اور میزائلوں سے غزہ کے معصوم نہتے شہریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ پورے غزہ کی اسی (80)فیصد عمارتوں جس میں سول ،رہائشی، تعلیم ،ہسپتالوں، اقوام متحدہ کے دفاتر اور امدادی عمارتیں اور اللہ کی عبادت کی جگہ مساجد اور گرجہ گھر وغیرہ شامل ہیں سب کو ملیامیٹ کر دیا ۔ اقوام متحدہ کے ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے نوے لاکھ ٹن بارود غزہ پر برسایا ہے۔جو دو(2) ایٹم بمبوں کے برابر ہے ۔ اقوام متحدہ کے تعمیر نو کے ادارے کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ جس میں کہا گیا کہ سو (100) ٹرک بیس(20) سال لگے رہیں اور اربوں ڈالر خرچ ہوں گے سب یہ ملبہ اُٹھایا جا سکے گا۔ اس پر راقم نے ایک فلسطین بارے نظم بیان کیا ہے کہ یہود نے اپنی اس سفاکیت پر ” گن آف ونرز“ میں اپنا نام لکھوا لیا ہے۔ اچھا! حملہ حماس مجاہدین نے کیا تو لڑنا تو حماس مجاہدین سے تھا!۔ مگر اسرائیل نہتے شہریوں پر بم برسا کر پچاس ہزارکو شہید اور دو لاکھ کو زخمی کر چکا ہے۔ ہزاروں ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ہزاروں کو قید لر لیا ہے۔ مرنےوالے اور زخمیوںمیں بچوں اور عورتوں کے تعداد زیادہ ہے۔ غزہ کی بستی کی ایک طرف سے دوسری طرف رفح کراسنگ تک کی سڑکوںپر عمارتوں کا ملبہ پڑا ہوا ہے۔ فلسطینیوں پر اللہ کی مدد کے کرشمہ دیکھیں کہ اتنی بربادی کرنے کے باوجود اسرائیل آج تک اپنے قیدی نہیںچھڑا سکا۔ کچھ یہودی عورتوں،بوڑھوں اور روس کے قیدی کو خود حماس نے چھوڑا ۔ انہوںنے اسرائیل کے جھوٹے پروپیگنڈا کہ حماس قیدیوں پر مظام ڈھا رہا ہے کی قلی کھول دی اور حماس کی طرف سے بہتر سلوک کی تعریف کی ۔ اللہ کی سنت ہے کہ وہ کمزروں کو طاقت وروں سے شکست دیاتا ہے۔ یہ معاملہ غزہ میں بھی پیش آرہاہے ۔ اللہ کے فرشتے حماس کی مدد کر رہے ہیں۔ یہودی خوف زدہ ہے اس کے غزہ جنگ سے واپس آنے والے فوجی اپنے انٹر ویو میں بتاتے ہیں کہ غزہ میں حماس کی مدد فرشتے کر رہے ہیں۔ہمیں سائے نظر آتے تھے۔ دنیا کی معلوم جنگوں میں ایساکبھی نہیں ہوا کہ ایک مجاہد میزائل جار کر ٹینک میں سامنے سانے جا کررکھتا ہے پھراسے ریموٹ کنٹرول سے بھاڑتا ہے اور ٹینک تباہ ہو جاتا ہے۔ اسرائیل تمام جدید قسم کا اسلحہ استعمال کر چکا مگر سال گزر چکا اب بھی حماس مجاہد مزاحمت کر رہے ہیں۔ میدان کے اندر ہیں اگر اسرائیل غزہ میں پچاس شہری روزانہ کی بنیاد پر شہید کرتا ہے تو حماس مجاہد بھی سرنگوں سے نکل کر روزانہ بیس تیس یہودی فوجیوں اور ان کے ٹینکوں، بکتر بند گھاڑیوں ،ڈرون طیاروں کو تباہ کر رہا ہے۔ حماس کے سنیپر یہودی فوجیوں کی کھوپڑیاں اُرا رہے ہیں۔ اگر غزہ کے فلسطینی گھروں سے بے گھر ہوئے تو اسرائیل میں بھی لاکھوں یہودی گھروں سے بے گھر ہوکر خمیوں اور شلٹرز میں رہ رہے۔ غزہ کے شہری روزانہ کی بمباری کے باوجودد غزہ میں ہی موجود ہیں۔ مگر بیس لاکھ اسرائیل جنگ سے ڈر کر اسرائیل چھوڑ کر مغربی ملکوں میں چلے گئے ہیں۔ بتیس ہزار یہودی فوجی ہلاک ہوئے۔ تین ہزار ٹینک فوجی گاڑیاں تباہ کی ہیں۔ تین سو جہاز ہیلی کاپٹر ڈرون تباہ ہو چکے ہیں۔ دس ہزار سے زائد یہودی فوجی آپایچ ہوئے ہیں۔ اسرائیل دو سو ارب ڈالر اس جنگ میں خرچ کر چکا ہے ۔ حماس نے پانچ ہزار میزائل اسرائیل کو مارے ہیں جس میں یاسین میزائل اور دیگر قسم کے میزائل شامل ہے۔ امریکا یورپ نے دو سو ارب ڈالر کا اسلحہ دیا ہے اور اب بھی دے رہے ہیں۔ یمنی حوثیوں نے بحر احمر بند کیا ۔ اسرائیل امریکا اور برطانیہ کے پچاس تک بحری کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسرائیل ایلات بندر میزائل داغ کر بند کر دی ہے۔ تل ابیب پر سپر سانک میزائل داغ کر تل ابیب کا بن گورین ہوئی اڈے کو نقصان پہنچایا اور اعلان کیا کہ ایلات بند گاہ کی طرح سپر سانک میزائیل چلا کر بن گورین ہوئے اڈا بھی بند کر دینگے۔ اسرائیل کے سب ہوائی اڈے بند ہیں۔ لبنان فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف لڑ رہا ہے۔ اس کے کئی کمانڈر جس میں آرمی چیف اور خود حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کیاگیا۔حماس کے چیف اسماعیل ہنیہ کو بھی ایران میں شہید کیاگیا۔ اسرائیل نے لبنان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مگرحزب اللہ نے بھی اسرائیل کے شہریوں پر میزائیل داغ کر آگ لگا دی۔ اب بھی سر دھڑ کی بازی لگا کر اسرائیل سے جنگ کر رہا ہے۔ عراق نے بھی اسرائیل پر ڈرون حملے کیے ہیں۔ شام بھی اسرائیل پر ڈرون حملے کر رہا ہے۔ ایران نے پہلے تیس سو ڈرون داغے تھے جس سے اسرائیل کاکافی نقصان ہوا تھا۔اب پھر پانچ سومیزائیل داغ کر اسرائیل کی فوجی چھاونیاں، ہوئی اڈے پر کھڑے ایف سولہ جنگی جہاز اور تل ابیب میں موساد کے ہیڈ کواٹر کو اُڑا دیا۔ اس کے بدلے اسرائیل امریکا مل کر کر ایران پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔ عرب اور دوسرے اسلام ملک جن کے پاس ایٹم بم دور مارمیزائیل اور لاکھوں فوجیں ہیں دور بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ تاریخ میں اپنا نام بزدلوں میں لکھوا رہے ہیں۔ عوام فلطین قبلہ اول کی آزادی اور فلسطین سے یکجہتی کےلئے پروگرام کرتے ہیں تو انہیں گرفتار کر کے امریکا اور اسرائیل کو خوش کر رہے ہیں۔عوام کو فنڈ جمع نہیں کرنے دیتے۔ اپنے ملکوں میں بنکوں کو فلسطین کےلئے فنڈ وصول نہ کرنے کی ہدایت دی ہوئی ہیںجبکہ ا یران نے اپنی پراسکیز، یمن، حزب اللہ، عراق اور شام کو اسرائیل کیخلاف لڑایا بلکہ خود بھی فلسطین کی مدد کےلئے جنگ میں کود پڑا۔ مسلم دنیا میں ایک بہادر کے طور پر سامنے آیا ۔ مسلمان ایران کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسے اپنا نجات دہندہ سمجھ رہے ہیں ۔عرب اور دیگر مسلمان ملکوں کے حکمرانوں سے نفرت کرنے لگے ہیںسفاک یہودی فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ دنیا کے انصاف اور انسانیت پسند عوام فلسطینیوںں کے حق میں لاکھوں کے مظاہرے کرتے رہے ہیں۔ اب اسرائیل کی طرف سے سفاکیت کا سال ہونے پوری دنیا میں پھر لاکھوں کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔اسرائیل امریکہ کی شہ پر اقوام متحدہ کی قرارادیں جس میں اسے 1967ءکی سرحد پر واپس جانے کا کہا گیا تھا، نہیں مانتا۔ نئی بستیاں آباد کرنے سے منع کیا مگر اس پر بھی عمل نہیں کیا۔جنگ بندی کی قراردادوں کو اس کے سرپرست امریکا نے ویٹو کر دیا۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو نہیں مانتا۔ اس نے امریکہ کی سینیٹ میں اعلان کیا کہ غزہ کی ساری آبادی کو ختم کر دونگا غزہ میں بھی یہودیوں کو آباد کروں گا۔ اس پر سینیٹ میں تالیاں بجائی گئیں ہیں۔ا سرائیل نے تمام حدیں پارکر لی ہیں۔ اس وقت مسلم دنیا میں اتحاد کی ضرورت ہے۔
کالم
مسلم دنیا میں اتحاد کی ضرورت
- by web desk
- نومبر 25, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 129 Views
- 5 مہینے ago
