جمعرات کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کی مدد سے شرائط پوری کر لی ہیں، لہٰذا اب سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام کا جائزہ 25 ستمبر کو آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے گا۔یہ ایک اچھی خبر اور پیشرفت ہے،جسکا پاکستان اور کاروباری طبقے کو انتظار تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ مستقل مزاجی کےساتھ کی گئی پالیسی سازی سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی ہے۔ خاص طور پر شرح نمو میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی بھی کم ہوئی ہے ۔نئے پروگرام کے پاکستانی معیشت پر ممکنہ اثرات سے متعلق سوال کے جواب میں جولی کا کہنا تھا کہ اگر مستقل مزاجی اور کامیابی کےساتھ اس پروگرام پر عمل کیا گیا تو اس سے لامحالہ معیشت میں بہتری آئے گی اور پائیدار گروتھ کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔ معیشت مضبوط ہونے سے نئی ملازمتیں اور روزگار بڑھے گا بلکہ اپنا معیارِ زندگی بہتر کرنے کے خواہاں نوجوانوں کو بھی نئے مواقع ملیں گے۔
بورڈ کی شرط کے مطابق پاکستان کو قرض پروگرام کے اجرا سے قبل ان ممالک سے یقین دہانیاں حاصل کرنا تھیں جنہوں نے پاکستان کو قرض دے رکھا ہے۔پاکستان چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضے رول اوور کرانے کےلئے کوشاںہے۔ جمعرات ہی کو ایک بیان میں وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کےساتھ مذاکرات اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا تو ملک کی شرح نمو میں اضافے کےلئے بھی اقدامات کریں گے۔ وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جمعرات کو ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود مزید دو فی صد کم کردی جسکے بعد یہ شرح 17.5فی صد ہو گئی ہے۔ شرح سود میں کمی اورآئی ایم ایف سے7ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کی منظوری کی راہ ہموار ہونے کے بعدگزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران زبردست تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق صبح نوبجے بینچ مارک انڈیکس 894 پوائنٹس اضافے کے بعد79ہزار912پر پہنچ گیا ۔ ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض منظور ہونے کی راہ ہموار ہونے اور مانیٹری پالیسی میں نرمی کے نتیجے میں سرمایہ کار کافی پرجوش ہیں۔ گزشتہ دو مہینوں کے دوران مہنگائی میں تیزی سے کمی ہوئی، جس کا بنیادی سبب توانائی کی مقررہ قیمتوں میں طے شدہ اضافے پر عملدرآمد میں تاخیر اور تیل اور غذا کی عالمی قیمتوں میں سازگار تبدیلی تھی۔ چند روز قبل ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی میں کمی کی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی تین سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی اور رواں برس اگست میں مہنگائی کی شرح 9.64فیصد ریکارڈ کی گئی۔ دو ستمبر کو ادارہ شماریات نے ملک میں مہنگائی سے متعلق رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگست 2023مہنگائی کی جو شرح 27.84فیصد تھی وہ رواں برس اگست میں کم ہو کر 9.6فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارے کے مطابق یہ اکتوبر 2021کے بعد ملک میں مہنگائی کی سب سے کم شرح ہے۔اکتوبر2021 میں یہ شرح 9.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ قبل ازں جولائی میں بنک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کی گئی تھی۔ جولائی میں شرح سود کو 20.5 سے 19.5پر کرنے کے اعلان کے دوران گورنر سٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25ستمبر کو شیڈول کردیا گیا ہے جسمیں پاکستان کےلئے قرض پروگرام منظوری کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی ترجمان جولی نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان نے ترقیاتی شراکت داروں سے درکار ضروری مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں جو 2023 کے نو ماہ پر محیط سٹینڈ بائی معاہدے کے کامیاب نفاذ کے بعد بورڈ کی طرف سے منظوری کے تابع ہے۔ تسلسل سے کی جانے والی پالیسی میکنگ کی وجہ سے پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے اور خاص طور سے معاشی بڑھوتی کے اشارے دیکھے جا رہے ہیں۔
جمعرات کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے خطاب کے دوران عندیا دیا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ جب یہ پروگرام ختم ہو جائے تو شرح نمو کےلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے شرح سود میں دو فیصد کمی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ دعا ہے کہ مہنگائی کی طرح شرح سود سنگل ڈیجٹ میں آ جائے۔ ایسا ہو گیا تو پاکستان کی معیشت کو چار چاند لگ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ ملک کے معاشی حالات میں بہتری آ رہی ہے ۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ جب یہ پروگرام ختم ہو جائے تو شرح نمو کےلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں اعتراف کیا کہ یقینا یہ معاملات اسی طرح نہیں چل سکتے۔ ہمیں قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہو گا۔ ہم ایک نیوکلیئر طاقت ہیں اور اگر ہر روز ہم قرضوں کی درخواست کریں گے تو اس سے اہمیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ماہرین معیشت شرح سود کو ابھی بھی زیادہ قرار دیتے ہیں ۔انکا ماننا ہے کہ مہنگائی کی سطح میں کمی آنے کےساتھ امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی لیکن اسکے باوجود معیشت کو درپیش خطرات برقرار ہیں جس سے غیر یقینی کی علامات برقرار رہیں گی۔یہاں سوال یہ بھی پیدا ہو رہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے عام آدمی کی معاشی بہتری کی کوئی امید ہے یا نہیں تواس بارے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام آدمی کو اس سے کوئی براہ راست فائدہ تو نہیں ہو گا لیکن یہ ضرور ہے کہ جب شرح سود کم ہوتی ہے تو تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر کو حکومت سے قرض لینے میں کسی قدر آسانی ہوتی ہے،یہ پیسہ پھر مارکیٹ میں آئے گا اور کاروبار میں لگنے سے اس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور اسی کمی کی بدولت مانیٹری پالیسی کمیٹی کو شرح سود کم کرنے کا موقع مل سکا۔ڈالر کے مقابلے میںروپے کی قدر میں استحکام بھی مہنگائی کو کم کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے ، روپے کی قدر میں استحکام براہ راست مہنگائی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ادھر اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9.5 ارب ڈالرز پر مستحکم ہیں۔حکومت اسے اپنی معاشی ٹیم کی بڑی کامیابی سے تعبیر کرتی ہے اور اسے ملک کو دوبارہ سے معاشی استحکام اور ترقی سے تعبیر کر رہی ہے۔تاہم ملک میں داخلی غیر یقینی حالات کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔
کالم
معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں
- by web desk
- ستمبر 14, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 145 Views
- 10 مہینے ago