دشت صحافت میں سفر کرتے ہوئے تیس برس سے زائد ہو چلے ہیں اور اس دوران میرے قلم سے ہزاروں آرٹیکل نکل کر صفحہ قرطاس پر آچکے ہیں، ان میں سے بہت سے تاریخی نوعیت کے ہیں، ایک صحافی کا لکھنا لکھانا معمول ہوتا ہے ، مگر کبھی کبھی مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت کا میرے اوپر خاص کرم ہے کے میری بعض پیشن گوئیاں حرف بہ حرف سچی ثابت ہوئیں، اس میںمیرا کمال نہیں بلکہ میرے مالک کاکمال ہے جو میرے وجدان میں یہ باتیں ڈال دیتا ہے۔
میں عام طور پر اداروں کے متعلق نہیں لکھتا کیوں کہ یہ ادارے ہمارے دفاع کی ضمانت ہیں اور ان کے متعلق لکھ کر میں اپنے قارئیں کو الجھن میں نہیں ڈالنا چاہتا ،ہم نومبر کے وسط میں داخل ہو چکے ہیں اور سال 2022کا اختتام تقریباً قریب ہے ، ہر گلی محلے، عوامی محفلوں میںاس وقت نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بحث و مباحثے میں جاری ہیں، پاکستان کی تاریخ میں یہ مہینہ اس لئے بھی اہم ٹھہرا کہ اس میں پاک فوج کے دو جرنیل چیف آف آرمی سٹاف کی ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنی مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔
رائے عامہ کے مطابق عمران خان نے اس ادارے کے ایک لفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا نام بار بار چیف کے طور پر لیا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ حکومت عاصم منیر کو اس لئے آرمی چیف بنانا چاہتی ہے تاکہ عمران خان کا اقتدار میں آنے کا راستہ روکا جا سکے ، کچھ حلقوں کاخیال ہے کہ چونکہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ آرمی چیف سے محض دو دن پہلے ہونا ہے اسلئے انہیں شاید اس منصب پر پرموشن نہ دی جائے جبکہ ایک حلقے کا خیال یہ ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد میں سے کسی ایک کو آرمی چیف بنا دیا جائے گا اور دوسرے کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹا ف کمیٹی کے منصب پر ترقی دے دی جائے گی ، لیکن پاک فوج کی روایت ہے کہ اس میں ایوی ایشن وانجینئرز ، سگنلز اور میڈیکل کور کے لیفٹیننٹ جنرل آرمی چیف نہیں بنا کرتے جب نواز شریف نے انجینئرز کور کے جنرل ضیاء الدین بٹ کو آرمی چیف بنایا تو وہ کامیاب نہیںہو سکا۔
بہر حال جو بھی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدہ تک پہنچ جاتا ہے بہت سارے امتحانات اور تجربات سے گزر کر آتا ہے اور اس میں پاک فوج کی قیادت کرنے کی پوری صلاحیت ہوتی ہے ، فوجی روایات کے مطابق آرمی چیف بننے کیلئے لیفٹیننٹ جنرل کا تعلق آرمڈ انفنٹری اور آرٹلری سے ہوا کرتا ہے ،کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف نے نئے آرمی چیف کی تقرر کے حوالے سے سمری وزیر اعظم کو بھجوائی دی ہے مگر میری معلومات کے مطابق یہ سمری ابھی تک ارسال ہی نہیں کی گئی اور میرے خیال اور رائے کے مطابق یہ 20نومبر کے بعد بھجوائی جائے گی ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ جو سینئر لوگ 20نومبر کے بعدسنیارٹی لسٹ میں آرہے ہیں ان میں عاصم منیر ، اظہر عباس، ساحر شمشاد ،نعمان محمود اور جنرل فیض حمید کے نام آتے ہیں،اگر سمری 26 نومبر کے بعد بھجوائی جاتی ہے تو جنرل عاصم منیر گیم میں سے آئوٹ ہو جائیں گے ، کچھ حلقوں کی رائے ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل اظہر عباس،جنرل ساحر شمشاد ، جنرل نعمان محموداورجنرل فیض حمید سنیارٹی لسٹ میں آتے ہیں، ان میں سے ایک چیف کا منصب سنبھالے گا اور دوسرا چیئرمین جے سی ایس کے منصب پر فائز ہو جائے گا۔
میری راولپنڈی میں رہائش ہے اور میرا تعلق افواج پاکستان کے ساتھ گہرا ہے اور میں نے ہمیشہ اپنے اس تعلق پر فخر محسوس کیا ہے ، میرے خاندان کے دوحاضر سروس جرنیلوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا ہے اور میرے اپنے بزرگ جنرل ہدایت اللہ خا ن نیازی ستارہ امتیاز ، ستارہ جرات ،65کی جنگ کے ہیرو رہ چکے ہیں ، اس کے علاوہ میرے قبیلے کے بہت سارے افسران اس وقت بھی تینوں مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز چلے آرہے ہیں۔
اب رائے یہ ہے کہ عاصم منیر بہت اچھے اور قابل افسر ہیں،میں ایک بار پھر اپنی دہرائوں گا کہ جو فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل کے منصب تک آتا ہے وہ بہت سارے امتحانوں سے گزر کر آتا ہے ، عوامی حلقوں کاخیال ہے کہ عاصم منیر کے متعلق عمران خان کے تحفظات یہ ہیں کہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ بہت کم مدت کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر کام کیا ،دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد ہیں جو اس وقت دسویں کور کے کمانڈر ہیں اور گالف کورس کے صدر بھی ہیں،اظہر عباس چیف آف جنرل سٹاف کے منصب پر کام کررہے ہیں،یہ ٹین کور کے کمانڈر رہ چکے ہیں اور گالف کورس کے صدر بھی رہ چکے ہیں،میں چونکہ خود ایک گالفر ہوں اور نیشنل اور انٹر نیشنل لیول پر گالف کھیلتا رہا ہوں ، اس لئے میں ان کی صلاحیتوں سے ذاتی طو ر پر واقف ہوں، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود بھی نہایت تجربہ کار آفسر ہیں،اور ایک فوجی شہید کے صاحبزادے ہیں، انہوں نے بڑے مشکل حالات میں گیارویں کور کی کمانڈ سنبھالی اور عام ہو جانے والی دہشتگردی پر محنت کے ساتھ قابو پایا اور حالات کو نارمل پوزیشن پرلائے ، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک مقبول عام نام ہے ،میرے حلقہ احباب میں شامل ہیں اور ان سے میری بہت ساری ملاقاتیں ہیں،ان کی صلاحتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کی بھی ملک کیلئے ڈھیروں خدمات ہیں،مگر انہیں اس لئے خارج از امکان سمجھا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن انہیں تحریک انصاف کا حامی تصور کرتی ہے ۔
عام خیال یہ ہے کہ حکومت عاصم منیر کو آرمی چیف بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے ، تاکہ وہ فوج کی کمان سنبھال کر عمران خان کو ٹف ٹائم دے سکیں، مگر میری یہ رائے ہے کہ جو بھی آرمی چیف بنتا ہے وہ ادارے اور ملک کے حق میں بہتر اقدامات کرنے کو ترجیح دیتا ہے ،یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پانچوں جرنیلوں کا تعلق انفنٹری کور سے ہے اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کے علاوہ باقی چاروں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے کورس میٹ بھی ہیں، میری پیشن گوئی کبھی غلط ثابت نہیں ہوئی ، مگر میری معلومات کے مطابق اگر 26تاریخ تک نئے آرمی چیف کیلئے سمری نہ بھجوائی گئی تو پھر نواز شریف کی کوشش یہ ہو گی کہ جنرل نعمان محمود ، اظہر عباس اور ساحر شمشاد میں سے کسی ایک کو وائس چیف آف آرمی سٹاف اور ایک کو جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا جائے ، کیونکہ نواز شریف کی یہ خواہش ہو گی کہ جنرل باجوہ کو کچھ عرصہ کیلئے توسیع دے دی جائے کیونکہ اس میں ان کی بقا ہے ، جنرل باجوہ کی پاکستان کیلئے بہت ساری خدمات ہیں، خواہ وہ آئی ایم ایف کے لون کی صورت میںہو، یا وہ فیٹف سے نکلوانے کا معاملہ ہو، چائنہ کا لون کا معاملہ ہو،یا پھر قطر کے ساتھ معاملات ہوں ۔
میری رائے درست نہیں بھی ہو سکتی ، مگر ایک صحافی کے طور پر میں تجزیہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں ، کیونکہ جو بھی نیا چیف آتا ہے وہ ادارے اور ملک کے نظام کو سدھارنے کیلئے اپنی پوری صلاحیتوں کو وقف کرتا ہے تب ہی جا کر ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو پاتی ہے ، میرے لئے پوری فوج قابل احترام ہے ، مگر میں نے اوپر جو کچھ لکھا یہ سب
حلقہ احباب سردار خان نیازی
کالم
مقدر کا سکندر کون بنے گا؟
- by Daily Pakistan
- نومبر 14, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1702 Views
- 2 سال ago