اداریہ کالم

نگران وزیراعظم کاغیرملکی میڈیاکوانٹرویو

idaria

نگران وزیراعظم پاکستان نے ایک انٹرویو میں جو غیرملکی نیوزایجنسی کو دیاگیامیں کہاہے کہ پاکستان نہ صرف خطے میں امن وامان کافروغ چاہتاہے بلکہ اس کی خواہش ہے کہ پاکستانی شہری پرامن طریقے سے دنیا کے تمام ممالک میں آزادانہ طورپر آجاسکیں ۔ اسی طرح غیرملکی شہری بھی قانونی طریقے سے پاکستان میں آجاسکیں ۔وزیراعظم کے کہنے کامقصد یہ تھا کہ نہ تو وہ یہ چاہتاہے کہ کوئی تارکین وطن غیرقانونی طورپرپاکستان میں مقیم ہواورنہ ہی کوئی پاکستانی کسی دوسرے ملک میں جاکرغیرقانونی طورپرمقیم ہو۔اسی طرح وزیراعظم نے اپنے انٹرویومیں اس بات کی بھی کھلی طورپروضاحت کہ تارکین وطن کے انخلاءمیں دی جانے والی توسیع کسی ملک کی خواہش پرنہیں دی گئی بلکہ اس کامقصدیہ ہے کہ پاکستان میں مقیم تمام غیرقانونی تارکین وطن کو ان کے ممالک میں بحفاظت بھجوایاجاسکے۔گزشتہ روزنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فوج سے بہت اچھے تعلقات ہیں، بہت سے چیلنجز میں ہمیں فوج سے نہ صرف اچھی تجاویز بلکہ عملدرآمد میں تعاون بھی ملتا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کا مقصد دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ہے، بھارت کی عدم دلچسپی کے باوجود پاکستان اپنی اور خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔بھارت سے تعلقات کیلئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہو گا، غزہ میں تباہی کے اثرات خطے اور اس سے باہر تک پھیلنے کے نتائج خطرناک ہونگے، کسی ایک سیاسی گروہ کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی ہماری پالیسی نہیں، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر تک لانا قلیل مدتی ہدف ہے۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہناتھا کہ خطے میں ایک کھلا انسانی المیہ نظر آرہا ہے۔ اور اسکا اثر نہ صرف خطے میں بلکہ شاید خطے سے باہر بھی پڑیگا۔انہوں نے غزہ میں جنگ کے ’فوری‘ خاتمے پر زور دیا، وزیراعظم نے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاءکی بلا تعطل فراہمی کیلئے انسانی راہداری کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے آئندہ خصوصی اجلاس میں شرکت کا منتظر ہے، او آئی سی کوغزہ کی صورتحال پر غور کرنا چاہیے اور اجتماعی ردعمل ظاہر کرنا چاہیے،بغیر دستاویزات مقیم افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے پاکستان کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکے ملک نے یہ فیصلہ تھوڑی تاخیر سے کیا، لیکن ہم سرحد پرآمد و رفت کو منظم کرنے کیلئے بہت زیادہ پرعزم ہیں۔ ہر ملک دوسرے ممالک کے شہریوں کی منظم آ مدورفت چاہتا ہے، طویل مدت میں یہ افغان شہریوں اور پاکستانیوں کے بہترین مفاد میں ہو گا کہ باقی دنیا کی طرح معمول کے مطابق منظم آمدورفت ہو، ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو شاندارقرار دیتے ہوئے انہوں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان روابط اور تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔تجارت، زراعت اور دفاع جیسے بہت سے شعبے ہیں جن میں تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور کچھ راہداریوں کو ترقی دیکر ترکیہ،پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کو بحال کیا جا سکتا ہے، جو تمام اقوام اور پورے خطے کو بہت سے مواقع فراہم کریگا۔ تاپی کے حوالے سے ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان کی طرف سے کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ یہ بھارتی معیشت کو توانائی کی سستی اور پائیدار فراہمی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ یا اسکے بغیر، ترکمانستان کی گیس کو اس خطے کے معاشی فائدے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ہم اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔7 ارب ڈالر کے اس منصوبے کا مقصد ترکمانستان کے گلکنیش اور ملحقہ گیس فیلڈز سے قدرتی گیس افغانستان، پاکستان اور بھارت تک پہنچانا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اس منصوبے میں سہولت اور تعاون فراہم کر رہا ہے، جس میں 56انچ قطر کی 1,680 کلومیٹر (1,044 میل) پائپ لائن بچھانے کی تجویز ہے جس کے ڈیزائن کی گنجائش 33ارب مکعب میٹر سالانہ قدرتی گیس ترکمانستان سے افغانستان اور پاکستان کے راستے پاک بھارت سرحدتک پہنچائی جائیگی۔ ترکمانستان نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے میں اپنے حصے کی سرمایہ کاری کرے اور اس کےلئے غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کے ایکٹ برائے 2022 کو بروئے کار لائے جو خصوصی طور پرپارلیمنٹ نے ریکوڈک منصوبے کےلئے منظور کیا تھا۔ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی میں زیر بحث آیا تھا اور یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اس معاملے کو ورکنگ گروپ لیول میں پیش کی جائے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اس معاملے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ پاکستان نے پہلے ہی ترکمانستان کی کمپنی کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم، فارن انویسٹمنٹ پروموشن اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2022 ترکمان گیس کمپنی کو کچھ نہیں دے گا لیکن ترکمان گیس کمپنی کو جو اضافی فائدہ حاصل ہوگا، وہ تحفظ کے لحاظ سے قانون سازی کا احاطہ رکھتا ہے جس کے سلسلے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔دیرینہ حریف بھارت کیساتھ پاکستان کے دیرینہ کشیدہ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کاکہناتھاکہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے، پاکستان کا روایتی موقف ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے، کشمیریوں کو اپنے مستقبل، اپنی تقدیر کا تعین کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان ہمیشہ سفارتی اور سیاسی طور پر انکے اس موقف کی حمایت کریگا، اگر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا۔
مہنگائی بارے ادارہ شماریا ت کی رپورٹ
حکومت کی تمام ترکوششوں کے باوجود مہنگائی کی شرح برقرار ہے اور اس میں باوجود کوشش کے کمی نہیں لائی جاسکی۔ اب اس میں کون سے عوامل کارفرما ہیں اس بات کا تواندازہ نہیں ہوپارہا تاہم ایک چیز سامنے نظرآتی ہے کہ حکومتی اداروں کامافیاپرسخت کنٹرول نہیں ہورہا جس کی وجہ سے عوام مہنگائی کے ہاتھوں پسنے پرمجبور ہیں کبھی اس مہنگائی کاسہرا ڈالر سے جوڑا جاتارہا توکبھی کوئی اورجواز پیش کیاجاتارہا مگر حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی نے اپنے چڑھتے ہوئے جادو کا اثر برقرار رکھا اور حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ادارہ شماریات نے ملک میں مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی۔رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.73فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ایک ہفتے میں ٹماٹر 15.4 فیصد اور آلو 4.5 فیصد مہنگا ہوا، آٹا 2.4 فیصد،لہسن 2.1فیصد، نمک 1.8فیصد، مرغی 1.6فیصد مہنگی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے گڑ،گھی، چاول اور دالوں کی قیمت میں معمولی کمی ہوئی۔ 20اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 8کی قیمت میں کمی ہوئی جبکہ 23اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
انڈونیشیا کی علما کونسل کا فتویٰ
مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اپنی امت کابھرپورطریقے سے ساتھ دیناچاہیے مسلمانوں کو اس جانب راغب کرنے میں بنیادی کردارعلماءکرام ہی اداکرسکتے ہیں۔ جیسا کہ انڈونیشیا کے مفیتیان نے علی الاعلان ایک فتویٰ جاری کیاہے کہ امت مسلمہ اسرائیلی مصنوعات کاکھل کربائیکاٹ کرے تاکہ اسرائیلی معیشت کے زورکوتوڑاجاسکے۔انڈونیشیا کی علما کونسل نے ایک فتویٰ جاری کردیا جس کے تحت فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے سامان اور سروسز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے،فتوے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ استعمار اور صہیونیوں کی حمایت کرنےوالوں کے ساتھ لین دین سے بھی گریز کریں۔انڈونیشیا کی علما کونسل کی جانب جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے اور اسرائیل یا اس کے حامیوں کی حمایت اسلامی قوانین کے خلاف ہے۔کونسل کے ایک ایگزیکٹیو اسرورون نیام شولح نے صحافیوں کو بتایا کہ انڈونیشیا علما کونسل تمام مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیل یا اس سے وابستہ مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے