کالم

ملازمین بہبود آبادی آزادکشمیر کی فریاد

پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ہم دنیا کے پانچویں ملک کے طور پر نمودار ہوئے ہیں اور آبادی کے اضافے سے لوگوں کی اربن ایریاز میں ہجرت سے جو روزگار کے مواقع پیدا ہوا وہ پھر افراط ذر کے بھینٹ چڑھ گیا پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہےاور رقبہ کے لحاظ سے 34 بڑا ملک اور ناخواندگی کی شرح سے دنیا کا دوسرا ملک بن چکا ہے دیہی علاقوں میں جہاں پہلے سے شعور کی کمی ہے وہاں محکمہ بہبود آبادی اپنے صوبوں / اور ریاست جموں وکشمیر اور اضلاع میں برتھ کنٹرول کرنے کیلئے کوشاں ہے اور لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے اور انکے خاندان میں بچوں کی پیدائش کے حوالے سے مناسب وقفہ کی حکمت عملی پر گامزن ہے حکومت آزادکشمیر اپنی ریاست کی عوام کو تعلیم صحت اور روزگار دینے کیلئے اپنے اپنے خاندانوں کو چھوٹا رکھنے کے مقاصد پر کام کررہی ہے عوام الناس کو شعور و آگاہی مفید علاج ادویات اور مفید مشورے کیلئے رورل ہیلتھ سینٹرز اور فیملی ویلفیئر سینٹر موبائل سروس یونٹ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ملک کی بڑہتی ہوئی آبادی ملکی وسائل کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے اور آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے جو جو فورم کام کر رہے ہیں انکی خدمات قابل تعریف ہیں محکمہ بہبود آبادی آذادکشمیر ملک کی ترقی اور استحکام کیلئے بڑہتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے تاکہ ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن کر اس ملک کو مستحکم کر سکیں دنیا میں رقبے کے لحاظ سے بڑے ممالک آبادی کم اور وسائل زیادہ رکھتے ہیں اور پاکستان میں آبادی زیادہ اور وسائل کم ہیں جس ایک عام آدمی کی زندگی پر بہت منفی اثر پڑ رہا ہے بطور قوم ہمیں اس مسئلہ پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے ملک میں اس تمام حالات کے پیچھے بڑھتی
ہوئی آبادی سب سے بڑی وجہ ہے محکمہ بہبود آبادی آزادکشمیر کے ملازمین اپنے حصہ کا کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں انشااللہ مستقبل میں بھی عوام کی خدمات جاری رکھیں گے مگر حکومت آذادکشمیر کا محکمہ بہبود آبادی کے ملازمین کے ساتھ رویہ سوتیلی ماں جیسا ہے ملازمین بہبود آبادی کی خدمات کو مکمل نظر انداز کر کے انھیں اج تک نارمل میزانیہ پر نہیں لا یا گیا بہبود آبادی پروگرام وفاقی حکومت کے تعاون سے 1995میں آزادکشمیر میں رویہ عمل لایا گیا اور اس میں جملہ تعیناتیاں و تخلیق شدہ آسامیوں کیخلاف کیڈر فارملٹی مکمل کرتے ہوئے عمل میں لائی گئی بہبود آبادی اسکیم کو فنڈنگ وفاقی حکومت بذریعہ پی ایس ڈی پی عمل میں لاتی رہی سال 2010میں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹھارہویں ائینی ترامیم عمل میں لائی گئی جس کے تحت وفاقی وزارت بہبود آبادی کو ختم کرتے ہوئے جملہ اختیارات صوبوں کو منتقل ہوے وفاقی حکومت نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں بہبود آبادی کے جاری پروگرام کو آزادکشمیر کو منتقل کرنے کے بجائے کانہ ڈویژن کے سپرد کر دیے جو کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستاں میں بہبود آبادی کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی رہی مابعد جملہ اختیارات کانہ ڈویژن سے لیکر وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے سپرد کر دی ےااسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام اباد کی جانب سے 30جون 2011کو تمام صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان بشمول آذادکشمیر و گلگت بلتستان کو اٹھارویں آئینی ترامیم کے تناظر میں جو وفاقی وزارتیں ڈی ویلو کی گئی وہ اختیارات صوبوں کو منتقل کیے گئے جس کے تناظر میں محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ ویمن ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام دو وفاقی اسیکم ہا "شہید بینظیر ویمن ڈویلپمنٹ مظفرآباد اور نیشنل ایجو کیشن سنٹر مظفراباد جوکہ سال 2008میں آزادکشمیر میں قائم کی گی کو اٹھارویں ترامیم کے پس منظر میں حکومت آزادکشمیر کو منتقل کر دیا گیا بہبود آبادی پروگرام اور شہید بینظیر ڈویلپمنٹ اور نیشنل ایجوکیشن کا سروس اسٹرکچر ایک جیسا تھا حکومت آزادکشمیر کی سطح سے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ان ملازمین کو آبزرو کر لیا گیا محکمہ بہبود آبادی میں تعینات اکثر ملازمین عمر پیرانہ سالی مکمل کرتے ہوئے بغیر کسی مالی مفاد کے گھروں کو جا چکے ہیں اور کئی ملازم دوران سروس وفات پا چکے ہیں جن کے ورثا آج تک محکمہ بہبود آبادی سے مالی تعاون کے انتظار میں ہیں اس وقت محکمہ بہبود ابادی میں تعینات ملازمین 15سے 30سال سروس کے حامل ہیں اور اکثر ملازمین عمر پیرانہ سالی مکمل کرنے کے قریب ہیں ان کا مستقبل غیر محفوظ ہونے اور بروقت تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے سخت ذہنی اذیت سے دو چار ہیں میری حکومت آزادکشمیر وزیر اعظم آذادکشمیر اور چیف سیکرٹری آزادکشمیر سے مودبانہ التماس ہے کہ مربانی محکمہ بہبود آبادی کے ملازمین طویل سروس کے حامل ہیں جو کہ بذریعہ سلیکشن پراسس تعینات ہوئے ہیں بہبود آبادی اور شہید بینظیر ویمن ڈوپلمنٹ سنٹر کے ملازمین کا سروس اسٹرکچر ایک جیسا تھا ملازمین بہبود آبادی کو بھی حکومت آزادکشمیر کی سطح سے ایک صدارتی آرڈینس کے زریعے ملازمین کو مستقل بنیادوں پر انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مستقل کیا جائے تاکہ ملازمین بغیر کسی ذہنی دباﺅ کے اپنی کارکردگی مزید بہتر بنا سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri