اداریہ کالم

نو مئی کے مجرمان کسی رعایت کے مستحق نہیں

8فروری گزرگیا،انتخابات ہوچکے،نئی اتحادی حکومت قائم ہو گئی لیکن سیاسی کشیدگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تاہم مقتدرحلقے ملکی ترقی اور معاشی بحالی کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں جس کے کچھ اثرات نظر بھی آرہے ہیں،روپیہ مستحکم ،اسٹاک ایکسچینج بہتر اور مہنگائی میں کمی اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت اور اداروں کی محنت رنگ لارہی ہے۔ ایسے میں سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کی اڈیالہ جیل سے جو تازہ بات چیت میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہے اس سے تشویش کا ایک نیا پہلو سامنے آیا ہے،جسے عام شہری سیاسی دہشت گردی سے منسوب کر رہے ہیں۔ انہوںنے ایک بار پھر مبینہ طور پر ایسے الزامات کو دوہراہا ہے،جن کا کوئی سر پیر نہیں ہے اور نہ ہی عوام میں ان کو پہلے پذیرائی ملی نہ آئندہ ملنے کی امید ہے۔بانی پی ٹی آئی کا یہ بیان بے وقت کی راگنی ہے،پوری قوم جانتی ہے کہ نو مئی کے واقعہ نے ریاست اور سیاست پرشدید چرکے لگائے ہیں،جو بنیادی طور دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ریاستی حلقے اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہئے۔انہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ ریاست کو اپنی شرائط پر جھکا نہیں سکتے، ریاست نے ایسے افراد کے ساتھ فولادی اور آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنے کا تہیہ کیا ہوا ہے ، 9مئی کو لاقونیت کی انتہا کرتے ہوئے دفاعی تنصیبات پرحملے کئے گئے اور ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کی مگر الحمد اللہ ریاست پاکستان کے دلیرسیکیورٹی اداروں نے اس سازش کو پور ی طرح کچل دیا ،ریاست کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عام آدمی نے بھی تہیہ کیا ہوا ہے کہ نو مئی کے کرادروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی یا رعایت نہ برتی جائے کیونکہ ایسا کرنا ریاست کے مفاد میں نہیں ، دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ ریاست پاکستان کا مصمم عزم ہے کہ کسی بھی ایسے شخص یا گروہ کے ساتھ کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی جو بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بن کر ملک میں انتشار برپا کیے ہوئے ہیں۔نو مئی کے سانحہ کے منصوبہ سازوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور اس کو عملی جامہ پہنانے والوں کے ساتھ کوئی بھی مفاہمت ممکن نہیں رہی،ہاں اس صورت میں ایسا ممکن ہے کہ مجرمان اس حملے کی کھلے عام مذمت کریںاور ریاست پاکستان پر اس مذموم حملے کی ذمہ داری قبول کریں۔عوام کے سامنے آ کر اس واقعہ پر معافی مانگیں اور عہد کریں کہ وہ آئندہ کسی بھی ایسے واقعے میں شامل نہ ہوں گے۔ایسے عناصرجنہوں نے بیرونی آقاو¿ں کی ایما پر اس ملک کو مختلف گروہوں میں بانٹ دیا ہے اور ان میں نفرت کے اتنے بیچ بو دیے کہ وہ ایک دوسرے کے وجود سے بھی انکاری ہیں ان کے ساتھ مفاہمت بالکل نہیں کی جا سکتی -جو لوگ اپنے ذاتی مذموم مقاصد کےلئے ملک کے خلاف بیرونی سطح پر لابنگ کر کے معاشی یا سیاسی نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے ساتھ بھی کسی قسم کی کوئی مفاہمت کا سوال بنتا ہی نہیں ہے۔اس ضروری ہے کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کےلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں جو وقت کا تقاضہ ہیں۔یہ ملک بابائے قوم کی جمہوری جدوجہد کا ثمر ہے ،اسے کسی کی ذاتی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا۔ ملک دشمن عناصر کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے،تاکہ ٓائندہ نو مئی جیسے واقعات کو دوہرانے کی کسی میں جرا¿ت ہو ۔ملک ایسی کسی دہشت گردی کا متحمل نہیںہو سکتا۔اگر ایک بار اس ایشو کو نظر انداز کر دیا گیا تو پھر اس ملک سالمیت خطرے سے دوچار رہے گی۔
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ناقابل برداشت
پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کو اشتعال انگیز قرار دے کر کی مذمت کی، جس میںراج ناتھ سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگرکوئی بھی عسکریت پسند بھارت میں دہشت گردانہ حملے کی کسی کوشش کے بعد سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہو گا، تو بھارتی دستے پاکستانی علاقے میں جا کر اسے وہاں نشانہ بنائیں گے۔اس بیان کے رد عمل میںپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے ایڈونچرکی کوشش کی تو منہ توڑجواب دینگے، دفاع کرنا جانتے ہیں، ہندوستان کا کوئی ادھار نہیں چھوڑیں گے، انڈیا کاجہاز گرایا تھا اور پائلٹ کو پکڑ کر خیرات میں واپس کیا تھا،پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، جبکہ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ بھارت کا پاکستان میں مزید قتل کی تیاری کا دعوی اعتراف جرم ہے، راج ناتھ سنگھ کا اشتعال انگیز بیان قابل مذمت ہے، عالمی برادری بھارت سے گھناﺅنے اقدامات پر جواب طلب کرے، ہماری امن کی خواہش کو غلط نہیں سمجھا جانا چاہیے، پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف خودمختاری کے دفاع کیلئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کسی بھی حکومت کا اہم رکن ہوتا ہے اور اس طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے جبکہ عالمی برادری نے بھی اس بات کا نوٹس لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پچھلے چند سالوں میں دنیا کو بہت واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے اندر بھارت ماورات عدالت اور ماورائے علاقائی قتل میں ملوث رہا ہے، ہم نے کچھ سال پہلے ایک بھارتی جاسوس کو بھی پکڑا تھا جو نیول آفیسر تھا اور وہ یہاں دہشت گرد سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت پہلے پاکستان اور جنوبی ایشیا میں دیدہ دلیری سے ایسی حرکتیں کرتا تھا لیکن اب انہوں نے مشرق وسطی، یورپ اور شمالی امریکا میں بھی اس طرح کی کارروائیاں شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے انہیں کافی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور عالمی برداری نے اس پر بڑی سختی سے آواز بلند کی ہے۔
سکیورٹی اداروں کی بڑی اور کامیاب کارروائی
ملک میں جاری دہشت گردی کی عفریت کو ختم کرنے کیلئے ریاست کے ساتھ ساتھ حکومت بھی نبردآزما ہے ،اس لئے وہ ایسے اقدامات کررہی ہے کہ اس کے تحت دہشتگردی میں کمی واقع لائی جاسکے ،سیکورٹی فورسز اور حکومت مل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ا قدامات کرنے میں مصروف ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جس میں 8دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ مارے گئے دہشت گرد متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے ۔ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ،گولہ بارود اور دھماکا خیز موادکا ذخیرہ برآمد ہوا۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے شہید اہلکار کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دینے کا اعلان کیا اور متعلقہ حکام کو شہید کے اہل خانہ کو شہدا پیکج کے تحت امداد کی فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت بھی کردی۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ واقعات سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور صوبائی حکومت شہید کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ شہید کے اہل خانہ کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف ،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ،صدر آصف زرداری نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں پر دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی ہے ، وزیراعظم نے حملوں میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی گل محمد خان، کانسٹیبل نسیم گل اور دیگر پولیس اہلکاروں کی بلندءدرجات کی دعاءاور ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا،شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی رہی ہے،دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں ۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لکی مروت میں شرپسندوں کی فائرنگ سے شہید ڈی ایس پی گل محمد اور کانسٹیبل نسیم گل کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اورشہید ڈی ایس پی گل محمد اور کانسٹیبل نسیم گل کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیاہے،محسن نقوی نے کہا کہ ڈی ایس پی گل محمد اور شہید کانسٹیبل نسیم گل نے شہادت کا بلند رتبہ پایا،شہید ڈی ایس پی گل محمد اور کانسٹیبل نسیم گل نے وطن عزیز کے امن کے لئے بے مثال قربانی دی،شر پسندوں کے حملے میں شہید ڈی ایس پی گل محمد اور کانسٹیبل نسیم گل کی قربانی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri