اداریہ کالم

مہنگائی کیخلاف ملک گیر ہڑتال اور عوامی احتجاج

idaria

موجودہ نگران حکومت کا کوئی اور کارنامہ ہو یا نہ ہو مگر ایک کارنامہ تاریخ میں ضرور لکھا جائے گا کہ اس نے خوابید ہ قوم کو جگا دیا اور اس طرح جگایا کہ یہ اپنے بیڈ رومز میں نکل کر اچانک سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے اور یہ احتجاج بڑھتی ہوئی مہنگائی کیخلاف ہے جس طرح سابقہ حکومت کو یہ اندازہ نہ تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت جاتے جاتے عوام ، ملک اور اس نگران حکومت کے ساتھ کونسا کھیل کھیل کر رخصت ہورہی ہے شاید موجودہ نگران حکمرانوں کو بھی اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ حکومت جاتے جاتے ان کے گلے کیا کچھ ڈال کر جارہی ہے مگر حکمرانی کا شوق ہی کچھ ایسا ہے کہ بعض اوقات سب کچھ جانتے بوجھتے بھی بندہ اقتدار کا بوجھ اپنے سر پر اٹھانے کیلئے تیار ہوجاتا ہے ، شاید یہی کچھ موجودہ نگران حکومت کے ساتھ بھی ہوا ، سابقہ حکمران 14مہینے تک مسلسل ملک کو معاشی گرداب سے نکالنے کیلئے بھر پور کوشش کرتے رہے مگر نہ تو قومی خزانے کو زرمبادلہ سے بھر سکے اور نہ ہی اپنے غریب عوام کو کچھ ریلیف مہیا کرسکی ، الٹا جاتے جاتے بجلی ، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر ایک اضافی بوجھ ڈال گئے جس کے منفی اثرات موجودہ نگران حکومت کو بھگتنا پڑرہے ہیں ، مہنگائی اس قدر شدید ہوگئی ہے کہ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کیلئے جینا دوبھر ہوچکا ہے ، اسی حوالے سے ملک بھر میں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اوراس کی پاداش میں آنےوالے مہنگائی کے طوفان کیخلاف عوام سراپا احتجاج ہیں،تاجروں اور جماعت اسلامی کی اپیل پر کہیں مکمل اورکہیں جزوی ہڑتال کی گئی،اس دوران تمام اہم کاروبارہ مراکز بند رہے ، جبکہ مظاہرین کی جانب سے حکومت سے بجلی بلوں میں ریلیف دینے اورٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔لاہور میں تاجر تنظیموں و صنعت کاروں اور جماعت اسلامی نے بجلی بلوں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف شٹرڈاﺅن ہڑتال اور احتجاج کیا گیا۔تاجر تنظیموں و صنعت کاروں نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے احتجاجی ریلیاں نکالیں ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی قیمتوں کو فوری کم کرکے چوری روکے اور مفت بجلی دینا بند کرے، آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے ،اور بجلی کے لائن لاسزاور سبسڈی ختم کی جائے۔مال روڈ لاہور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ بجلی بلز کی مد میں غنڈہ گردی نہیں مانتے،وزیراعظم کہتے ہیں مہنگائی زیادہ نہیں ہے وہ عوام پر گل پاشی کی بجائے نمک پاشی کررہے ہیں۔ 40 ہزار بل میں 18 ہزار روپے کے ٹیکسز ہیں، نگران حکومت کو کس نے مہنگائی میں اضافے کا مینڈیٹ دیا۔صدر مرکزی تنظیم تاجران کاشف چودھری کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں ایک کروڑ دکانیں بند ہیں،پاکستان کا ہرشہری ڈیفالٹ کرچکا۔ انہوں نے حکومت کو فیصلے پر نظرثانی کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیدی ۔ 72گھنٹے کے بعد ملک گیر مشاورت کرکے ہم اپنی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ پورے ملک کی سول سوسائٹی تاجر اور صنعت کاروں کی تنظیموں، ٹراسپورٹرز، سکولز، تعلیمی اداروں اور وکیلوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے اگلی حکمت عملی کا اعلان کریں گے اور وہ انشا اللہ اس سے بھی زیادہ سخت احتجاج کی طرف جائیں گے۔ حکومت بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات پر اضافی ٹیکس واپس لے، مطالبات تسلیم نہ ہونے پر سترہ ستمبر کوپہیہ جام ہڑتال ور اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔ حکومت دیوار پر لکھے کو پڑھنے میں ناکام ہورہی ہے، دوبارہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کی ایک نئی لہر کو جنم دینے کی بنیاد رکھ دی ہے، جس کے نتیجے میں ملک کی ایکسپورٹ بری طرح سے متاثر ہوگی، سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ پٹرولیم لیوی بڑھ کر 60 روپے لیٹر ہوچکی ہے، ہمیں معاشی بحران سے نکلنے کیلئے آﺅٹ آف دا باکس حل ڈھونڈنے ہوں گے۔دریں اثنا پنجاب بار کونسل کی بھی مہنگائی کے خلاف ماتحت عدالتوں میں ہڑتال رہی۔راولپنڈی میں خواجہ سراو¿ں نے بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے مری روڈ کو بلاک کرکے نعرے بازی کی جس سے ٹریفک روانی متاثر ہوئی۔ان کا کہنا تھا بجلی کے زائد بلوں سے دیگر افراد کی طرح خواجہ سرا بھی متاثر ہوئے ہیں، حکومت بجلی کے بلوں میں اضافہ فوری واپس لے۔ بجلی بلوں میں پانچ سو فیصد ٹیکسوں کے نفاذ سے غریب عوام کی کمر توڑ دی گئی ہے نگران وزیر اعظم کو چاہیئے کہ وہ عوام کو اشیاءخوردونوش اور بجلی کی قیمتوں میں فوری کمی کیلئے اقدامات اُٹھائےں پوری قوم موجودہ حالات کی وجہ سے سراپا احتجاج بن گئی ہے عوام کو ریلیف دیئے بغیر حکومتوں کا چلنا مشکل ہے پاکستان میں ہر چیز مہنگی لیکن غریب کا خون سستا ہے قوم پر رحم کیا جائے ۔ کامیاب شٹر ڈاﺅن ہڑتال سے ثابت ہوگیا ہے کہ تاجر اور عوام ایک ہی پیچ پرہیں حکمرانوں کو اب عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینا ہوگا بصورت دیگر حالات مزید خراب ہونگے ۔دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.54 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح24.65فیصد ریکارڈ کی گئی۔ایک ہفتے کے دوران 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔حالیہ ہفتے میں 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
بجلی بلوں کے بحران پر وزیر اعظم کا موقف
یہ بات درست ہے کہ مضبوط سیاسی شخصیات اورحکومتیں اپنے فیصلے مستحکم رکھنے کیلئے ایسے اقدامات کرتی ہیں کہ اپنے قدموں پر کھڑا ہوکر اس کا سٹینڈ لے سکے اور بار بار فیصلے نہ بدلے مگر زمینی حقائق کے مطابق پاکستان کے عوام پر بجلی کے بلوں پر لگائے جانے والے ٹیکس ایک عذاب سے کم نہیں تاہم نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر جلدی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے، ہم ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جو بعد میں واپس لینا پڑے، رات کو دکانیں جلد بند کرنے سے متعلق فیصلہ صوبوں کو اعتماد میں لے کر کریں گے، فیصلے کا نفاذ جلد نظر آئے گا۔مارکیٹیں جلدی بند کرنے کے معاملے میں صرف اور صرف ایک رکاوٹ ہے اور وہ یہ ہے کہ صوبوں کے ساتھ ہم نے یکجا ہو کر ایک فیصلہ کرنا ہے۔ دکانیں جلد بند کرنے سے متعلق فیصلہ صوبوں کو اعتماد میں لے کر کریں گے، فیصلے کا نفاذ جلد نظر آئے گا۔ کوشش کر رہا ہوں کہ کوئی حتمی اعلان نہ کروں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری پوری فنانس کی ٹیم ہماری پوری توانائی کی ٹیم قلیل المدت اور طویل المدتی حل تجویز کر یگی اور ایسے انداز میں کرنے جا رہی ہے کہ فیصلے ہمیں واپس نہ لینے پڑیں۔ یہ نہیں کہا تھا کہ بجلی ایسا مسئلہ نہیں جس پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے۔ ہمیں اس طبقے سے بہت ہمدردی ہے جس پر بجلی بلوں کا بہت بوجھ ہے۔
پنجاب میں ڈینگی کے مرض میں اضافہ
پنجاب بھر میں بدقسمتی سے ڈینگی جیسے امراض میں نہایت تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جس پر کنٹرول پانے کیلئے کوئی اضافی یا ہنگامی اقدامات ابھی تک نہیں کئے گئے ، اب تک کی رپورٹ کے مطابق مزید 84 مریض سامنے آگئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈینگی کے لاہورمیں 37 ،راولپنڈی 27،ملتان ،فیصل آباداورگوجرانوالہ میں چار چار کیس رپورٹ ہوئے۔ شیخوپورہ، قصور، ڈیرہ غازی خان، ساہیوال اور پاکپتن میں دو دو مریض سامنے آئے۔ صوبے میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد1351 تک جا پہنچی ہے۔ پنجاب کے اسپتالوں میں ڈینگی کے88مریض زیرعلاج ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے میں انسداد ڈینگی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے