نگران حکومت نے اپنے خساروں پرقابوپانے اورحکومتی اخراجات چلانے کے لئے ہونے والے خرچوں کو پورا کرنے کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیااس کے ساتھ ساتھ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرکے اپنے طورپردانائی کا مظاہرہ کیا مگر ان کی یہ حرکت ان کے گلے میں پڑ گئی کیونکہ گزشتہ چھہترسالوں سے مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام نے اس اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کرنے کااعلان کیا گوکہ یہ احتجاج کوئی باضابطہ نہیں مگرجس طرح ہرگھر سے عوام احتجاج کرنے کےلئے نکلے ہیں اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ عوام اب تھک چکے ہیں عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے وزیراعظم سمیت تمام کابینہ اس بات پرمصرہے کہ آئی ایم ایف سے اجازت لئے بغیر بجلی کے بلوں میں ریلیف دینا ناممکن ہے اس کے ساتھ خبریہ بھی آئی ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کی جانب سے بھجوائے جانے والے ریلیف پیغام کویکسرمسترد کردیا ہے اور بل ہرحال میں وصول کرنے کا حکم دیاہے ۔اس کے ساتھ ساتھ خبریں یہ بھی گردش کررہی ہیں کہ حکومت عوامی سہولت کےلئے چلائی گئی میٹروسروسزکے کرائے بھی دوگناکرنے کاارارہ رکھتی ہے اب سوال یہ ہے کہ یہ عوام کدھر جائیں گے جب عوام ہی نہ رہے تو حکمرانی کاشوق کیسے پورا ہوگا۔ایک چھوٹاسافارمولہ ہے جو حکمران طبقے کو سمجھ نہیں آرہاکہ مراعات یافتہ طبقات کی تمام مراعات ختم کردیں تو نہ صرف مہنگائی پرقابو پایا جاسکتاہے بلکہ غریب عوام کو ریلیف بھی مل سکتاہے ۔عجب طرفہ تماشا ہے کہ عوام پرحکمرانی کرنے والے اورسرکار کے خزانے سے بھاری تنخواہیں لینے والے افسران کو ہرقسم کی سہولیات مفت کی جاتی ہیں جبکہ ایک عام ریڑھی،ٹانگہ،رکشہ چلانے والوں کومحض بجلی کے بلوں پر تیرہ قسم کے ٹیکسوں کی ادائیگی کرناپڑتی ہے۔حکمرانوں کو بجلی کے بلوں پرریلیف مہیا کرنے کافیصلہ جلدازجلد کرناہوگا ورنہ ایک توعوام پسے ہوئے دوسراتحریک انصاف اوردیگرجاعتیں عوام کے ان جذبات سے کھیل کرانہیں سڑکوں پرلانے کے لئے تیاربیٹھی ہیں کہیں ایسانہ ہوکہ ملک میں خانہ جنگی کاعمل شروع ہوجائے اور پھریہ گیم حکمرانوں کے ہاتھ سے نکل جائے تاہم اس حوالے سے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں یقین دلایا ہے کہ ان کی حکومت بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حقائق پر مبنی غیرروایتی حل تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ حکومت بجلی کے بلوں کے معاملہ پر مالیاتی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے حقائق پر مبنی فیصلہ کرے گی، گردشی قرضہ، بجلی چوری اور لائن لاسز بڑے چیلنجز ہیں، حکومت احتجاج کرنے والے لوگوں کے جذبات مجروح کئے بغیر اس مسئلہ کا کم مدتی حل تلاش کرے گی، حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی اور انہیں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔بجلی واجبات کے نادہندگان کے خلاف صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر کاروائی شروع کی جائے ۔ عام انتخابات کے جلد از جلد قانون کے مطابق انعقاد کیلئے سہولت فراہم کرنا عبوری حکومت کا مینڈیٹ ہے، آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ حکومت کی تشکیل نو کئے بغیر عبوری حکومت نے معاشی بحالی میں سہولت کیلئے سرمایہ کاری کے حصول کی پالیسی پر توجہ مرکوز کی ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل معاشی بحالی کی حکمت عملی ہے جس میں زراعت، معدنیات ، دفاعی پیداوار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اپنی حکومت کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دو یا اس سے زیادہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی، بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی۔ حکومت معاشی منصوبہ بندی کیلئے سٹریٹجک راہ متعین کرنے کیلئے قابل عمل حکمت عملی تشکیل دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ادھر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے نگراں حکومت کا بجلی بلوں میں ریلیف کا پلان رد کر دیا، پلان میں بتایا گیا تھا کہ بجلی بلوں میں ریلیف سے ساڑھے6 ارب روپے سے کم کا اثر پڑے گا۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پلان مسترد کرتے ہوئے 15 ارب روپے سے زائد کا اثر بتایا، آئی ایم ایف نے 15 ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان بھی مانگ لیا۔آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جانا ہے جس کے باعث تاخیر ہورہی ہے، نیا پلان شیئر ہونے پر آئی ایم ایف حکام اور وزارت خزانہ دوبارہ بات کریں گے۔ بلوں میں ریلیف دینے کے لیے بجٹ سے آٹ نہ ہونے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے، بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی۔بلوں کی اقساط میں وصولی کے پلان پر آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کی جائے گی۔
صدرمملکت کاآئین کی پاسداری پرزور
صدرمملکت گزشتہ کئی ماہ سے اس بات پرزوردیتے چلے آرہے ہیں کہ ملک میں آئین اورقانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لئے عا م انتخابات اپنے وقت پرکرادیئے جائیں صدرمملکت کی یہ بات کوئی غیرآئینی نہیں بلکہ آئین کو بالادست کرنے کے لئے ایک ادنیٰ سے کوشش ہے اس لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے فرائض اداکرتے ہوئے الیکشن آئین میں درج اپنے معین مدت میںکرادینے چاہئیں تاکہ نئی منتخب حکومت کاروبارحکومت سنبھال کرملک میں جاری مہنگائی ،بدامنی اوردیگرمعاملات کوسنبھال سکے اور نگران سیٹ اپ آئین کے مطابق ملنے والی اپنی مدت کو پورا کرکے رخصت ہوسکے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نگراں وفاقی وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم نے ایوان صدر میں ملاقات کی،ملاقات میں ملک میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،صدر مملکت نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان کو سراہا کہ نگران حکومت اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی پاسداری کرے گی۔،صدر مملکت نے آئین کی بالادستی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے آئین کی روح کے مطابق ہونے چاہئیں۔
شہبازشریف کی تعلیمی نظام میں بہتری لانے کی خواہش
سابق وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بارپھراقتدارمیں آنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ملک میں تعلیمی نظا م کو بہتربنانے کااظہارکیاہے شریف برادران نے ملک میں تعمیروترقی کے لئے بلاشبہ بہت سارے اچھے اقدامات کئے ہیں جن کی ستائش بنتی ہے تعلیمی نظام میں بھی انہوں نے بہت سے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں مگر اس وقت عوام کامسئلہ تعلیم کی بجائے مہنگائی اورصحت عامہ کی سہولتوں کامہنگے ہوناہے اس لئے اگر انہیں دوبارہ موقع دے تو انہیں اس جانب بھی دیکھناچاہیے۔مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر اللہ نے موقع دیا تو نواز شریف کی سربراہی میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی اصلاحات لے کر آئیں گے۔ جی سی ایس ای کے امتحان کے 34 مضامین میں اے اسٹار گریڈ حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کرنےوالی 16 سالہ طالبہ ماہ نور چیمہ سے نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات ہوئی،لیگی قائدین نے 16 سالہ ماہ نور چیمہ کو جی سی ایس ای کے امتحان میں 34 مضامین میں اے سٹار گریڈز حاصل کرنے اور عالمی ریکارڈ بنانے پر مبارکباد دی اور مستقبل میں ان کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔نواز شریف نے امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے پر طالبہ کو لیپ ٹاپ کا تحفہ دیا ۔ اس موقع پر صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس بچی نے اپنی قابلیت سے پوری قوم کو پیغام دے کر قوم کا سر فخر سے بلند کیا ،انہوں نے اپنی قابلیت اور بے مثال ذہانت سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے بلکہ ان کا کارنامہ پاکستان میں بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے سنگ میل ثابت ہو گا، ہم دونوں بھائی یہاں کھڑے ہوکر پاکستانی قوم کی نمائندگی کررہے ہیں اور قومی کی بیٹی کو شاباش دے رہے ہیں۔دوسری جانب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف 15 اکتوبر کو لندن سے وطن واپسی کے لئے روانہ ہوں گے۔
اداریہ
کالم
مشکلات میں گھری نگرا ن حکومت
- by web desk
- ستمبر 7, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 368 Views
- 1 سال ago