کالم

مشروط معافی کا اعلان

نو مئی جلا¶ گھیرا¶ معاملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی نے مشروط معافی مانگنے کا ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جس سے نو مئی معاملے کو سمجھنے میں آسانی پیدا ہوگی اور پتہ لگ جائے گا کہ نو مئی واقعے میں کون ملوث ہے ۔بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ نو مئی واقعے میں تحریک انصاف کے لوگ شامل نہیں ہیں یہ کوئی اور ہی لوگ ہیں۔ اگر کوئی ثابت کر دے کہ اس واقعے میں تحریک انصاف کے لوگ ہیں تو جو کارکن /رہنما سامنے آئے گا میں اسے پارٹی سے نکال دوں گا اور معافی بھی مانگوں گا۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ نو مئی کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائیں تاکہ ساری صورتحال واضح ہو اور پتہ چلے کہ کون لوگ اس میں ملوث ہیں ۔بانی پی ٹی آئی کے سانحہ نو مئی پر مشروط معافی مانگنے کی بات سامنے آتے ہی حکومتی و دیگر حلقوں میں کھلبلی سی مچ گئی ہے اور وہ حیران و پریشان سے ہیں کہ یہ گزرے لمحوں اور ہموار وقت پر یہ بانی پی ٹی آئی نے کیا کہہ دیا ہے کہ اگر میرا کوئی کارکن/ رہنما نو مئی میں ملوث ہوا تو اسے پارٹی سے نکالوں گا اور معافی بھی مانگوں گاکہہ کر گیند حکومتی پلڑے میں ڈال دی ہے۔ ایسے میں اب موجودہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نگران حکومت کے وقت ہوئے اس سستی و کوتاہی و غفلت کے مظاہرے سانحہ نو مئی کے تمام ثبوت سامنے لائے اور تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی نمایاں کرے کہ صورتحال واضح ہو اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے اور اصل ذمہ داروں کا تعین ہو سکے اور سال بھر سے زائد جاری اس ریاستی کھینچا تانی کا سلسلہ بھی ختم ہو اور سانحہ نو مئی کے سبب عوامی ماحول میں کشیدگی میں بھی کچھ بہتری آئے۔ یقینا سانحہ نو مئی ایک تلخ اور ناخوشگوار واقعات پر مبنی ایک افسوس ناک واقعہ تھا جس میں جو کچھ بھی ہوا، بہت برا ہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے اس نو مئی سانحہ پر مشروط معافی کے اعلان کے بعد تمام تر بار ثبوت دینا اب حکومت کے ذمہ ہے جو یقینا وہ فراہم کرے گی۔ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ سانحہ نو مئی کے اس وقت کے نگران وزیراعلی پنجاب موجودہ گورنمنٹ میں وزیر داخلہ ہیں حکومت کےلئے اس سانحہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے میں ضرور تعاون کریں گے اور سامنے لے ہی آئیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کی اس مشروط معافی کی پیشکش سے یہ وقت بھرپور فائدہ اٹھانے کا ہے اب نہیں تو کب اس صورتحال سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ بانی پی ٹی آئی اپنے اس اعلان سے خود ہی حکومتی”جال“ میں پھنس چکے ہیں بقول سرکاری طوطوں کے ، اب پانی پی ٹی آئی کا بچنا ناممکن ہے ۔ بانی پی ٹی آئی معافی مانگ بھی لیں تو معافی نہیں ملے گی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ معافی غلطی کی ہوتی ہے جرم کی نہیں ۔یقینا بانی پی ٹی آئی کے لیے یہ انتہائی مشکل وقت ہے اور اس وقت مخالف حلقوں میں خوشی کا سماں ہے ۔وہ بانی پی ٹی آئی کے اس بیان کولے کر بھانت بھانت کی باتیں کر کے اپنی دل پشوری کا سامان کیے ہوئے ہیں مگر پتہ نہیں کیا بات ہے کہ پھر بھی ان کی باڈی لینگویج ان کا ساتھ نہیں دے رہی اور ان کی ہوائیاں اُڑی ہوئی نظر آرہی ہیں ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے انہیں بانی پی ٹی آئی کے اس بیان سے پریشانی سی لاحق ہو گئی ہے ۔یہ بظاہر تو تندرست دکھائی دیتے اندر سے بیمار سے لگتے ہیں۔ سانحہ نو مئی جو نگران حکومت کی غفلت سے ہوا، موجودہ حکومت کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے۔ ایک سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے ۔حکومت باتوں سے تو اس مسئلے کو حل کر چکی ہے مگر عملی طور پر اس مسئلے کے حل سے قاصر ہی نظر آتی ہے۔ اتنی بھاری تعداد میں پکڑے گئے لوگ رہا ہو گئے ہیں۔ کچھ ضمانتوں پر ہیں جن کے قوی امکان ہیں کہ وہ بھی بچ نکلیں گے ۔را قم الحروف کا نہیں خیال کہ سانحہ نو مئی کے الزام میں پکڑے گئے لوگ سزا پائیں گے۔ مجھے تو بانی پی ٹی آئی کے جناح ہا¶س کیس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ ایک وقت کا ضیاع لگتا ہے۔ کیا عجیب بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر اس حوالے سے 12 مقدمات قائم ہیں اور کسی کا بھی کوئی منہ سر نہیں ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی بیوی پیرنی جادو گرنی ہے اکثر ٹونے چھونے کر کے چیزیں اِدھر اُدھر کر دیتی ہے ایسے میں بانی پی ٹی آئی کیسے فرد ہیں کہ ایک وقت میں کئی جگہوں پر موجود پائے جاتے ہیں اور ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں۔ نہ جانے ایسے کیس ہمارے ادارے کیسے بنا اور چلا لیتے ہیں جن کی کسی بھی ادارتی و عدالتی فورم پر جگہ ہی نہیں بنتی ہے۔ حکومت کےلئے وقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی مشروط معافی مانگنے کی آفر سے فوری فائدہ اٹھائیں،جلدی کریں اور سب ٹھوس ثبوت سامنے لے آئیں جس سے سانحہ نو مئی مسئلہ حل ہو جائے وگرنہ کہیں دیر ہی دیر میں یہ نہ ہو جائے کہ بانی پی ٹی آئی کی معافی رہی ایک طرف، وہ نو مئی کے 12 مقدمات سے بھی سرخرو ہو جائیں اور حکومتی کیا دھرا سب تمام ہوجائے اور سرکاری طوطے دیکھتے ہی رہ جائیں جو بانی پی ٹی آئی کے منہ سے ایک شب معافی کا سننے کےلئے بے تاب سے ہوئے پڑے ہیں۔یہ گونگے بہرے اندھے لوگ ہیں پس نصیحت سے نہیں بدلنے والے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے