اداریہ کالم

نگران حکومت کاغیرقانونی افغانیوں کیخلاف کارروائی کافیصلہ

idaria

پاکستان میں 80کی دہائی میں آنے والے افغان مہاجرین کاسلسلہ شروع ہوا اور ان افغانیوں نے پاکستان کے اداروں کے بدعنوان افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے قومی شناختی کارڈ بنوالئے پاکستان کے اندر ہونے والے اَسی فیصد جرائم انہی غیرملکی تارکین وطن کے مرہون منت ہیں، ان غیرملکی شہریوں کے آنے سے پاکستان میں بیروزگاری پراضافہ ہواکیونکہ کاروبار اوردیگرذرائع آمدن پر انہوں نے قبضہ جمالیا ۔اس سے پہلے کراچی میں سری لنکا، بنگلہ دیش اوربرما کے لاکھوں تارکین وطن بھی قیام پذیر ہیں ۔ہرملک میں قانونی طورپررہنے کے لئے ایک طریقہ کارہوا کرتا ہے جس کے مطابق انہیں رہائشی پرمٹ اور ملازمت کے لئے پرمٹ کااجراءکیاجاتا ہے جس کے بدلے میں وہ حکومت کو طے شدہ فیس اوردیگرٹیکسز اداکرتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ایسانہیں ہے ۔سابقہ حکومت نے تو ان غیرقانونی تارکین وطن کو باضابطہ پورپاکستان کاشہری بنانے کافیصلہ بھی کیاتھا تاہم اس فیصلے کے سامنے کچھ ملکی سلامتی کے اداروں نے مزاحمت کی اوریوں یہ کام نہ ہوسکا بصورت دیگراب تک ایک کروڑ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن پاکستانی شہری بن چکے ہوتے ۔ چنانچہ اسی حوالے سے موجودہ نگران حکومت نے تارکین وطن کے خلاف سخت اورکڑی کارروائی کرنے کافیصلہ کیاہے جو خوش آئند امر ہے ۔اسی حوالے سے گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن افغان مہاجرین کے پاس ویزا یا دستاویز نہیں انہیں فوری واپس بھیجیں گے۔ ہمیں یہ ضرورپتا ہے بلیک مارکیٹ میں جگہ جگہ یہ اسلحہ فروخت ہورہاہے، بی ایل اے، ٹی ٹی پی اورداعش تینوں کے پاس یہ اسلحہ ہے۔نان اسٹیٹ ایکٹرز اس اسلحے کو استعمال کررہے ہیں،پنجگور اور نوشکی میں جو حملے ہوئے ان میں یہ اسلحہ استعمال ہوا۔کچھ لوگوں نے یہاں ہماری فیملی ٹری میں گھس کر شناختی کارڈ بنائے، ایک مشق چل رہی ہے کہ ایسے لوگوں کا بھی پتا لگایا جائے۔نیز ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ صارفین کو بین الاقوامی معیار کے ہوائی سفر کی فراہمی کے لیے قومی ائیرلائن کی جلد از جلد نجکاری نا گزیر ہے۔ پی آئی اے سے متعلق وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی جبکہ اجلاس میں اجلاس میں انوار الحق کاکڑ کو پی آئی اے کی نج کاری اور دیگر معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملکی مصنوعات کی عالمی منڈی تک رسائی کیلئے اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ترکی پاکستان کابرادردوست ملک ہے جس کے ساتھ دوستی کے رشتے صدیوں سے چلے آرہے ہیں اوران تعلقات میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا آر ہا ہے ۔ گزشتہ روزنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے ترکیہ کے سفیر نے ملاقات کی، ملاقات میں تجارت، دفاعی تعاون بڑھانے کا عزم کا اظہار کیا گیا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور ترکیہ کے سفیر مہمت کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، نگران وزیراعظم نے صدر رجب طیب اردگان اور ترک قیادت کی جانب سے تہنیتی پیغامات پر شکریہ ادا کیا۔انوارالحق کاکڑ نے کہا ترکیہ کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں، صدر اردگان کو پاکستان میں بھی مقبولیت حاصل ہے، نگران وزیراعظم نے ترکیہ میں المناک زلزلے کے بعد ترکیہ کی تعمیر نو کی کوششوں کو سراہا، نگران وزیراعظم نے کہا دونوں ممالک تجارت، زراعت، توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور دفاع میں تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا خواہاں ہے، سرمایہ کاری کے نئے اور پرکشش مواقع پیدا کرنے کےلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی ہے۔انوارالحق کاکڑ نے جموں و کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کی دیرینہ اور ثابت قدم حمایت پر ترکیہ کی تعریف کی۔ پاکستان اور ترکیہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کی کوششوں سمیت وسیع علاقائی فاور کثیر جہتی امور میں تعاون جاری رکھیں گے۔
دہشتگردی کے بڑھتے واقعات
دہشت گرداب پاکستان کی سیاسی قیادت کو بھی نشانہ بنانے کاعمل شروع کردیاہے دہشت گردو ں کااصل ہدف پاکستان میں بدامنی اورلاقانونیت پھیلاناہے تاکہ ملک کی معیشت سنبھل نہ پائے۔ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سڑک کنارے دھماکے کے نتیجے میں جے یوآئی رہنما و ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ سمیت 11افراد زخمی ہوگئے ،دھماکہ حافظ حمد اللہ کی گاڑی کے قریب ہوا ، حافظ حمد اللہ منگوچڑ جارہے تھے۔ دھماکے کی اطلاعات سامنے آنے کے فوری بعد جے یو آئی(ف)کے ترجمان نے حافظ حمداللہ کے معمولی زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تشویش ناک صورتحال نہیں ہے۔ حافظ حمداللہ کوئٹہ سے قلات کی طرف جا رہے تھے اور مستونگ کراس کرنے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا لیکن تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ خودکش دھماکا تھا یا کوئی نصب بم تھا۔ زخمیوں کو کوئٹہ ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔ابھی تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن ماضی میں جمعیت علمائے اسلام(ف)کالعدم داعش خراسان گروپ کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔نگران وزیر داخلہ بلوچستان میر محمد زبیر جمالی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلئے دعا کی۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کا سامنے کرنے کے لیے متحد کھڑی ہے۔نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ معصوم شہریوں اور سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانا بزدلانہ اقدام ہے اور دہشت گردی میں ملوث افراد کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔پوری قوم اس ناسور کے خلاف متحد ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے مستونگ میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ دہشت گردی میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیںصوبائی نگران حکومت واقعے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کااعلان
ملک میں مہنگائی کے خاتمے کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا ہے جس سے یہ امید کی جارہی ہے کہ اس سال کے آخر تک ملک میںچلنے والی مہنگائی کی لہرکسی حد تک کم ہوجائے گی۔گزشتہ روزاسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی جس میں شرح سود میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اگلے دوہ ماہ کے لیے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دشوار مالی حالت میں بتدریج بہتری آرہی ہے، اسٹاک مارکیٹ سے اچھی خبریں ملی ہیں، ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے اسی طرح اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقد کیے گئے اجلاس میں سب سے زیادہ مہنگائی پر غور کیا گیا جو اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔مانیٹری پالیسی نے عوام کو یہ اچھی خبر دی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی، ماہ اکتوبر سے مہنگائی میں کمی کے واضح اثرات سامنے آنا شروع ہوں گے، ڈالر، چینی اور اجناس کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کیے گئے کریک ڈاﺅن سے معیشت پر مثبت اثر پڑا ہے، وہ مہنگائی جو مئی میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی وہ اگست تک کم ہوکر 27.4 فیصد تک آچکی ہے اس لیے مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کو بڑھانے کے بجائے 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کم ہوگی اور مالی سال 2024-25 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان آجائے گی، کمیٹی نے اس ہدف کو حاصل کرنے کےلئے اقدامات اٹھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے، کمیٹی مہنگائی میں کمی کےلئے اقدامات کرے گی جسے حکومتی فیصلوں سے سپورٹ مل رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے