نگران وزیراعظم اپنے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے دوران اسٹریٹجک تعاون کو جاری رکھنے اوراسے مزیدآگے بڑھانے کے لئے اپنی چینی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کرچکے ہیں اور دونوں ممالک کی قیادت نے اس بات پراتفا ق کیاہے کہ وہ اسے مزیدآگے بڑھائیں گے کیونکہ اسی میں دونوں ممالک کی بقاءمضمر ہے ۔چین نے اس امر کااعادہ کیاہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے معاشی ،دفاعی اور تعلیمی تعاون کو جاری رکھے گا اور پاکستان کو معاشی طورپر مضبوط بنانے اوراپنے قدموں پر کھڑارکھنے کے لئے اپناتعاون جاری رکھے گا۔ نگران پاکستانی وزیراعظم انوارالحق نے چینی قیادت پرواضح کیاکہ پاکستان چین کو اپناایک نہایت قابل اعتماد اور وفادار دوست تصور کرتے ہوئے اس پراندھااعتماد کرتاہے اور اس کے تعاون اورمدد سے پاکستان کے اندرچلنے والے منصوبوں کوپاکستانی ترقی کی راہ کاایک اہم سنگ میل تصور کرتاہے اور پاکستان اس بات پربھی یقین رکھتاکہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور اس کی بدولت پاکستان میں خوشحالی کاایک نیادورآئے گا۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے آپس میں سی پیک منصوبے کو افغانستان اوروسط ایشیاءکے ممالک تک بڑھانے پر بھی اتفاق رائے ہواہے اگر مستقبل میں اس منصوبے پرکام شروع کیاگیا تو ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے تحت پاکستان بذریعہ سڑک وسط ایشیا کی ریاستوں اور روس کے ساتھ منسلک ہوجائے گا۔اس کے علاوہ اسی منصوبے کے تحت افغانستان کے اندر بھی معاشی خوشحالی کا ایک نیادور شرو ع ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ چین میںتیار ہونیوالی عالمی معیار کی مصنوعات بھی افغانستان میں ارزاں نرخوں پردستیاب ہوںگی،ون بیلٹ ون منصوبہ پورے خطے کے لئے ایک گیم چینجرثابت ہوگاکیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف خطے کے ممالک آپس میں زمینی راستوں سے جڑ جائیں گے بلکہ آپس میں باہمی تجارت کو بھی فروغ دے سکیںگے۔گزشتہ روزنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں پاکستان اور چین کا سٹریٹجک روابط اور بین الاقوامی فورم پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے چین کے صدر کو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی، وزیراعظم نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے پیش کردہ 8 نکات کی تعریف کی۔نگران وزیراعظم اور چینی صدر نے بین الاقوامی سطح پر ابھرتی ہوئی صورتحال میں سٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا، ملاقات میں اتفاق کیا گیا دونوں ممالک کے باہمی مفاد کیلئے اعلی سطح روابط کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔اس موقع پر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اور چین قابل اعتماد شراکت دار اور بہترین دوست ہیں۔نگران وزیراعظم نے چین کے کلیدی امور پر پاکستان کے غیر مشروط ساتھ کا اعادہ کیا۔ پاکستان اور چین کے تعلقات خطے میں امن و استحکام کا باعث ہیں، پاکستان چین پر اندھا اعتماد کرتا ہے اور وہ چین کے ساتھ شراکت داری کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دے گا جبکہ صدر شی جن پنگ نے کہا کہ پاکستان چین کا مضبوط بھائی، قابل اعتماد دوست اور امن و ترقی میں شراکت دار ہے۔ چین پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان کی اپنی سالمیت، سرحدوں کے تحفظ اور ترقی کے حصول میں معاونت کرتا رہے گا، دونوں رہنماں نے بہتر علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی کیلئے باہمی تعاون پر گفتگو کی۔ پاکستان چین کے ساتھ علاقائی روابط اور پاکستان کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے مل کر کام کرتا رہے گا۔صدر شی جن پنگ نے پاکستان کو ابھرتا ہوا علاقائی تجارت کا مرکز بنانے میں تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماں نے سی پیک کو ترقی، روزگار، جدت اور گرین ڈویلپمنٹ کی راہداری بنانے کیلئے کلیدی قرار دیا، دونوں رہنماں نے اتفاق کیا کہ پاکستان کی پائیدار اور مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی اس سے منسلک ہے، دونوں ممالک مختلف سطحوں پر سٹریٹجک روابط اور بین الاقوامی فورمز پر تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان ملک بھر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔شرکا نے پاکستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر، قابل تجدید توانائی اور دیگر شعبوں میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔پاکستان کو ٹرانزیشنل اکانومی بنانے اور ملک میں سیاحت کی ترقی کیلئے ریلوے اور روڈ انفراسٹرکچر انتہائی ضروری ہے۔وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کے پاکستان میں منصوبوں کی پذیرائی کی اور ان کی سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی کا خیر مقدم کیا۔
سپہ سالار کافضائی اڈوں کادورہ
افواج پاکستان کے سپہ سالارملک میں معیشت ،جمہوریت اور وطن عزیز کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے پیش روجرنیلوں کی طرح سرگرم عمل ہیں اور ا ن کی خواہش ہے کہ ہم وطن عزیز کے دفاع کو خود انحصارانہ پالیسی کے تحت اس قدرمضبوط بنادیں کہ ہمیں کسی بڑے ملک کی طرف نہ دیکھناپڑے اورضرورت پڑنے پرہمارے دفاع کے لئے ہماری افواج ہمہ وقت تیار اور دستیاب ہوں۔پاکستان کے اندرجاری دہشت گردی کی لہرکو ختم کرنے کے لئے بھی آرمی چیف کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔گزشتہ روزچیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے فضائی جنگ کی مسلسل بدلتی ہوئی صورت حال اور مشترکہ مقاصد کے حصول میں فضائی مشقوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ فضائی مشق انڈس شیلڈ 2023 کا مشاہدہ کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ مرکز کی مہارت اور لگن نے انتہائی ہنر مند اور ماہر فضائی جنگجو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ہنر مند اور ماہر فضائی جنگجو پاک فضائیہ کے شاہین جدید جنگ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے پاک فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھرپور تعاون کو سراہا اور مشق کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مشق انڈس شیلڈ شریک فضائی افواج کے لئے اپنی مہارت اور آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔جنرل سید عاصم منیر نے اعتراف کیا کہ مرکز کی مہارت اور لگن نے انتہائی ہنر مند اور ماہر فضائی جنگجو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہ شاہین جدید جنگ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف نے ائیر چیف کی متحرک قیادت کو بھی سراہا جن کے پختہ عزم اور انتھک کوششوں نے اس مشق کو خطے کی سب سے بڑی فضائی مشقوں کے انعقاد کی راہ ہموار کی۔فضائی جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت کو تسلیم کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت ، آئی ٹی، خلائی اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کو شامل کرنے کےلئے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے وژن کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
پنجاب میں اساتذہ کااحتجاج
پنجاب بھرمیں اساتذہ اپنے حقوق کے تحفظ کےلئے ان دنوں احتجاجی مظاہرے اورہڑتال کررہے ہیں وہ اپنے بنیادی مسائل کے حل کےلئے حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں ،مطالبات کاحل کیاجاناحکومت کے فرائض میں شامل ہے تاہم ایک مدرس کویہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے طالبات کے حل کےلئے معصوم بچوں کو ڈھال بنائے اورتعلیمی اداروں پر تالہ بندی پرعمل کرے۔ اساتذہ نے گرفتاریوں کیخلاف ردعمل دیتے ہوئے امتحانی ڈیوٹیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔اساتذہ نے موقف اپنایا کہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں ڈیوٹی انجام نہیں دیں گے اور اگلے مرحلے میں پیپر سیٹنگ اور عملی امتحانات کی ڈیوٹی بھی نہیں کریں گے۔جب تک ہمارے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہیگا، لیو انکیشمنٹ قانون میں تبدیلی بھی واپس لی جائے ، ادھرپنجاب حکومت کے مطابق امتحانات اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے، پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ بھی ڈیوٹیاں سر انجام دینے کیلئے رضا مند ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے احتجاج کرنے والے اساتذہ کی بازیابی کیلئے اور نظر بندی کے خلاف دائر درخواستوں پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو 5 اساتذہ کو پیش کرنے کا حکم دےدیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں گرفتار اساتذہ کی بازیابی کیلئے اور نظر بندی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے کہا کہ جس فرض شناسی سے اساتذہ کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے اسی طرح فوری ڈی سی کمنٹس فائل کرے
اداریہ
کالم
نگران وزیراعظم کی چینی قیادت سے ملاقات
- by web desk
- اکتوبر 21, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1159 Views
- 1 سال ago